07 دسمبر ، 2017
سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد سابق صدر آصف علی زرداری نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کے ساتھ مل کر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔
آصف زرداری سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے طاہر القادری کا کہنا تھا کہ کل ایک عالمی سانحہ رونما ہوا، جو صرف مسلم امہ کا نہیں بلکہ ایک عالمگیر مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پوری دنیا کے مسلمانوں کو یکجا ہو کر آواز بلند کرنی چاہیے۔
طاہرالقادری نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی رپورٹ میں واضح طور پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سانحہ ماڈل ٹاؤن میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے، رانا ثناء اللہ اس منصوبے کے انچارج تھے۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ یہ رپورٹ نامکمل ہے وہ جھوٹ بولتے ہیں، یہ رپورٹ 100 فیصد مکمل ہے اور اس میں قاتلوں کی نشاندہی کی گئی ہے، رپورٹ میں واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ بیرئیرز ہٹانے کا معاملہ نہیں تھا کیونکہ گزشتہ دو تین سال سے بیرئیرز پر کسی کو اعتراض نہیں تھا، یہ سارا معاملہ بتاتا ہے کہ ماڈل ٹاؤن میں خون کی ہولی کھیلی گئی۔
طاہر القادری نے کہا کہ رپورٹ میں لکھا ہے کہ پولیس افسران کی جانب سے یہ نہیں بتایا گیا کہ گولی کس کے حکم پر چلائی گئی لیکن حالات و واقعات بتاتے ہیں کہ یہ سب کچھ حکومت کی اجازت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
سربراہ عوامی تحریک نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ دار شہباز شریف ہیں اور یہ سب کچھ نواز شریف کی ایماء پر رانا ثناء اللہ کی نگرانی میں ہوا۔
طاہر القادری نے کہا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ مستعفی ہوں اور خود کو قانون کے حوالے کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم کوئی دنگا فساد نہیں چاہتے لیکن اگر یہ لوگ مستعفی ہو کر خود کو قانون کے حوالے نہیں کرتے تو ہم پرامن قانونی احتجاج کریں گے۔
آصف زرداری نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے سانحے پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے، سانحہ ماڈل ٹاؤن ظلم کی ایک بدترین مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر ہم اصولی طور پر طاہر القادری کے ساتھ ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ منظر عام پر آنے کے بعد شہباز شریف اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بہت ہو چکا، اب پیپلز پارٹی کسی بھی طور پر شہباز شریف کو برداشت نہیں کرے گی اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے ڈاکٹر طاہر القادری کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔
شریک چیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اصولی طور پر ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ ہیں لیکن سیاسی ہم آہنگی کے حوالے سے تاحال کچھ طے نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹر صاحب نے کہا تو ایک ساتھ سیاسی میدان میں جانے کے لیے بھی تیار ہیں۔