پاکستان
Time 13 فروری ، 2018

ممتاز قانون دان اور انسانی حقوق کی علمبردار عاصمہ جہانگیر سپرد خاک


لاہور: معروف قانون دان اور سماجی کارکن عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ قذافی اسٹیڈیم میں ادا کردی گئی۔

عاصمہ جہانگیر کی نماز جنازہ میں سیاسی وسماجی رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں شہریوں کی شرکت جبکہ خواتین کی بڑی تعداد بھی نماز جنازہ میں شریک ہوئی۔

نماز جنازہ حیدرفاروق مودودی نے پڑھائی جس کے بعد عاصمہ جہانگیر کو ان کی وصیت کے مطابق بیدیاں روڈ پر واقع ان کے فارم ہاؤس میں سپرد خاک کردیا گیا۔

مرحومہ کی نماز جنازہ میں چیئرمین سینیٹ رضا ربانی، چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، بیرسٹر اعتراز احسن اور دیگر  وکلا برادری سمیت سیاسی، سماجی اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔

ملک بھر کی عدالتوں میں دوسرے روز بھی سوگ رہا جبکہ سینیٹ میں تعزیتی ریفرنس کے ذریعے عاصمہ جہانگیر کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اور قومی اسمبلی میں بھی تعزیتی قرارداد منظور کی گئی۔

عاصمہ جہانگیر کے جسد خاکی کو آخری آرام گاہ کی جانب لے جایا جارہا ہے۔ فوٹو: جیو نیوز اسکرین گریب

عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کرنے کا مطالبہ

وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور اس حوالے سے انہوں نے وزیراعظم کو خط بھی لکھا تھا۔

چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی، سینیٹر پرویز رشید، وکیل رہنما علی احمد کرد سمیت دیگر نے بھی وزیراعظم سے اپیل کی تھی کہ عاصمہ جہانگیر کو سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کیا جائے۔

خیال رہے کہ بے زبانوں، بےسہاروں اور ظالموں کے ستائے ہوئے مظلوموں کی آواز بننے والی عاصمہ جہانگیر کو 11 فروری کو ہائی بلڈپریشر کے باعث برین ہیمرج ہوا جس کے بعد وہ دنیائے فانی سے کوچ کر گئیں۔

مرحومہ کی صاحبزادی بیرون ملک میں موجود تھیں، جس کی وجہ سے نماز جنازہ میں تاخیر کی گئی۔

نڈر، باہمت اور بے باک عاصمہ جہانگیر

66 سالہ عاصمہ جہانگیر 27 جنوری 1952 کو لاہور میں پیدا ہوئیں اور وہ سماجی کارکن اور انسانی حقوق کی علمبردار کے طور پر جانی جاتی تھیں۔

نڈر، باہمت اور بے باک خاتون عاصمہ جہانگیر کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی پہلی خاتون صدر ہونے کا اعزاز حاصل تھا اور وہ ججز بحالی تحریک میں بھی پیش پیش رہیں۔

2007 میں ملک میں ایمرجنسی کے نفاذ کے بعد عاصمہ جہانگیر کو گھر میں نظربند کیا گیا لیکن اس کے باوجود وہ خاموش نہ بیٹھیں اور اس وقت کے صدر پروز مشرف کے فیصلے کے خلاف ڈٹ کر مقابلہ کیا۔

عاصمہ جہانگیر کو 2010 میں ہلالِ امتیاز سے نوازا گیا جب کہ 1995 میں انہیں مارٹن انل ایوارڈ، ریمن میکسیسے ایوارڈ، 2002 میں لیو ایٹنگر ایوارڈ اور 2010 میں فور فریڈم ایوارڈ سے نوازا گیا۔

عاصمہ جہانگیر آئین کے آرٹیکل 62 ون ایف کی تشریح کے مقدمے میں بھی سپریم کورٹ میں پیش ہوئیں اور آخری مرتبہ انہوں نے 9 فروری کو عدالت کے روبرو پیش ہوکر دلائل دیے۔

مزید خبریں :