02 فروری ، 2018
کراچی: مبینہ پولیس مقابلے میں 13 جنوری کو مارے گئے نقیب اللہ محسود کے قتل کیس میں نامزد سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار اور سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت کی گرفتاری کے لیے ملیر کے مختلف علاقوں میں چھاپے مارے گئے۔
ذرائع کے مطابق حساس ادارے نے چھاپے راؤ انوار اور سابق ایس ایچ او امان اللہ مروت کی گرفتاری کے لیے ان کےگھروں پر مارے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔
یاد رہے کہ گذشتہ روز سپریم کورٹ نے نقیب اللہ محسود کے قتل کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کے بعد انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ اے ڈی خواجہ کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کا وقت دیا تھا۔
سماعت کے دوران آئی جی سندھ نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی تھی کہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کہا جائے کہ راؤ انوار کی گرفتاری میں ان کی معاونت کریں۔
جس پر سپریم کورٹ نے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو سندھ پولیس کی معاونت کی ہدایت دیتے ہوئے کہا تھا کہ ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی)، انٹرسروسز انٹیلی جنسی (آئی ایس آئی) اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) راؤ انوار کو ڈھونڈنے میں پولیس کو مکمل سپورٹ فراہم کریں۔
واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا۔
بعدازاں نقیب اللہ محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔
پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔
بعدازاں آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کی، جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔
گذشتہ ماہ 27 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس کو راؤ انوار کو گرفتار کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔
ان کی تلاش میں اسلام آباد میں بھی چھاپہ مارا گیا، لیکن راؤ انوار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔
جس کے بعد سپریم کورٹ نے یکم فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کی مہلت دی اور ساتھ ہی حساس اداروں کو بھی اے ڈی خواجہ کی معاونت کی ہدایت دی۔