05 مئی ، 2018
لندن: ایک برطانوی تھنک ٹینک نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی زیرِ کمان پاک فوج بھارت کے ساتھ تعلقات بہتر بنانا چاہتی ہے لیکن بھارت کارویہ معاندانہ ہے۔
برطانوی تھنک ٹینک رائل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوٹ (روسی) کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی سیکیورٹی اور دفاعی ڈپلومیسی کے حوالے سے خیالات تقویت اور اعتماد کا باعث بنے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاک فوج سمجھتی ہے کہ مغربی سرحدوں پر سیکیورٹی اور استحکام کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے پیش نظر بھارت کے ساتھ مذاکرات سے ملک کی ترقی کرتی معیشت کو تقویت ملے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے یہ محسوس کرلیا ہے کہ پاکستان میں امن اور خوشحالی کی راہ بھارت کے ساتھ تعاون سے مشروط ہے لیکن بھارت پاکستان کے سینئر فوجی افسران کی جانب سے کوششوں کا اُسی طور جواب نہیں دے رہا ہے۔
برطانوی تھنک ٹینک روسی کے جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ سے متعلق ماہر، کمال عالم نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ یہ تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے بھارت کے فوجی اتاشی سنجے وشوا راؤ اور ان کی ٹیم کو اسلام آباد میں یومِ پاکستان کی فوجی پریڈ میں مدعو کیا اور اس کے دو ہفتے بعد جنرل باجوہ نے ایک بیان میں کہا کہ پاک فوج بھارت کے ساتھ اور مذاکرات کی خواہاں ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ملک ستمبر میں روس کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں میں بھی حصہ لیں گے جس میں چین بھی شریک ہوگا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نومبر 2016 میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے کمان سنبھالنے کے بعد پاک فوج کے خیالات میں تبدیلی آئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت میں بعض حلقوں نے جنرل قمر باجوہ کے رویئے میں اس تبدیلی کا خیرمقدم کیا ہے، کیونکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ امن کا قیام چاہتے ہیں۔
یہ پیش رفت ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تقریباً ہر ہفتے بھارت کشمیر میں کنٹرول لائن پر فائرنگ کر رہا ہے۔