پاکستان
19 جولائی ، 2012

پاکستان کی سلامتی وبقاء پر خطرات منڈلارہے ہیں،الطاف حسین

پاکستان کی سلامتی وبقاء پر خطرات منڈلارہے ہیں،الطاف حسین

لندن…متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ پاکستان کی سلامتی وبقاء پر خطرات منڈلارہے ہیں، پاکستان کا وجود، اس کی سالمیت اور خودمختاری داوٴ پر لگی ہوئی ہے لیکن بدقسمتی سے اس نازک وقت میں بھی ہمارے سیاستداں ،پاکستان کی بقاء کی فکر کرنے کے بجائے اقتدار کی رسہ کشی میں مصروف ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم کیوایم انٹرنیشنل سیکریٹریٹ میں انتہائی فکرانگیز لیکچر دیتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ایم کیوایم کی رابطہ کمیٹی کے ارکان ، منتخب نمائندے اور انٹرنیشنل سیکریٹریٹ کے ارکان بھی موجود تھے ۔ اپنے لیکچر میں الطاف حسین نے پاکستان کی جیوپولیٹیکل صورتحال سے پاکستان کی سلامتی وبقاء پر پڑنے والے اثرات ،سرحدوں پر منڈلاتے خطرات، ہمسایہ ممالک سے پاکستان کے تعلقات اور ملک وقوم کو درپیش اندرونی وبیرونی چیلنجز پر اپنے تفصیلی خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس حوالے سے شرکاء کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔ اپنے لیکچر میں الطاف حسین نے کہاکہ امریکہ اور روس کے درمیان سرد جنگ کے زمانے میں پاکستان کی ساوٴتھ ایشیا ریجن میں بڑی اہمیت تھی کیونکہ ساوٴتھ ایشیا ریجن میں چائنا اور بھارت ایک بڑی قوت تصورکیا جاتا تھا جن کا جھکاوٴ سوویت یونین کی جانب تھا، اسی طرح افغانستان کی ہمدردیاں بھی روس کے ساتھ تھیں اورجھکاوٴ انڈیا کی جانب تھاجبکہ اس وقت ایران پر شاہ ایران کی حکومت تھی جن کا جھکاوٴ امریکہ کی جانب تھا۔اس وقت پاکستان کے پالیسی ساز اداروں نے امریکہ کا ساتھ دیا اورپاکستان خطے میں امریکہ کا بڑا اتحادی ملک بن کر سامنے آیا۔روس اور امریکہ کی سرد جنگ میں ہمارے پالیسی ساز ادارے، دوررس نتائج کے حامل فیصلے کرنے کے بجائے امریکہ کی خوشنودی اور ڈالرز کے عوض روس کو شکست دینے کیلئے اس طرح سرگرم ہوگئے جیسا کہ یہ جنگ پاکستان اور روس کے مابین ہو، انہوں نے عسکری تنظیمیں بنائیں، انہیں سپورٹ کیااور تربیت دی۔ ہمارے سابقہ حکمرانوں ، سینئر بیوروکریٹس ، فوج اور پالیسی ساز اداروں نے اس وقت جو غلط اور ہولناک فیصلے کیے اسکے اثرات آج تک پاکستان پر پڑ رہے ہیں ۔انہوں نے اس وقت جو عسکری تنظیمیں بنائیں آج وہی تنظیمیں فرنکسٹائن مونسٹر بن کر ہمارے ہی فوجی افسروں، جوانوں اور عوام کو کھارہے ہیں۔ الطاف حسین نے کہاکہ بدقسمتی سے پاکستان کے سیاستدانوں ، دانشوروں ، اینکرپرسن اور کالم نگاروں کی جانب سے عوام کو ان حقائق سے آگاہ نہیں کیاجارہا ہے کہ پاکستان کس نازک دور سے گزررہا ہے۔جو سیاستداں صدر، وزیراعظم اور وزیراعلیٰ بننے کی خواہش رکھتے ہیں وہ نہ تو ملک کی بقاء وسلامتی اور بہتری کیلئے سوچ سکتے ہیں اورنہ ہی اتنی جراتمندانہ باتیں کرسکتے ہیں ، کل کے تمام عالمی رسائل وجرائد میں یہ خبر ہے کہ پاکستان کی سمندری حدود کے قریب بحیرہ عرب میں متعدد امریکی بحری بیڑے پہنچ چکے ہیں جن پر جدید میزائل اور توپوں سے لیس جنگی جہاز موجود ہیں ۔ میں اس سے قبل بھی اپنے خطابات میں اشارہ دے چکا ہوں کہ بلوچستان کے ساحل پر امریکی بحیریہ کے بیڑے پہنچ چکے ہیں مگرکسی نے اس پر توجہ نہیں دی۔انہوں نے عالمی رسائل وجرائد میں آنے والے دفاعی تجزیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مستقبل میں خطے میں جنگ کا آغاز افغانستان سے ہوگا اور افغانستان ،پاکستان پر حملہ کرے گا جہاں نیٹو افواج پہلے ہی موجود ہیں ۔ اس نازک صورتحال سے نمٹنے اور پاکستان کو بچانے کیلئے ضروری ہے کہ ملک وقوم کو اندرونی طورپر مضبوط ومستحکم کیا جائے ،گول میز کانفرنس طلب کی جائے اور اس کانفرنس میں عسکری قیادت ، سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماوٴں اور دانشوروں کو مدعو کیا جائے اورموجودہ حالات کے تناظر میں اس کانفرنس میں ٹھوس فیصلے کیے جائیں ۔شرکاء کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ موجودہ نازک ترین حالات میں پاکستان کو بھارت سمیت تمام پڑوسی ممالک سے دوستانہ تعلقات قائم کرنے چاہئیں اوربھارت کو بھی چاہئے کہ وہ خطے میں قیام امن اورخطے کے تمام ممالک کے درمیان دوستی کی راہ ہموار کرنے میں مثبت کردار ادا کرے،بلوچستان کے مسئلہ کے حل کیلئے بلوچ عوام کوان کے حقوق دینا ہونگے اوراگران کی بعض کڑی شرائط ماننے سے پاکستان کی سلامتی یقینی بنائی جاسکے تو ان شرائط کو مان لینا چاہئے کیونکہ قومی سلامتی کویقینی بنانے کیلئے بسااوقات کڑوے گھونٹ بھی پئے جاتے ہیں۔ الطاف حسین نے ایم کیوایم کے تمام رہنماوٴں ، منتخب نمائندوں اور مختلف شعبوں کے عہدیداروں کو تلقین کی کہ وہ ملک اور بیرون ملک جہاں جہاں جائیں ،پاکستانی عوام میں شعوری بیداری پھیلائیں اور انہیں آگاہ کریں کہ وطن عزیز کن نازک دور سے گزررہا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہماری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ پاکستان کو درپیش اندرونی وبیرونی بحرانوں سے نکالے ۔

مزید خبریں :