03 اپریل ، 2018
اسلام آباد: وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی سربراہی میں کشمیر کی موجودہ صورتحال کے حوالے سے وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں 6 اپریل کو یومِ یکجہتی کشمیر منانے کا اعلان کیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کشمیر میں بھارتی مظالم کے حوالے سے مذمتی قرار داد بھی منظور کی گئی جبکہ کشمیر کی صورتحال پر اہم ملکوں میں خصوصی نمائندے بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد وفاقی وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کی تاریخ اب مقبوضہ کشمیر میں دہرائی جارہی ہے۔
خواجہ آصف کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نے ایک نکاتی ایجنڈے پر کابینہ کا اجلاس طلب کیا تھا اور اجلاس میں متفقہ طور پر ایک قرارداد منظور کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر مختلف ملکوں میں وفود بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ ترکی اور ایران کے وزرائے خارجہ سے کشمیر کی صورتحال پر بات کی ہے اور برادر اسلامی ممالک نے کھل کر پاکستان کے مؤقف کی حمایت کی ہے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں دہشت گردی کررہا ہے اور معصوم کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں گزشتہ 2 روز میں کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیلی گئی اور بھارتی حکومت بدترین دہشت گردی کی مثال قائم کر رہی ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ بھارتی ریاست گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام کی تاریخ اب مقبوضہ کشمیر میں دہرائی جارہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ من حیث القوم پاکستانی قوم پر لازم ہے کہ کنٹرول لائن کے اُس پار جتنی پاکستان کے ساتھ والہانہ محبت کا اظہار ہورہا ہے، اس پر حکومت، ہر طبقہ اور سیاسی جماعتیں اس نقطے پر متحد ہوکر کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کریں۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز آسیہ اندرابی کے پیغام میں یہ تاثر تھا کہ حق خود ارادیت کی جنگ میں پاکستان کی جانب سے خاموشی ہے لہذا ہمیں اس گمان کو ختم کرنا ہے، کشمیریوں کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارتی حکمرانوں سے بہتری کی امید نہیں کیوں کہ ہم نے بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے کی کوشش کی تاہم مایوسی ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کا خون کشمیر، فلسطین اور میانمار میں ارزاں ہوگیا ہے اور ہم عالمی ضمیر کو بھی جھنجھوڑنے کی کوشش کررہے ہیں۔
اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں مقبوضہ کشمیرکی صورتحال پر مذمتی قرارداد منظور کی گئی۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ وادی میں بھارتی فوج کی طاقت کےوحشیانہ استعمال کی مذمت کی گئی اور اس حوالے سے قرارداد منظور کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقوں شوپیاں اور اننت ناگ میں بے گناہ کشمیری شہید ہوئے، وادی میں انٹرنیٹ سمیت تمام مواصلاتی ذرائع بند ہیں جو قابل مذمت ہے۔
قرارداد میں مؤقف اپنایا گیا کہ ایسے اقدامات سے بھارت کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچنے سے نہیں روک سکتا۔
قرارداد میں مسلسل جدوجہد پر مقبوضہ کشمیر کے عوام کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔
منظور کی جانے والی قرار داد میں کہا گیا کہ مقبوضہ کشمیر کی خراب ہوتی صورتحال علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے، ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر بھارتی اشتعال انگیزیاں علاقائی امن کے لیے خطرہ ہیں۔
قرار داد کی مںظوری کے ذریعے وفاقی کابینہ نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں منظم انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لے۔
قرارداد میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا کہ اقوام متحدہ اور اسلامی تعاون تنظیم مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشنز بھیجے۔
وفاقی کابینہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اہم ملکوں میں خصوصی نمائندے بھیجنے کا بھی فیصلہ کیا۔
وفاقی کابینہ نے 6 اپریل کو یوم یکجہتی کشمیر منانے کا بھی اعلان کیا جبکہ کچھ وفاقی وزراء 4 اپریل کوآزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے مشترکہ اجلاس میں بھی شرکت کریں گے۔
دوسری جانب آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے بھی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں مظالم کے ذریعے وہاں کے عوام کے حق خود ارادیت کے لیے سیاسی جدو جہد کو دبا نہیں سکتا۔
جنرل قمر جاوید باجوہ نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی سیکیورٹی فورسز کی بربریت اور لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنائے جانے کی بھی شدید مذمت کی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی فورسز نے مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ، اسلام آباد اور شوپیاں میں بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سرچ آپریشن کی آڑ میں 17 کشمیریوں کو شہید اور 100 سے زائد افراد کو زخمی کردیا تھا۔
واقعے کے خلاف وادی میں حریت کانفرنس کی جانب سے ہڑتال کی کال پر کاروبار زندگی مکمل طور پر مفلوج ہے۔