فاروق ستار کو ایم کیوایم کنوینر شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈاکٹر فاروق ستار کو متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹانے سے متعلق الیکشن کمیشن کا 26 مارچ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے فریقین سے 11 اپریل تک جواب طلب کرلیا۔

یاد رہے کہ پارٹی قیادت کے تنازع پر ایم کیو ایم پاکستان کے دونوں دھڑوں بہادر آباد اور پی آئی بی گروپ نے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

رواں ہفتے 26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے بہادر آباد گروپ کے خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی الیکشن کو کالعدم قرار دے کر ڈاکٹر فاروق ستار کو ایم کیو ایم پاکستان کی کنوینر شپ سے ہٹا دیا تھا۔

تاہم فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو 'سیاہ، غیر آئینی اور غیر منصفانہ ' قرار دیتے ہوئے اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

ڈاکٹر فاروق ستار کی درخواست پر آج اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔

سماعت کے دوران فاروق ستار کے وکیل بابر ستار ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن کو پارٹی کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں جبکہ الیکشن کمیشن میں ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار کے نام سے رجسٹرڈ پارٹی ہے۔

بابر ستار نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ کسی دوسرے شخص کی پارٹی سربراہی کے دعوے پر الیکشن کمیشن کو سماعت کا اختیار نہیں، پارٹی سربراہی کا دعویٰ کرنے والا شخص سول عدالت سے رجوع کرسکتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کہے تو دوبارہ انٹرا پارٹی الیکشن کرانے کو تیار ہیں۔

سماعت کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹانے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا اور الیکشن کمیشن، خالد مقبول صدیقی اور کنور نوید جمیل سے 11 اپریل تک جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔

ایم کیو ایم پاکستان کا تنظیمی بحران

رواں برس فروری کے آغاز میں ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام سینیٹ امیدوار کے طور پر سامنے آنے پر پارٹی میں اختلافات نے سر اٹھایا جو بحران کی صورت میں تبدیل ہوگیا۔

رابطہ کمیٹی نے کامران ٹیسوری کی رکنیت معطل کی تو فاروق ستار نے رابطہ کمیٹی کو معطل کردیا، بعدازاں سینیٹ انتخابات کے لیے فاروق ستار گروپ اور رابطہ کمیٹی اراکین کی جانب سے الگ الگ کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے۔

اسی دوران رابطہ کمیٹی نے پارٹی سربراہ فاروق ستار کو قیادت سے نکال دیا اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھا گیا جسے بعدازاں واپس لے لیا گیا۔

اس طرح ایم کیو ایم پاکستان دو گروپوں یعنی پی آئی بی گروپ اور بہادرآباد گروپ میں تقسیم ہوگئی۔

قیادت کی اس جنگ میں فاروق ستار کی جانب سے انٹرا پارٹی انتخابات کا اعلان کیا گیا، جس کے نتیجے میں فاروق ستار بھاری اکثریت سے ایم کیو ایم کے کنوینر منتخب ہوئے، جسے بہادرآباد دھڑے نے ماننے سے انکار کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے رجوع کیا تھا۔

26 مارچ کو الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے پی آئی بی گروپ کے انٹرا پارٹی انتخابات کو کالعدم قرار دے دیا اور فیصلہ سنایا کہ فاروق ستار اب ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر نہیں رہے، جسے ماننے سے انکار کرتے ہوئے فاروق ستار نے اسے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

مزید خبریں :