پاکستان
Time 24 جنوری ، 2018

زینب قتل کیس کا ملزم عمران 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے


لاہور: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے زینب قتل کیس کے ملزم عمران کا 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرکے اسے پولیس کی تحویل میں دے دیا۔

پنجاب کے ضلع قصور سے اغواء کی جانے والی 7 سالہ بچی زینب کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا تھا جس کی لاش 9 جنوری کو ایک کچرا کنڈی سے ملی تھی۔

پولیس نے 14 روز کی تگ و دو کے بعد گزشتہ روز ملزم عمران کو گرفتار کیا جو قصور میں دیگر 8 بچیوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔

زینب کے قاتل عمران کے لرزہ خیز انکشافات کی ویڈیو


زینب کے قاتل محمد عمران کی پولیس کو دیے گئے اعترافی بیان کی ویڈیو جیو نیوز نے حاصل کر لی ہے جس میں ملزم کو اپنے جرم کا اعتراف کرتے واضح طور پر سنا جا سکتا ہے۔

محمد عمران نے اپنے اعترافی ویڈیو بیان میں کہا کہ زینب کو والدین سے ملوانے کا کہہ کر گھر سے ساتھ لے کر گیا، دور ایک لائٹ کو دیکھ کر کہا کہ ہم قریب پہنچ گئے ہیں، جب ہم وہاں پہنچے تووہاں ایک بندہ کھڑا تھا۔

ملزم محمد عمران نے مزید بتایا کہ زینب کو گھماتے گھماتے بہت وقت گزر گیا تو اسے کہا کہ ہم راستہ بھول گئے ہیں، پھر میں نے زینب کو واپسی کا کہا۔

ملزم کی عدالت میں پیشی

جیونیوز کے مطابق ملزم عمران کو پولیس نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں پیش کیا جہاں اسے اے ٹی سی کے جج شیخ سجاد کی عدالت نمبر ایک میں پیش کیا گیا۔

پولیس ملزم کو انتہائی سخت سیکیورٹی میں عدالت لائی اور اس دوران ملزم کے چہرے پر کپڑا ڈالا ہوا تھا، ملزم کی عدالت میں پیشی کے دوران غیر متعلقہ پولیس اہلکاروں اور اسٹاف کو عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔

پولیس نے ملزم سے تفتیش کی رپورٹ عدالت میں پیش کی

پولیس حکام نے ملزم سے کی گئی تفتیش سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی اور ملزم کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت کےجج شیخ سجاد نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ملزم کا پولی گرافی ٹیسٹ کیا گیا؟ جس پر استغاثہ نے جواب دیا جی ہاں ملزم کا پولی گرافی ٹیسٹ بھی کرایا گیا جس میں ملزم نے زینب کے ساتھ زیادتی اور اسے قتل کرنے کا اعتراف کیا۔

عدالت نے نکتہ اٹھایا کہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ملزم کی داڑھی تھی وہ کہاں ہے؟ سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے واردات کے بعد داڑھی کٹوادی تھی۔

عدالت نے کہا کہ آپ کے پاس ملزم کے اس کیس میں ملوث ہونے کے کیا ثبوت ہیں؟ استغاثہ نے بتایا کہ ملزم کا ڈی این اے میچ کرگیا ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ ملزم کا ڈی این اے کب کرایا گیا؟ تو استغاثہ کا کہنا تھا کہ تین روز قبل ملزم کا ڈی این اے کرایا گیا۔

ملزم کا 7 بچیوں سے ڈی این اے میچ کرنا ہے، استغاثہ کا مؤقف

انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ ملزم کا 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کیوں مانگ رہے ہیں؟

اس پر سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزم سے 7 بچیوں کا ڈی این اے میچ کرنا ہے اس لیے ملزم کے ریمانڈ کی ضرورت ہے۔

عدالت نے ملزم کے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا مسترد کرتے ہوئے 14 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا اور اسے پولیس کے حوالے کردیا۔

ملزم نے کئی حربے آزمائے: آر پی او قصور

جیو نیوز کے پروگرام ’جیو پاکستان‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے کہا کہ ملزم کے یخلاف مقدمہ تیزی سے چلایا جائے گا۔

جب کہ پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے آر پی او قصورذوالفقار حمید نے بتایا کہ قانون کی گرفت سے بچنے کےلیے زینب کے قتل کے ملزم نے کئی حربے آزمائے، پولیس نے پکڑا تو پہلے دل کے دورے کا ڈرامہ رچایا، پولیس نے ملزم کو ڈی این اے لے کرچھوڑ دیا لیکن اس پر کڑی نظر رکھی، پھر ملزم نے داڑھی منڈوا دی اور کئی دن گھر سے غائب رہا۔

زینب کے محلے داروں کا کہنا ہے کہ ملزم پر شک کیسے کرتے وہ خود لوگوں کے ساتھ مل کر زینب کے قاتل کو ڈھونڈ رہا تھا۔

گزشتہ روز ملزم کی گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس میں شہبازشریف کا کہنا تھا کہ ملزم کو جلد سے جلد سزا کے لیے کیس ہنگامی بنیادوں پر چلنا چاہیے۔

شہبازشریف کے بیان پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے گزشتہ رات ایک تقریب کے دوران کہا تھا کہ شہبازشریف کو یقین دلاتے ہیں کہ کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت ہوگی۔

مزید خبریں :