پاکستان
Time 15 دسمبر ، 2017

عمران خان، نواز شریف کے کیسز کا موازنہ نہیں ہوسکتا، جسٹس فیصل عرب

عمران خان نااہلی کیس کے فیصلے میں جسٹس فیصل عرب نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا ہے کہ عمران خان کیس کے حقائق نوازشریف کیس سے بہت مختلف ہیں اور دونوں کیسز کا موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف 30سال میں کئی بار عوامی عہدیدار رہ چکے ہیں، ان کے کیس میں منی لانڈرنگ، کرپشن، ذرائع سے زائد آمدن کے سنگین الزامات ہیں۔

نوازشریف وزیر خزانہ، وزیراعلٰی اور وزیراعظم رہ چکے ہیں، ان کے کیس میں طے ہوا تھا کہ ایسے شخص کا ایماندار، شفاف، اچھی ساکھ کا ہونا ضروری ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے اضافی نوٹ میں کہا کہ نوازشریف، ان کا خاندان اثاثوں کے ذرائع سے متعلق تسلی بخش جواب نہ دے سکا، ان اثاثوں میں لندن کے چار فلیٹس، العزیزیہ اسٹیل فیکٹری، گلف اسٹیل مل شامل ہیں۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ نوازشریف کے یہ اثاثے عوامی عہدے پر براجمان ہونے سے پہلے نہیں تھے، ان اثاثوں میں 840 ملین روپے کے ملنے والے تحائف بھی شامل ہیں۔ 

اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ جےآئی ٹی تحقیقات سےمعلوم ہوانوازشریف کیپٹل ایف زیڈای کےچیئرمین تھے اور وہاں سے سے 10 ہزار درہم تنخواہ وصول کرتے رہے، تحقیقات میں پتا چلا کہ ایف زیڈ ای 2003 سے 2014 تک کام کرتی رہی، نواز شریف نے یہ اثاثے ظاہر نہیں کیے۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ نے یہ کہا کہ یو اے ای قوانین کے تحت تمام ملازمین کو آن لائن تنخواہ جاتی ہے، سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ نواز شریف نے عوامی عہدے پر رہتے ہوئے تنخواہ چھپائی۔

جسٹس فیصل عرب نے اپنے اضافی نوٹ میں کہا کہ پاناماکیس میں عدالت نے قرار دیا کہ نواز شریف کی جانب سے تنخواہ چھپانا بددیانتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی بھی اس وجہ سے نہیں بچ سکتا کہ اس نے مالک سے تنخواہ نہیں لی، جان بوجھ کر بھی تنخواہ نہ لی جائےتو ٹیکس دیناضروری ہوتا ہے، کچھ حصہ یا پوری تنخواہ وصول کرنے یا نہ کرنے سے فرق نہیں پڑتا۔

اضافی نوٹ میں کہا گیا کہ عمران خان کا لندن فلیٹ این ایس ایل کے تحت حاصل کیا گیا، یہ فلیٹ ٹیکس ادائیگی کےساتھ صاف ستھری رقم سے خریدا گیا، عمران خان کیس میں لندن فلیٹ کی ملکیت 2002 کے الیکشن میں ظاہرکی گئی۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ پاناماکیس میں نہ خرچ کرنے والی تنخواہ کو ظاہر نہ کرنے پر نااہل قرار دیا گیا۔

مزید خبریں :