15 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو اہل جب کہ جہانگیر ترین کو نااہل قرار دے دیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے 250 صفحات پر مشتمل فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تمام شواہد کا جائزہ لیا گیا، عمران خان نیازی سروسز لمیٹڈ کے شیئر ہولڈر یا ڈائریکٹر نہیں تھے اور انہوں نے جمائما کے دیے گئے پیسے بھی ظاہر کیے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے فلیٹ ایمنسٹی اسکیم میں ظاہر کر دیا تھا۔
عدالت نے جہانگیر ترین کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین نے اپنے بیان میں مشکوک ٹرمز استعمال کیں اور صحیح جواب نہ دینے پر انہیں ایماندار قرار نہیں دیا جاسکتا۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین نے آف شور کمپنی ظاہر نہیں کی اور عدالت کے سامنے جھوٹ بولا، الیکشن کمیشن جہانگیر ترین کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف زرعی اراضی پر فیصلہ ابھی نہیں سنایا جارہا۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ تحریک انصاف پر غیر ملکی فنڈنگ کا الزام لگایا گیا تاہم درخواست گزار غیر ملکی فنڈنگ پر متاثرہ فریق نہیں۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ غیر ملکی فنڈنگ کے معاملے کا تعین الیکشن کمیشن کرے گا اور الیکشن کمیشن غیر جانبدارانہ طور پر پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی گذشتہ 5 سال تک کی چھان بین کرسکتا ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو چیئرمین پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس کی چھان بین کرنے کا بھی حکم دیا۔
سپریم کورٹ کی جانب سے کیس کا فیصلہ سہہ پہر 2 بجے سنایا جانا تھا تاہم فیصلہ تقریباً ساڑھے تین بجے سنایا گیا۔
چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کمرہ عدالت میں تاخیر کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ 250 صفحات پر مبنی فیصلے کی ڈرافٹنگ کے ایک صفحے میں غلطی تھی جس کی وجہ سے پورے فیصلے کو دوبارہ پڑھنا پڑا جس پر معذرت خواہ ہوں۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن کی جہانگیر ترین کو ڈی سیٹ کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
جہانگیر ترین کے ڈی سیٹ ہونے پر این اے 154 لودھراں کی نشست خالی ہوگئی ہے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے کہا کہ آج جانبدارانہ احتساب اور احتساب کے نام پر انتقام سے تمام پردے اٹھ گئے ہیں ۔ ثابت ہو گیا کہ اقامہ صرف بہانہ تھا، نواز شریف نشانہ تھا۔
اپنے ٹوئٹر پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ آج کے فیصلے نے اس تاثر پر مہر تصدیق ثبت کر دی ہے کہ نواز شریف کے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ اب شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ کسی بھی سازش، دھرنوں اور احتساب نامی انتقام کا ہدف صرف نواز شریف ہے کیونکہ عوام کا اصل نمائندہ صرف نواز شریف ہے۔
کمرہ عدالت کھچا کھچ بھرا رہا
کمرہ عدالت میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وزیرمملکت مریم اورنگزیب، دانیال عزیز، طلال چوہدری، مصدق ملک اور دیگر موجود تھے جب کہ تحریک انصاف کی جانب سے فواد چوہدری، فردوس عاشق اعوان، نذر محمد گوندل ، سینیٹر شبلی فراز، فیصل خان سمیت دیگر تھے۔
فیصلہ سنائے جانے کے وقت عمران خان کے وکیل نعیم بخاری، حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ اور جہانگیر ترین کے وکیل سکندر مہمند بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
خیال رہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 14 نومبر کو نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا، بینچ میں جسٹس فیصل عرب اور جسٹس عمر عطا بندیال بھی شامل ہیں۔
انتہائی اہم عدالتی فیصلے کے موقع پر سپریم کورٹ کے باہر سیکیورٹی کے انتہائی سخت اقدامات کیے گئے جب کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کے کارکنان کی بڑی تعداد بھی سپریم کورٹ کے باہر موجود رہی۔
405 روز، 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی
درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین پر آف شور کمپنی چھپانے اور جائیداد کی شفاف منی ٹریل نہ ہونے کا الزام عائد کیا تھا جس پر 405 روز کے دوران 50 سماعتیں اور 101 گھنٹے عدالتی کارروائی ہوئی جب کہ عدالت نے تقریباً 7 ہزار دستاویزات کا جائزہ لیا۔
عمران خان پر نیازی سروسز لمیٹڈ نام کی آف شور کمپنی ظاہر نہ کرنے کا الزام تھا جب کہ درخواست گزار حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین کو آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نااہل کرنے کی استدعا کی تھی۔
عدالتی فیصلے پر مٹھائیاں تقسیم:
لودھراں میں پی ٹی آئی کے کارکنان نے عمران خان کے اہل ہونے کا فیصلہ سنتے ہی خوشی سے نعرے لگانا شروع کردیئے اور مٹھائیاں بانٹیں تاہم جہانگیر ترین کے نااہل ہونے کا فیصلہ آیا تو کارکنوں کے چہروں پر اداسی چھاگئی۔
'ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی تو سیاست چھوڑ دوں گا'
گزشتہ ماہ کوہاٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا تھا کہ اگر سپریم کورٹ میں جمع ایک بھی دستاویز غلط ثابت ہوئی تو وہ سیاست چھوڑ دیں گے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ لندن فلیٹ بیچ کر پیسہ قانونی طور پر ملک میں لایا اور اس کی 60 صفحات کی دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی ہیں۔
'سپریم کورٹ رواں برس نواز شریف کو نااہل کرچکی'
سپریم کورٹ آف پاکستان رواں برس 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دے چکی ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس اعجازافضل خان، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بینچ نے کورٹ نمبر ایک میں نواز شریف کی نااہلی کا فیصلہ سنایا تھا۔
جسٹس اعجاز افضل خان نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ بینچ کے پانچوں ججوں نے آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کے تحت نوازشریف کو نااہل قرار دیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ نوازشریف صادق اور امین نہیں رہے لہٰذا صدر مملکت نئے وزیراعظم کے انتخاب کا اقدام کریں۔
عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں الیکشن کمیشن کو بھی حکم دیا تھا کہ وہ فوری طور پر وزیراعظم کی نااہلی کا نوٹی فکیشن جاری کرے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے نوازشریف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا بھی حکم دیا تھا اور شریف خاندان کے تمام کیسز نیب میں بھجوانے کا حکم دیا گیا تھا۔