21 اپریل ، 2018
پاکستان کی معروف گلوکارہ و اداکارہ میشا شفیع نے اداکار و گلوکار علی ظفر پر جنسی ہراساں کرنے کے الزامات کے بعد ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ وہ جب پہلی مرتبہ اس کا شکار ہوئیں تو اس لیے خاموش رہیں کیونکہ وہ اور علی ظفر دونوں بڑے اسٹار تھے جن پر سب کی نظر ہوتی ہے۔
میشا شفیع نے ان اسٹیپ کو دیئے گئے انٹرویو میں بتایا کہ 'جب علی نے پہلی مرتبہ مجھے جنسی طور پر ہراساں کیا تو میں نے اپنے شوہر محمود رحمان کو بتایا جس پر ہم نے خاموش رہنا مناسب سمجھا۔ اس وقت میں نے سوچا کہ میں کون ہوں اور وہ کون ہے؟ آخر یہ جو ہوا ہے یہ کہاں تک جائے گا اور بالآخر میں نے اس بات کو دفن کردیا'۔
انہوں نے بتایا کہ دوسری مرتبہ علی ظفر نے انہیں اُس وقت ہراساں کیا جب وہ دونوں ایک کانسرٹ کے سلسلے میں جیم روم میں موجود تھے۔
جب میشا سے سوال کیا گیا کہ آپ ایک مرتبہ علی ظفر کی جانب سے ہراساں کیے جانے کا شکار ہوچکی تھیں تو پھر آپ نے دوبارہ کیوں ان کے ساتھ کام کرنے کے لیے حامی بھری؟
جس پر میشا نے جواب دیا کہ 'یہ گائیکی میری روزی روٹی ہے اور میرا کام مجھے مل رہا تھا میں انکار نہیں کرسکتی تھی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں لاہور میں کانسرٹ کے لیے اپنے بینڈز ممبرز کے ساتھ تیاری کر رہی تھی اور علی ظفر کو نظر انداز کر رہی تھی لیکن علی کوشش کر رہے تھے کہ وہ کسی بھی طرح مجھ سے بات چیت کر سکیں، میرے قریب آسکیں اور یہ صورتحال میرے لیے مشکل ہو رہی تھی'۔
ان سے پوچھا گیا کہ اُس وقت تو علی کے ساتھ آپ کی تصاویر بھی موجود ہیں، جن میں آپ کی ان کے ساتھ کافی قربت نظر آرہی ہے؟
جس پر میشا کا کہنا تھا کہ وہ تصاویر سب کے ساتھ ایک گیدرنگ میں لی گئی تھیں۔
تاہم ان سے پوچھا گیا کہ آپ نے جب پہلے آواز نہیں اٹھائی تو اب کیسے ہمت کی؟
میشا شفیع نے جواب دیا کہ 'کیونکہ اب میں جواب دینے کے لیے تیار ہوں، میں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے بارے میں لوگوں سے مشورہ کیا، جس پر مجھے لگا کہ اب میں زیادہ دیر تک مزید خاموش نہیں رہ سکتی'۔
ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے دیکھا کہ ارد گرد لڑکیاں اور خواتین اپنے لیے آواز اٹھا رہی ہیں اور یہاں کی خواتین بھی اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں جس نے مجھے ہمت دی اور حوصلہ دیا'۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ 'میں ان لڑکیوں کی ہمت کی داد دیتی ہوں جنہوں نے سابق پٹاری سی ای او خالد باجوہ کے خلاف آواز بلند کی جو کہ آسان نہیں تھا کیونکہ وہ لڑکیاں کوئی خاص شخصیات نہیں تھیں، لیکن یہ میرے لیے اور مشکل تھا بلکہ سب کے لیے ہی مشکل ہوتا ہے'۔
انہوں نے بتایا کہ 'میں نے جتنا اس بارے میں سوچا، اتنا ہی مجھے احساس ہوا کہ مجھے بھی سچائی سامنے لانا چاہیے، اگر میں نہیں لائی تو تبدیلی نہیں آسکے گی اور یہی چیز میرے اندر ہی اندر مجھے کھا رہی تھی اور میرے ضمیر پر بوجھ بڑھا رہی تھی'۔
انٹرویو کے دوران میشا کا کہنا تھا کہ 'جب میں اپنے بچوں کو یہ ہدایات دیتی ہوں کہ جب بھی کچھ غلط ہو تو خاموش نہیں رہنا تو پھر میں کیسے خاموش رہ سکتی تھی، جب کہ مجھے پتہ تھا کہ یہ کوئی حادثہ یا بے دیہانی میں کیا گیا کام نہیں تھا'۔
انہوں نے بتایا کہ 'ہراساں کرنا صرف ہاتھ ملانے اور گلے ملنے کی حد تک نہیں تھا بلکہ اس سے بڑھ کر تھا اور جب ایک خاتون کو احساس ہو کہ اس کے ساتھ کچھ غلط ہوا ہے تو اسے پورا حق ہے کہ وہ اپنے لیے آواز اٹھائے اور سب کو بتائے اور یہ حق کوئی چھین نہیں سکتا'۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ 'اس سے قبل میں یہ سب بتانے میں کافی شرم محسوس کرتی تھی لیکن جتنا زیادہ میں نے لوگوں کو اس سے آگاہ کیا اتنی ہی میرے اندر طاقت بڑھتی گئی کہ میں سب کو بتاؤں'۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ 'میں نے وہ کام کیا ہے، جس سے مجھے خوف آتا تھا، میں نے ایک اندھی چھلانگ لگائی ہے'۔
میشا شفیع کا علی ظفر پر الزام اور گلوکار کی تردید
یاد رہے کہ ایک روز قبل میشا شفیع نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں ساتھی گلوکار علی ظفر پر ایک سے زائد مرتبہ جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کرتے کہا تھا کہ اس قسم کے واقعات اُس وقت پیش نہیں آئے جب وہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں داخل ہوئی تھیں بلکہ یہ سب اُس وقت ہوا جب وہ اپنا نام بنا چکی تھیں۔
میشا شفیع کا کہنا تھا کہ بااختیار اور اپنے خیالات رکھنے کے باوجود ان کے ساتھ اس طرح کا واقعہ پیش آیا، اگر ان کے ساتھ ایسا ہوا ہے تو کسی کے ساتھ بھی ہوسکتا ہے۔
گلوکارہ نے مزید کہا کہ کوئی خاتون جنسی ہراساں کیے جانے سے محفوظ نہیں ہے، ہم اپنے معاشرے میں اس پر بات کرنے سے ہچکچاتے ہیں اور خاموشی کی راہ اختیار لیتے ہیں، ہمیں اجتماعی طور پر اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تاکہ خاموشی کے کلچر کو توڑا جاسکے۔
دوسری جانب علی ظفر نے میشا شفیع کی جانب سے عائد کیے گئے جنسی ہراساں کیے جانے کے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وہ الزام کا جواب الزام سے نہیں دیں گے بلکہ میشا شفیع کے خلاف عدالت جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے پورا یقین ہے کہ سچ ہمیشہ غالب ہوتا ہے'۔
علی ظفر نے مزید کہا کہ 'میں بین الاقوامی سطح پر چلنے والی ’می ٹو‘ مہم سے اچھی طرح واقف ہوں، میں 2 بچوں کا باپ، ایک شوہر اور ایک ماں کا بیٹا ہوں۔ میں ایک ایسا شخص ہوں جو رسوائی اور بے رحمی کے خلاف متعدد بار اپنے، اپنی فیملی اور دوستوں کے لیے کھڑا ہوا ہوں اور میں آج بھی ایسا ہی کروں گا'۔