19 مارچ ، 2018
اسلام آباد: انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس میں تحریک لبیک کے رہنما خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کو گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔
گزشتہ سال نومبر میں اسلام آباد کے علاقے فیض آباد پر تحریک لبیک کی جانب سے دھرنا دیا گیا جو تقریباً 22 روز بعد ختم ہوا جب کہ اس دوران توڑ پھوڑ اور پولیس اہلکاروں پر حملے کے مقدمات بھی درج کیے گئے۔
گزشتہ سماعت پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا تھا کہ مولانا خادم حسین رضوی سمیت چار ملزمان کے خلاف مقدمات درج ہیں لیکن بار بار طلبی کے باوجود ملزمان عدالت میں پیش نہیں ہو رہے۔
پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ ملزمان کو مفرور قرار دیا جائے اور اس کے باوجود عدم حاضری کی صورت میں اشتہاری ٹھہرایا جائے۔
جیونیوز کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج شاہ ارجمند نے فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت کی۔
عدالت کی جانب سے چالان پیش کرنے کے حکم کے باوجود پولیس حتمی چالان پیش نہ کرسکی جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری مفرور ملزم برقرار
عدالت نے بار بار طلبی اور مفرور قرار دیئے جانے کے بعد بھی پیش نہ ہونےپر تحریک لبیک کے خادم حسین رضوی اورافضل قادری کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم جاری کیا۔
عدالت نے خادم حسین رضوی اور پیر افضل قادری کا مفرور ملزم کا اسٹیٹس بھی برقرار رکھا ہے۔
مزید برآں عدالت نے پولیس کو حکم دیا کہ 4اپریل تک ملزمان کے خلاف مقدمے کا حتمی چالان جمع کرایا جائے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ میں بھی فیض آباد دھرنا کیس کی سماعت ہوئی جس میں دھرنے سے متعلق خفیہ اداروں کی رپورٹ پیش کی گئی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
کیس کی سماعت جسٹس مشیر عالم اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل بنچ نے کی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اٹارنی جنرل، آپ کا ذریعہ معاش کیا ہے؟ آپ ڈپٹی اٹارنی جنرل ہیں،جو تنخواہ ملتی ہے اسی سے گزارا کرتے ہیں؟
خادم رضوی کون ہے؟ پیسہ کہاں سے آرہا ہے؟ سپریم کورٹ
جسٹس قاضی نے سوال کیا کہ گزشتہ سماعت پرپوچھا تھاخادم رضوی کون ہے؟کرتے کیا ہیں؟ پیسہ کہاں سے آرہا ہے،؟ خفیہ اداروں کو یہ نہیں پتا کہ خادم رضوی کا ذریعہ معاش کیا ہے، خادم رضوی بزنس مین ہے؟ خطیب ہے؟ کوئی دوسرا کام کرتا ہے؟ کیا اس کا کوئی بینک اکاؤنٹ ہے؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کیا کہ آپ خفیہ اداروں کی رپورٹ سے مطمئن کیسے ہیں؟ یہ رپورٹ دیکھ کر مجھے تو خوف آنے لگا ہے۔
اربوں کی جائیداد تباہ کردی، کسی کونہیں معلوم یہ شخص کرتا کیا ہے:
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ
جسٹس قاضی نے ریمارکس دیئے کہ اربوں کی جائیداد تباہ کردی گئی، کسی کو نہیں معلوم یہ شخص کرتا کیا ہے، پاکستان کو بنانا بہت مشکل ہے، تباہ کرنا تو بہت آسان ہے، اگرکوئی ایسی بات ہے، خفیہ معاملہ ہے تو بتائیں ان کیمرہ سن لیتے ہیں۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے سوال کیا کہ اٹارنی جنرل کہاں ہیں؟ جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ اٹارنی جنرل امریکا میں ہیں۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ جو بھی پیش کرنا ہے اٹارنی جنرل آفس کے ذریعے پیش کریں۔
سماعت کے دوران وزارت دفاع کے ڈائریکٹر کرنل فلک ناز نے عدلت کو بتایا کہ دھرنے سے پہلے خادم رضوی نے عطیات اکٹھے کیے، جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ اگر یہ شخص کرپٹ ہے تو آپ کا فرض نہیں تھا کہ تمام چیزیں حکام کے علم میں لائیں۔
جسٹس فائز عیسیٰ نے کہا کہ آپ نے رپورٹ میں کیوں نہیں لکھا کہ یہ دوسروں کے پیسوں پر پل رہے ہیں، اگر کوئی ایسی بات ہے، خفیہ معاملہ ہے تو ہمیں بتائیں، ہم ان کیمرہ سن لیتے ہیں، یہ بھی بتایا نہیں گیا کہ سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے حوالے سے کیا اقدامات کیے گئے؟
بعد ازاں سپریم کورٹ نے دھرنا کیس کی سماعت 2 ہفتہ کیلئے ملتوی کردی۔