22 جنوری ، 2018
دورہ نیوزی لینڈ میں ٹیم پاکستان کی ناکامیوں کی فہرست طویل ہو تی جا رہی ہے۔
ون ڈے سیریز میں 5-0 کی بدترین شکست سے دوچار ہونے والی ٹیم کو ویسٹ پیک اسٹیڈیم میں کھیلے گئے پہلے ٹی 20 میں 7 وکٹ سے ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا ہے۔
میزبان نیوزی لینڈ نے تین ٹی20 مقابلوں کے پہلے معرکے میں اپنے مستقل کپتان کین ولیمسن کی جگہ قیادت کی ذمہ داریاں ٹیم ساؤتھی کو دیں، جنھوں نے کیوی ٹیم کے فتح کے سفر کا بطور کپتان مزید دراز کیا ہے۔
دوسری جانب مسلسل ناکامیوں سے دوچار قومی ٹیم ڈری سہمی اور بکھری ہوئی دکھائی دیتی ہے۔
میدان میں کپتان سرفراز احمد کے فیصلوں میں اعتماد کی کمی جھلک رہی ہے تو کوچ مکی آرتھر ٹیم بنانے میں عجلت پسندی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
نوجوان کھلاڑیوں پر انحصار کرنے والے کوچ اپنے ہی کئے گئے فیصلوں میں مستقل مزاجی سے عاری دکھائی دے رہے ہیں.
ہملٹن کے چوتھے ون ڈے میں فخر زمان کے ساتھ فہیم اشرف کو بطور اوپنر کھلا نے کے معاملے پر ابھی سب حیران وپریشان تھے کہ بیٹنگ آرڈر کے ساتھ مسلسل چھیڑ چھاڑ کر نے والے کوچ نے پہلے ٹی 20میں محمد نواز کو نمبر تین پر کھلا کر پھر ثابت کیا کہ مسلسل ناکامی سے دباؤ میں کس انداز میں غلط فیصلے سرزد ہوتے ہیں۔
دوسری جانب 5ون ڈے میچوں میں محض 31 رنز بنانے والے بابر اعظم نے اگرچہ پہلے ٹی 20میں 41رنز کی ایک بروقت اننگز کھیلی تاہم انہوں نے محتاط انداز میں بیٹنگ کرنے میں ہی عافیت جانی۔
41 گیندوں پر اتنے ہی رنز اسکور کر نے والے دائیں ہاتھ کے بیٹس مین کے سامنے ساتھی کھلاڑی آتے اور جاتے رہے۔
پہلے ٹی 20 میں 53رنز پر سات وکٹوں سے محروم ہو جانے والی ٹیم کی بیٹنگ لائن اپ پہلی بار دورہ نیوزی لینڈ میں نہیں لڑکھڑائی۔
سیریز کے تیسرے ون ڈے میں تو یونی ورسٹی گراونڈ ڈونیڈن پر سرفراز الیون محض 74رنز پر پویلین لوٹ چکی ہے، باوجود اس کے ٹیم مینجمنٹ کی جانب سے بیٹنگ آرڈر میں تجربات جاری ہیں۔
ون ڈے سیریز میں دو نصف سینچریوں کےساتھ 148 رنز بنانے والے سابق کپتان محمد حفیظ کو پہلے ٹی 20 مقابلے میں فائنل لائن اپ کا حصہ نہ بنانے پر بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔
وکٹ کیپر کپتان سرفراز احمد ٹیم کی مسلسل ناقص کارکردگی کے بعد بطور بیٹس مین ون ڈے سیریز کے بعد ویلنگٹن کے پہلے ٹی ٹوئنٹی میں بھی بڑی اننگز کھیلنے میں ناکام ثابت ہو ئے۔
یہی نہیں فیلڈنگ میں بطور کپتان ان کے فیصلے ان پر بڑھتے دباؤ کی کہانی بیان کر رہے ہیں۔
دوسری جانب ویلنگٹن کے پہلے ٹی 20 میں جہاں کیوی اسپنرز کچن، سوڈھی اور سینٹنر نے 9 اووزر میں 43 رنز کے بدلے 3 پاکستانی بیٹس مینوں کو آؤٹ کیا، وہاں ماسوائے شاداب کے بطور اسپنر کھیلنے والے محمد نواز اپنا تاثر چھوڑ نے میں ناکام رہے۔
دورہ نیوزی لینڈ میں قومی ٹیم بولنگ، بیٹنگ اور فیلڈنگ تینوں شعبوں میں بری طرح ناکام ثابت ہوئی ہے۔
اب ٹی 20 سیریز کے باقی دو مقابلوں میں کامیابی کے ساتھ ٹیم پاکستان کو اپنی ساکھ بچانے کا چیلنج درپیش ہے۔
ون ڈے سیریز کی طرح اگر ٹی 20 سیریز کے تمام مقابلوں میں سرفراز الیون کو شکست کا سامنا کر نا پڑا تو ٹی 20 آئی سی سی رینکنگ میں قومی ٹیم دوسری پوزیشن سے چوتھی پوزیشن تک جا سکتی ہے۔