09 نومبر ، 2017
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر کنور نوید نے کہا ہے کہ ان کی پارٹی 2013 کے انتخابات میں جیتی ہوئی نشستوں پر اتحاد نہیں کرے گی اور پتنگ کے نشان کے ساتھ ہی الیکشن میں حصہ لیا جائے گا۔
ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران کل کی صورت حال پر تفصیل سے غور کیا گیا جس کے بعد کچھ ابہام پیدا ہوگئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز فاروق بھائی نے سیاسی اتحاد کی بات کی تھی جیسے آئی جے آئی یا ایم ایم اے۔
انہوں نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم ایک سیاسی جماعت کے طور پر اپنے پرچم انتخابی نشان اور منشور کے ساتھ برقرار رہے گی، پارٹی جیسے کل سے پہلے تھی ویسے ہی رہے گی۔
کنور نوید نے کہا کہ اجلاس کے دوران فاروق ستار پر بطور ایم کیو ایم پاکستان سربراہ مکمل اعتماد اور بھروسے کا اظہار کیا گیا۔
گزشتہ روز کراچی کی سیاست میں ڈرامائی تبدیلی آئی جس میں ایم کیو ایم پاکستان اور پاک سرزمین پارٹی نے سیاسی اتحاد کا اعلان کیا۔
پاک سر زمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے اپنے ردعمل میں کہا کہ وہ فاروق ستار کی بات کو ہی فائنل سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے ہماری لمبی لمبی میٹنگز ہوئی ہیں، فاروق ستار نے کہا تھا دونوں جماعتیں نئے نام کیلیےکمیٹی بنا دیں، اگرنام کی ضرورت نہیں تھی تو کمیٹیاں بنانے کی ضرورت نہیں تھی۔
مصطفیٰ کمال نے کہا کہ وہ کسی کی پریس کانفرنس پر میں موقف تبدیل نہیں کریں گے، بیٹھ کر ان کی بات سن لیں گے ارادے سن کر فیصلے کرلیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم پاکستان کو وضاحتیں کیوں دینا پڑ رہی ہیں۔
مصطفیٰ کمال نے واضح کیا کہ ایم کیو ایم پاکستان سے اتحاد نہیں بلکہ انضمام ہورہا ہے، اتحاد دو پارٹیوں کا ہوتا ہے۔
تاہم حیران کن بات یہ ہے کہ رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار غائب ہوگئے اور اجلاس کی صدارت کنور نوید نے کی۔
پارٹی رہنما کامران ٹیسوری کے مطابق فاروق ستار اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے اور اسے ’روٹین‘ کا حصہ قرار دیا۔
انہوں نے مائنس فاروق ستار فارمولے کو بھی مسترد کردیا۔
ایم کیوایم پاکستان کے کئی رہنما پی ایس پی سے سیاسی اتحاد پر ناراض ہیں جن میں عامر خان، کشور زہرہ، کنور نوید جمیل، شبیر قائم خانی، شاہد پاشا امین الحق اور دیگر شامل ہیں۔ گزشتہ روز کے اجلاس میں شبیر قائم خانی ناراض ہوکر باہر چلے گئے تھے جب کہ بیرون ملک موجود علی رضا عابدی نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے ایم کیوایم پاکستان کو خیرباد کہہ دیا اور رکن قومی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا بھی اعلان کیا۔
متحدہ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ناراض ارکان کو منانے کے لیے آج رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کیا جو پارٹی کے عارضی مرکز بہادر آباد پر جاری ہے۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ اجلاس میں ڈاکٹر فاروق ستار پی ایس پی سے سیاسی اتحاد پر ناراض رہنماؤں کو تفصیلی آگاہ کریں گے اور انہیں اعتماد میں لیں گے۔
ذرائع کے مطابق پی ایس پی سے اتحاد اور ناراض ارکان کے معاملے پر ایم کیوایم پاکستان کی کل پوری رات مشاورت ہوئی جس کے بعد فاروق ستار نے آج کے اجلاس میں ارکان کو شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے، اس دوران فاروق ستار ارکان کے تحفظات سنیں گے اور انہیں دور کریں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ بعض پارٹی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ پی ایس پی سے اتحاد فاروق ستار کا یکطرفہ فیصلہ ہے اور اس پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، اگر ایک ہی نشان اور ایک ہی نام سے الیکشن لڑا جائے گا تو پھر ایم کیو ایم اور پتنگ کے نشان کا کیا ہوگا، پی ایس پی سے اتحاد یا الحاق یہ واضح کیا جائے ۔
اجلاس سے قبل میڈیا سے گفتگو میں ایم کیوایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ دو جماعتیں ایک ساتھ بیٹھ کر مفاہمت کی بات کریں، اگر ایک دوسرے پر کیچڑ اچھالیں گے تو مفاہمت کیسے ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عامر خان نے اپنے مؤقف کو ابھی کلیئر نہیں کیا اس لیے جب وہ آئیں گے تو کافی باتیں ہوں گی، رابطہ کمیٹی تمام صورتحال پر اعلامیہ جاری کرکے اپنا مؤقف دے گی۔
خواجہ اظہار نے مزید کہا کہ ایم کیوایم کی دوبارہ تجدید ہوئی ہے، ایم کیوایم دوسری بڑی قومی جماعت ہے، سندھ کی دوسری جماعتوں کے ساتھ بھی بیٹھا جائے گا اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی بات کی جائے گی لیکن جسے اتحاد کرنا ہے وہ خود ہم سے آکر کرے گا۔
ایم کیوایم رہنما نے کہا کہ پی ایس پی ختم ہونے کا اعلان ہوا نہ ہم نے ایم کیوایم کو ختم کرنے کا اعلان کیا۔
اس موقع پر پارٹی رہنما امین الحق نے کہا کہ ایم کیوایم کا نام ہر صورت قائم و دائم رہے گا، پارٹی کا منشور یہی رہے گا جب کہ انتخابی نشان پتنگ بھی موجود رہے گا۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ اس کا ہوگا جس کو زیادہ ووٹ ملیں گے، سندھ کے عوام مڈل کلاس کی قیادت کو زیادہ پسند کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نامناسب صورتحال بڑھتی جارہی تھی، کیا یہ اچھا نہیں ہے کہ امن ہو، اختلافات کو پانی پت کی جنگ میں تبدیل نہیں کردینا چاہیے، سیاست کو اتنا رسوا نہیں کرنا چاہیےکہ لوگ بیزار ہوجائیں۔
رؤف صدیقی کا کہنا تھا کہ اختلاف رائے صحت مند معاشرے کی علامت ہے، ایم کیوایم پاکستان اپنی جگہ پر ہے اور پی ایس پی اپنی جگہ، انتخابات میں ایم کیوایم اپنی پوری قوت کےساتھ لڑے گی۔
ایم کیوایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیو ایم کانام، پرچم، نشان موجود ہے اور رہے گا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس میں مصطفیٰ کمال نے اعلان کیا کہ ایم کیوایم کا نام قبول نہیں، دونوں جماعتیں کسی اور نام اور ایک نشان سے الیکشن لڑیں گی تاہم پریس کانفرنس کے اختتام پر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان اور پی ایس پی ختم نہیں ہورہی ہیں۔
اس خبر کے لیے اضافی رپورٹنگ قسیم سعید نے کی۔