پاکستان
Time 07 اکتوبر ، 2017

خواتین پر حملے: ملزم پکڑنے کا ٹاسک سی ٹی ڈی کو دیدیا گیا

کراچی میں خواتین پر چاقوؤں سے حملے کے 14 واقعات کے بعد بھی ملزم کا سراغ نہ لگایا جاسکا ہے اور پولیس ٹامک ٹوئیاں مارنے میں مصروف ہے جس کےبعد اب ملزم کو پکڑنے کا ٹاسک سی ٹی ڈی کو سونپ دیا گیا ہے۔

خواتین کو تیز دھار آلے سے نشانہ بنانے والا ملزم نا صرف اب تک آزاد ہے بلکہ اس نے گلستان جوہر کے بعد دیگر علاقوں میں بھی کارروائیاں شروع کردیں اور گزشتہ روز کارروائی میں ملزم مزید 5 لڑکیوں کو زخمی کرکے باآسانی فرار ہوگیا۔

ملزم نے خواتین کو زخمی کرنے کی وارداتیں گلستان جوہر سے شروع کیں

خواتین کو تیز دھار آلے سے نشانہ بنا کر فرار ہونے والے ملزم نے ابتدا میں گلستان جوہر میں خواتین کو زخمی کیا اور اب گلشن جمال، ڈالمیا اور گلشن اقبال میں بھی واردتیں کرتا پھر رہا ہے۔

ملزم نے گلشن جمال میں گھر کے سامنے خاتون کو زخمی کیا اور باآسانی فرار ہوگیا۔

دوسری واردات نیپا چورنگی کے قریب ہوئی جس میں چھرے کے وار سے اردو یونیورسٹی کی طالبہ کو زخمی کیا گیا۔

تیسری واردات ڈالمیا کے قریب ہوئی جہاں لڑکی پر چھری سے حملہ کیا گیا، ملزم نے گلشن اقبال میں بھی پارک سے گھر جانے والی لڑکی کو وار کرکے زخمی کیا۔

پانچویں اور آخری واردات میں ملزم نے گلشن اقبال چورنگی کے قریب لڑکی کو نشانہ بنایا۔ پانچوں زخمیوں کو طبی امداد کے لئے جناح اور نجی اسپتال لایا گیا تھا۔

خواتين پر5 حملوں ميں سے 2 کا مقدمہ شاہراہ فيصل تھانے ميں درج کرلیا گیا ہے اور مقدمات نامعلوم حملہ آور کے خلاف اقدام قتل کی دفعات کے تحت درج کئے گئے۔

پولیس نے کئی مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا، ایک شخص سے بلیڈ برآمد

پولیس نے جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب شہر کے مختلف علاقوں میں کارروائیاں کی ہیں جن میں کئی مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جب کہ ایک شخص سے بلیڈ بھی برآمد کیا گیا ہے۔

ڈی آئی جی سلطان خواجہ کا کہنا ہے کہ کچھ مشکوک افراد کو حراست میں لیا ہے جن سے تفتیش جاری ہے، جیوفینسنگ سےملزم کاسراغ لگانےکی کوشش کی جارہی ہے، ملزم کی گرفتاری کے لیے جال بچھادیا گیا ہے لہٰذا عوام بھی ملزم کی گرفتاری کے لیے تعاون کریں۔

ڈی آئی جی کے مطابق ملزم نے 2 مرحلوں میں حملے کیے، پہلا فیز 25 ستمبر سے28 ستمبر تھا اور دوسرے فیز میں ملزم نےگلشن اقبال میں خواتین کونشانہ بنایا۔

آئی جی سندھ کی زیر صدارت اس معاملے پر اہم اجلاس ہوا جس میں اے ڈی خواجہ نے ملزم کی گرفتاری کو یقینی بنانے کا حکم دیا۔

آئی جی سندھ نے کہا کہ تھانےکی سطح پرایڈوانس انٹیلیجنس کلیکشن سسٹم کو مزیدمضبوط بنایاجائے جب کہ آئی جی نے اس معاملے پر میڈیا کے لیے ڈی آئی جی ایسٹ کو فوکل پرسن نامزد کردیا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے گرفتاری پر 5 لاکھ روپے کا انعام رکھ گیا

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے آئی جی سندھ کو ملزم کی فوری گرفتاری کے لیے اقدامات کے احکامات دیئے ہیں۔

ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کے مطابق مراد علی شاہ سے ایڈیشنل آئی جی کراچی نے رابطہ کیا اور بتایا کہ اس حوالے سے گزشتہ رات 15 مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ نے چاقو سے وار کرنے والے مجرم کی گرفتاری پر 5 لاکھ روپے انعام کی منظوری بھی دے دی ہے۔

خیال رہے کہ ملزم نے اپنی وارداتیں گلستان جوہر سے شروع کیں اور وہاں 9 خواتین کو زخمی کرچکا ہے اور اب تک خواتین کو تیز دھار آلے سے نشانہ بنانے کی مجموعی کارروائیوں کی تعداد 14 ہوگئی۔ 

ملزم نفسیاتی ہوتا تو ہر واردات منظم نہ ہوتی، تفتیش کار

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم نفسیاتی ہوتا تو ہر واردات منظم نہ ہوتی اور کسی بھی واردات میں ملزم کو شناخت کرنا ناممکن ہے۔

تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ ملزم نے گلستان جوہر کے بعد گلشن اقبال میں وارداتیں کیں اور ملزم خواتین پر بائیں ہاتھ سے حملہ کرتا ہے۔ 

اس سے قبل ڈی آئی جی ایسٹ سلطان خواجہ نے کہا تھا کہ ملزم نفسیاتی مریض لگتا ہے جو چاقو نہیں بلکہ سرجیکل بلیڈ یا اس سے ملتا جلتا کوئی آلہ استعمال کررہا ہے جو بازار میں عام دستیاب ہے۔

کالی شرٹ ، ہیلمٹ اور موٹر سائیکل پر سوار ملزم نسبتاً سنسان علاقے میں اچانک نمودار ہوتا ہے اور راہ چلتی خواتین پر پشت سے وار کرکے فرار ہوجاتا ہے۔

مزید خبریں :