Time 19 فروری ، 2018
پاکستان

ایم کیو ایم پاکستان (پی آئی بی گروپ) کے انٹراپارٹی الیکشن کے بعد فاروق ستار کنوینر منتخب


کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے پی آئی بی گروپ نے انٹرا پارٹی الیکشن کے بعد فاروق ستار کو کنوینر منتخب کرلیا۔

انٹرا پارٹی انتخاب میں فاروق ستار 9 ہزار 433 ووٹ لے کر پہلے نمبر پر آئے۔

انٹراپارٹی الیکشن کی نگرانی کرنے والے خواجہ نوید ایڈووکیٹ کے مطابق انتخاب کے ذریعے رابطہ کمیٹی کے 35 اراکین کو بھی منتخب کرلیا گیا۔

نومنتخب اراکین، رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینر کا فیصلہ آج کریں گے۔

اس بات کا بھی اعلان کیا گیا کہ اب تمام اجلاس فاروق ستار کی سربراہی میں ہوں گے۔

واضح رہے کہ گذشتہ روز متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان پی آئی بی گروپ کی جانب سے اعلان کردہ انٹرا پارٹی انتخابات کے لیے کراچی اور حیدرآباد میں ووٹنگ ہوئی تھی۔

انٹرا پارٹی الیکشن کے لیے کراچی کے 'کے ایم سی گراؤنڈ' اور حیدرآباد کے پارٹی دفتر میں پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے جہاں کارکنوں نے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالے، پولنگ کا عمل شام 6 بجے تک جاری رہا تھا۔

تاہم بہادر آباد گروپ کی رابطہ کمیٹی نے اس الیکشن کو مسترد کرتے ہوئے انٹرا پارٹی انتخابات کو غیر قانونی قرار دے دیا اور کہا کہ یہ مخلص کارکنان کو مستقل تقسیم کرنے کی مذموم کوشش ہے۔

بہادرآباد گروپ نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ پارٹی آئین کے مطابق پالیسی فیصلے رابطہ کمیٹی ہی کرسکتی ہے اور 23 اگست کے بعد کسی کو بھی اکیلے اہم فیصلے کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

ایم کیو ایم پاکستان کا تنظیمی بحران

رواں ماہ کے آغاز میں ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا ہے۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کی تو فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا، بعدازاں سینیٹ انتخابات کے لیے فاروق ستار گروپ اور رابطہ کمیٹی اراکین کی جانب سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

اور اسی دوران رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو قیادت سے نکال دیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا گیا جسے بعدازاں واپس لے لیا گیا۔

قیادت کی اس جنگ میں فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا گیا جسے  بہادرآباد دھڑے نے ماننے سے انکار کردیا۔

مزید خبریں :