12 جنوری ، 2018
لاہور: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے آئی جی پنجاب کو کمسن زینب کے قتل میں ملوث ملزم کو 36 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
پنجاب کے شہر قصور میں گزشتہ دنوں کمسن بچی زینب کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا گیا جس کی لاش کچرا کنڈی سے ملی۔
قتل کی لرزہ خیر واردات سے قصور بھر میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور شہر میں پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہوگیا جب کہ اس دوران پولیس کی فائرنگ سے 2 افراد بھی جاں بحق ہوئے۔
چیف جسٹس پاکستان اور چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے از خود نوٹس لیا تھا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منصور علی شاہ نے قصور واقعے کے ملزم کی عدم گرفتاری کے خلاف کیس کی سماعت کی اور فوری طور پر آئی جی پنجاب کو عدالت میں طلب کیا۔
آئی جی پنجاب عارف نواز عدالت میں پیش ہوئے تو چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ سنا ہے کہ اس واقعے سے پہلے متعدد واقعات ہوچکے ہیں، پہلے مقدمات کہاں ہیں؟عدالتوں میں پیش تو نہیں ہوئے؟ کیا آپ کے پاس پہلے کیسز کی تفصیل ہے؟
چیف جسٹس نے کہا کہ اس کیس میں کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، 36 گھنٹوں میں ملزمان کو ہرصورت گرفتار کیا جائے، سوسائٹی پریشان ہے اس لیے ملزم کو ہر صورت گرفتار کریں۔
آئی جی پنجاب نے کہا کہ پولیس پوری ایماندار سے کام کررہی ہے، یقین دلاتا ہوں ملزم ہر صورت گرفتار ہوگا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب میں بچوں سے متعلق تمام کیسز کی تفصیل بھی طلب کرلی۔