پاکستان
Time 04 فروری ، 2018

آپ کے ساتھ مل کر راؤ انوار کو ڈھونڈوں گا، عمران خان کا محسود قبائل کے دھرنے سے خطاب


اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے نقیب اللہ قتل کے خلاف جاری محسود قبائل کے دھرنے سے خطاب میں کہا ہے کہ وہ خود بھی ان لوگوں کے ساتھ مل کر راؤ انوار کو ڈھونڈیں گے۔

اسلام آباد میں نیشنل پریس کلب کے باہر نقیب اللہ کے ماوورائے عدالت قتل کے خلاف محسود قبائل کے احتجاجی دھرنے سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ راؤ انوار نے صرف نقیب اللہ کا نہیں بلکہ دیگر لوگوں کا بھی قتل کیا۔

انہوں نے دھرنا کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اکیلے نہیں پورا پاکستان آپ کے ساتھ ہے اور وہ خود ان کے ساتھ مل کر راؤ انوار کو ڈھونڈیں گے۔

اپنے خطاب میں عمران خان نے وعدہ کیا کہ وہ قبائلیوں کے مطالبات آرمی چیف تک پہنچائیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ ’’نقیب اللہ کو جیسے قتل کیا گیا ایسے ہی کراچی میں کئی لوگ مارے گئے، میں کوشش کرتا رہا کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کروں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’نقیب اللہ محسود کے قتل کے حوالے سے آپ کے مطالبات درست ہیں ‘‘۔

’قبائلی علاقوں میں فوج نہیں بھیجنی چاہیے تھے‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی فوج قبائلی علاقوں میں نہیں بھیجنی چاہیے تھی۔

عمران خان نے کہا کہ ہمیں کبھی امریکا کی جنگ میں شرکت نہیں کرنی چاہیےتھی، اس جنگ کی مخالفت کرنے پر مجھے طالبان خان کا نام دے دیا گیا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ’’پرویز مشرف تاریخ پڑھ لیتے تو قبائلی علاقوں میں فوج نہ بھیجتے، ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے‘‘۔

وفاقی منتظم شدہ قبائلی علاقوں (فاٹا) کے مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ فاٹا کا خیبر پختونخوا میں ضم ہونا ضروری ہے، جو ایسا نہیں چاہتا وہ فاٹا کے عوام کو ترقی کرتا نہیں دیکھنا چاہتا۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ ’’حکومتی وزراء کو اندازہ ہی نہیں کہ قبائلی علاقے کے لوگوں کے مسائل کیا ہیں، کوشش کروں گا کہ فاٹا کا جلد از جلد پختونخوا کے ساتھ الحاق ہو، ہم فاٹا کے الحاق کے لیے پوری طرح مہم چلائیں گے‘‘۔

نقیب اللہ کا ماورائے عدالت قتل اور تحقیقات

واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 13 جنوری کو سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے شاہ لطیف ٹاؤن میں پولیس مقابلے کے دوران 4 دہشت گردوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا، جن میں 27 سالہ نوجوان نقیب اللہ محسود بھی شامل تھا۔

بعدازاں نقیب اللہ محسود کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کی تصاویر اور فنکارانہ مصروفیات کے باعث سوشل میڈیا پر خوب لے دے ہوئی اور پاکستانی میڈیا نے بھی اسے ہاتھوں ہاتھ لیا۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اس معاملے پر آواز اٹھائی اور وزیر داخلہ سندھ کو انکوائری کا حکم دیا۔

بعدازاں آئی جی سندھ کی جانب سے تشکیل دی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے اپنی ابتدائی رپورٹ میں راؤ انوار کو معطل کرنے کی سفارش کی، جس کے باعث انہیں عہدے سے ہٹا کر نام ای سی ایل میں شامل کردیا گیا، جبکہ چیف جسٹس آف پاکستان نے بھی اس معاملے کا از خود نوٹس لیا۔

گذشتہ ماہ 27 جنوری کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے پولیس کو راؤ انوار کو گرفتار کرنے کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی تھی۔

ان کی تلاش میں اسلام آباد میں بھی چھاپہ مارا گیا، لیکن راؤ انوار کو گرفتار نہیں کیا جاسکا۔

جس کے بعد سپریم کورٹ نے یکم فروری کو ہونے والی سماعت کے دوران آئی جی سندھ کو راؤ انوار کی گرفتاری کے لیے مزید 10 دن کی مہلت دی اور ساتھ ہی حساس اداروں کو بھی اے ڈی خواجہ کی معاونت کی ہدایت دی۔

مزید خبریں :