02 اکتوبر ، 2017
احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف پر نیب کے تین ریفرنسز میں فرد جرم کا معاملہ 9 اکتوبر تک کے لئے مؤخر کردیا جب کہ عدالت نے حسن، حسین اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نیب کی جانب سے دائر 3 عبوری ریفرنسز کی سماعت کی۔
دوران سماعت سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکلا نے دلائل دیتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نواز شریف کمرہ عدالت میں موجود ہیں جب کہ ان کے بچے والدہ کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے پیش نہیں ہوئے۔
احتساب عدالت کی کارروائی کی کوریج کے لئے میڈیا نمائندوں کو سیکیورٹی اہلکاروں نے عدالت میں جانے کی اجازت نہیں دی۔
نمائندہ جیو نیوز اویس یوسفزئی کے مطابق عدالتی کارروائی کے حوالے سے سماعت کے بعد احتساب عدالت کے جج نے میڈیا نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وکیل خواجہ حارث نے درخواست کی کہ مریم نواز والدہ کی بیماری کے باعث لندن میں ہیں اس لئے مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر کی پیشی کے لئے مہلت دی جائے۔
عدالت نے شریف فیملی کے وکیل کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حسن نواز، حسین نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے تاہم مریم نواز کے قابل ضمانت وارنٹ کو برقرار رکھا گیا ہے۔
خیال رہے کہ عدالت نے گزشتہ سماعت پر سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بچوں حسن، حسین اور مریم نواز سمیت داماد کیپٹن (ر) محمد صفدر کو آج ذاتی حیثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف احتساب عدالت کے روبرو دوسری مرتبہ پیش ہوئے تاہم کیس میں نامزد دیگر ملزمان حسن، حسین اور مریم نواز سمیت کیپٹن (ر) محمد صفدر عدالت میں پیش نہ ہوئے۔
احتساب عدالت نے دیگر ملزمان کی عدم موجودگی کے باعث سابق وزیراعظم نواز شریف پر فرد جرم کے لئے سماعت 9 اکتوبر تک کے لئے ملتوی کردی۔
سماعت کے بعد شریف خاندان کی قانونی ٹیم کے رکن محسن رانجھا کا میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ عدالت نے فرد جرم کی کارروائی آئندہ سماعت تک مؤخر کردی تاہم سماعت کے دوران نواز شریف کی جانب سے استثنیٰ کی درخواست پر بحث نہیں ہوئی۔
سیکیورٹی اقدامات
سابق وزیراعظم کی پیشی کے موقع پر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کئے گئے ہیں اور پولیس کے بجائے رینجرز نے سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔
میڈیا نمائندوں کو احتساب عدالت سے باہر نکال دیا گیا ہے جب کہ سینیٹ میں قائد ایوان راجا ظفرالحق اور وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال سمیت کابینہ کے متعدد ارکان کو احتساب عدالت کے دروازے پر ہی روک لیا گیا ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کو 26 ستمبر کی پیشی کے موقع پر ریفرنس کی نقول فراہم کی جا چکی ہیں اور آج کی سماعت کے دوران ان پر فرد جرم عائد کئے جانے کا امکان ہے۔
دیگر ملزمان کی عدالت حاضری اور ریفرنس کی کاپیز فراہم کرنے کا 2 مرتبہ عدالتی سمن جاری کئے جانے کے باوجود عدم حاضری پر ان ملزمان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ہیں۔
کیس کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کئے ہیں جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہے۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ اپارٹمنٹس ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف ان کے بچوں حسن، حسین ، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا ہے۔
العزیزیہ اسٹیل ملز جدہ اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
عدالت میں پیشی کا مشورہ
سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے لندن میں شریف فیملی سے ہونے والے مشاورتی اجلاسوں کے دوران انہیں یہی مشورہ دیا کہ شریف خاندان کو نیب ریفرنسز کا سامنا کرنے کے لئے احتساب عدالت کے روبرو پیش ہونا چاہیے۔
وکیل کے مشورے کے بعد سابق وزیراعظم نے اپنے چھوٹے بھائی اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اور خاندان کے دیگر عزیزوں سے ملاقات کی اور نیب ریفرنس میں پیشی سے متعلق مشاورت کی جس کے بعد وہ 25 ستمبر کو وطن واپس لوٹے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نیب ریفرنس کا سامنا کرنے کے لئے پہلی مرتبہ 26 ستمبر کو احتساب عدالت کے روبرو پیش ہوئے تاہم کمرہ عدالت میں شدید رش کے بعد عدالت نے انہیں حاضری لگانے کے بعد واپس جانے کی اجازت دی جس پر وہ واپس روانہ ہوگئے تھے۔
احتساب عدالت میں سماعت کے موقع پر نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے اپنے موکل کی حاضری سے استثنی کی درخواست جمع کرائی جس پر عدالت نے کہا کہ نواز شریف کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست پر فرد جرم کے بعد ہی فیصلہ کیا جائے گا۔