13 اپریل ، 2018
لاہور: مذہبی جماعت نے مطالبات منظور ہونے پر لاہور سمیت دیگر شہروں میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر حکومت مطالبات تسلیم نہ کرتی تو نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں احتجاج شروع کردیا جاتا۔
یاد رہے کہ لاہور میں پنجاب حکومت اور مذہبی جماعت کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے بعد تنظیم کے کارکنوں نے لاہور، فیصل آباد، سیالکوٹ، ساہیوال، کراچی اور پشاور سمیت دیگر شہروں میں مختلف مقامات پر دھرنا دے رکھا تھا۔
تاہم رات گئے ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں لاہور میں مذہبی جماعت کی مجلس شوریٰ نے دھرنے ختم کرنے کا اعلان کیا۔
خادم حسین رضوی اور دیگر قائدین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت طویل مذاکرات کے بعد فیض آباد معاہدے پر عمل درآمد کرنے کو تیار ہو گئی ہے اور تمام مطالبات منظور کر لیے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فیض آباد شہداء کا مقدمہ راولپنڈی میں درج کر لیا گیا ہے جبکہ مذہبی لیڈروں اور کارکنوں کے خلاف تمام مقدمات خارج کردیےجائیں گے۔
مذہبی جماعت کے رہنماؤں نے بتایا کہ راجا ظفر الحق کی رپورٹ شائع کرنے پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے اور تحقیقاتی کمیٹی کی بنائی گئی رپورٹ قائدین کو مل گئی ہے، جس کے بعد دھرنا ختم کیا جا رہا ہے۔
مذہبی جماعت کی جانب سے دھرنا ختم کرنے کے اعلان کے بعد لاہور سمیت دیگر شہروں میں بھی دھرنے ختم کردیئے گئے اور ٹریفک کی روانی بحال ہوگئی۔
وزیر داخلہ احسن اقبال کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے کی سب شقوں پر عمل ہو چکا ہے اور راجہ ظفر الحق رپورٹ ہائی کورٹ میں پیش کی جا چکی ہے جبکہ حکومت نے فساد سے بچنے کے لیے وزیر قانون کی قربانی بھی دی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ پاکستان کے امیج کو بہتر کرنے کی کوششوں پر ایسے دھرنے پانی پھیر دیتے ہیں۔
واضح رہے کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے معاملے پر مذکورہ مذہبی جماعت کی جانب سے گزشتہ برس نومبر میں 22 روز تک دھرنا جاری رہا تھا، جس کا اختتام وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے اور ایک معاہدے کے بعد ہوا تھا۔
مذکورہ معاہدے کی تمام شقوں پر عملدرآمد کے لیے حکومت سے ہونے والے مذاکرات میں ناکامی کے بعد مذہبی جماعت نے لاہور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں دھرنا دیا تھا۔