پستول 15 ہزار روپے میں خریدا، احسن اقبال ہی ہدف تھے، ملزم کا اعترافی بیان


لاہورـ: وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزم نے اعترافی بیان میں کہا ہے کہ  اس نے پستول 15 ہزار روپے میں اپنے علاقے سے ہی خریدا، احسن اقبال اس کے علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے آسان ہدف تھے۔

پولیس کی ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم پہلے سے ہی کارنر میٹنگ میں موجود تھا، اس کے پستول نکالتے ہی ایلیٹ فورس کے اہلکار نے اُسے قابوکرلیا اور ایلیٹ فورس کے اہلکارکے فوری ایکشن کی وجہ سے ہی چلنے والی گولی کا رخ بدل گیا۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے میں ملوث ملزم کی جانب سے اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

پولیس کو ریکارڈ کرائے گئے بیان میں عابد حسین نے اعتراف کیا کہ اس نے احسن اقبال کو ہدف بنا کر نشانہ بنایا، احسن اقبال اس کے علاقے سے ہی تعلق رکھتے ہیں، اس لیے وہ آسان ہدف تھے۔

ملزم نے بتایا کہ اس جرم کے لیے اس نے پستول  اپنے علاقے کے ایک شخص سے پندرہ ہزار روپے میں خریدا تھا۔

ناروال پولیس کی تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ ملزم عابد علی سے جو پستول  برآمد کیا گیا اس میں نو گولیاں موجود تھیں۔

دوسری جانب پولیس نے ملزم کے ایک اور ساتھی عظیم کو گرفتار کرلیا ہے جو عابد کو لے کر کارنر میٹنگ تک پہنچا تھا اور واقعے کے بعد فرار ہوگیا تھا جبکہ کارنر میٹنگ کے منتظم کو بھی میٹنگ کی اطلاع نہ دینے پر حراست میں لے لیا گیا۔

واقعے کی ایف آئی آر میں غلط وقت کے اندراج کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے، وفاقی وزیر داخلہ پر حملہ شام 6 بجے کیا گیا جبکہ ایف آئی آر میں واقعے کا وقت 6  بج کر 20 منٹ درج کیا گیا جسے اعلیٰ پولیس حکام کی ہدایت پر بعد میں درست کیا گیا۔

بعد ازاں گرفتار ملزم عابد کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا اور عدالت نے اسے 10 روز کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے لئے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دے دی گئی ہے۔

ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) نارووال کی سفارش  پر پانچ رکنی جے آئی ٹی تشکیل دے دی گئی ہے۔

جے آئی ٹی کے کنوینر ایڈیشنل انسپکٹر جنرل سی ٹی ڈی پنجاب رائے محمد طاہر ہوں گے جب کہ دیگر ممبران میں ایس ایس پی گوجرانوالہ خالد بشیر چیمہ ایس پی محکمہ انسداد دہشت گردی گجرانوالہ ریجن فیصل گلزار اعوان شامل ہیں۔

جے آئی ٹی میں انویسٹی گیشن بیورو (آئی بی) اور آئی ایس آئی کا ایک ایک نمائندہ بھی شامل ہو گا۔ 

اس سے قبل ڈی آئی جی انویسٹی گیشن برانچ وقاص نذیر کو جے آئی ٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا تھا تاہم ایک نئے نوٹیفکیشن میں انہیں تبدیل کردیا گیا۔

پولیس نے ابتدائی تفتیشی رپورٹ جاری کردی

وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے ملزم عابد حسین سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی۔

ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین کی تعلیم میٹرک ہے، ملزم خود کوئی کام نہیں کرتا، باپ محنت مزدوری کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم تین چار ماہ سے اپنے خیالات ڈائری میں لکھتا رہا اور اس نے احسن اقبال پر حملے سے قبل باقاعدہ منصوبہ بندی کی۔

پولیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم عابد نے واقعے والے روز تقریب کے منتظمین کو فون کرکے احسن اقبال کی آمد کی تصدیق کی اور تصدیق ہونے کے بعد ملزم نے اپنے بال بنوائے اور اچھے کپڑے پہن کر کارنر میٹنگ کے مقام پر پہنچا۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم نے اپنے پڑوسی عظیم اشرف کو گھر سے بلایا اور موٹر سائیکل پر کنجروڑ لے گیا، ملزم عابد ساڑھے 4 بجے شام کارنر میٹنگ میں کنجروڑ پہنچ گیا۔

رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال واپس جانے لگے تو ملزم عابد نے انتہائی قریب سے30 بور کی پستول سے فائر کیا، گولی احسن اقبال کے دائیں بازو کو لگی اور پیٹ میں پیوست ہوگئی۔

تفتیشی رپورٹ کے مطابق موقع پر موجود حفاظتی اسکواڈ نے ملزم کو پکڑا اور اس سے پستول برآمد کی جبکہ ملزم کی موٹر سائیکل بھی پولیس نے قبضے میں لے لی۔

رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین نے 5 ماہ قبل کاشف نامی لڑکے سے 15 ہزار روپے میں پستول خریدی جبکہ ملزم نے 2،3 ماہ قبل سبیل نامی شخص سے 1800 روپے میں گولیوں کے 50 راؤنڈز خریدے تھے۔

پولیس کے مطابق ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے خواب میں احسن اقبال کو مارنے کا حکم ملا تھاجبکہ وہ مولانا اشرف آصف جلالی اور خادم حسین رضوی کے بیانات سے متاثر ہے۔

رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین 2016ء میں ڈیڑھ ماہ دبئی رہ کر واپس آگیا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم عابد حسین کارنر میٹنگ میں دوپہر 3 بجے سے مسلح بیٹھا ہوا تھا، ملزم نے ایک تنظیم کے 250 فارم فروخت کر کے پیسے جمع کئے۔

پولیس کے مطابق 'پولیس کو دیئے گئے شیڈول میں احسن اقبال اس میٹنگ میں شامل نہیں تھے'۔

یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ گزشتہ روز نارووال میں پارٹی کی کارنر میٹنگ کے بعد واپس جارہے تھے۔ 

احسن اقبال سروسز اسپتال میں زیرعلاج ہیں جہاں آپریشن کے بعد ڈاکٹروں نے ان کی حالت تسلی بخش قرار دی ہے۔

وفاقی وزیر داخلہ کو  ایک گولی لگی جو کہنی کو متاثر کرتے ہوئے پیٹ کے نچلے حصے میں داخل ہوئی، احسن اقبال کی کہنی کی ہڈی جوڑ دی گئی تاہم ڈاکٹروں نے پیٹ کے نچلے حصے سے گولی نہ نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔

احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ درج

وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں گرفتار ملزم عابد کے خلاف درج کرلیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ اے ایس آئی محمد اسحاق کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں قاتلانہ حملے اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

دوسری جانب ناقص سیکیورٹی پر ایس ایچ او تھانہ شاہ غریب اور ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا ہے۔

حملہ احسن اقبال پر نہیں ملک کی سلامتی پر ہے، ترجمان پنجاب حکومت

ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان نے احسن اقبال کی عیادت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کی مکمل تحقیقات کی جائیں گی، حملہ احسن اقبال پر نہیں ملک کی سلامتی پر حملہ ہے، انکوائری کی جائے گی کہ کس کی جانب سے غفلت ہوئی۔

پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی صورت بھی سیکیورٹی غفلت کوبرداشت نہیں کیا جا سکتا، ملزم کا ابتدائی بیان آیا ہے مگر مکمل رپورٹس کا انتظار ہے، موجودہ سیکیورٹی صورتحال پر ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہونا چاہیے۔

ملک احمد خان کا مزید کہنا تھا کہ اہم لوگوں کی سیکیورٹی کی ذمہ داری حکومت کی ہے اور اس حوالے سے وزیراعلیٰ سے بات کریں گے، اہم لوگوں کی سیکیورٹی کے بارے میں حکومت کو خود فیصلہ لینا ہوگا۔

احسن اقبال کی عیادت

لاہور کے سروسز اسپتال میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کا علاج جاری ہے جہاں مختلف شخصیات نے وزیر داخلہ کی عیادت کی اور ان کے لیے نیک تمناوں کا اظہار کیا۔

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کو کامیاب آپریشن کے بعد سروسز اسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا ہے جہاں سینئر پروفیسرز اور ڈاکٹرز کی ٹیم ان کی دیکھ بھال میں مصروف ہے۔

آئی سی یو منتقلی کے بعد مختلف شخصیات نے اسپتال کا دورہ کیا اور احسن اقبال کے خاندان سے ملاقات کرکے ان کی خیریت دریافت کی اور نیک تمناوں کا اظہار کیا۔

تحریک انصاف کے رہنماؤں فواد چوہدری اور ابرار الحق بھی عیادت کے لیے پہنچے۔

احسن اقبال کی خیریت دریافت کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فواد چوہدری نے کہا کہ تمام اختلافات کے باوجود ہم تشدد کی سیاست پر یقین نہیں رکھتے، امن کے بغیر سیاست نہیں ہوسکتی۔

وفاقی وزیر دفاعی پیداوار رانا محمد تنویر،اسپیکر پنجاب اسمبلی رانا محمد اقبال، ڈی جی رینجرزپنجاب میجر جنرل اظہر نوید حیات، ترجمان پنجاب حکومت ملک محمد احمد خان، مشیر وزیر اعلیٰ پنجاب خواجہ احمد حسان اور سابق چیف جسٹس خواجہ محمد شریف سمیت دیگرنے احسن اقبال کی عیادت کی اور ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔

مزید خبریں :