07 مئی ، 2018
لاہور: وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال پر قاتلانہ حملے کے ملزم عابد حسین سے کی جانے والی تفتیش کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی۔
ابتدائی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین کی تعلیم میٹرک ہے، ملزم خود کوئی کام نہیں کرتا، باپ محنت مزدوری کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم تین چار ماہ سے اپنے خیالات ڈائری میں لکھتا رہا اور اس نے احسن اقبال پر حملے سے قبل باقاعدہ منصوبہ بندی کی۔
پولیس کی تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم عابد نے واقعے والے روز تقریب کے منتظمین کو فون کرکے احسن اقبال کی آمد کی تصدیق کی اور تصدیق ہونے کے بعد ملزم نے اپنے بال بنوائے اور اچھے کپڑے پہن کر کارنر میٹنگ کے مقام پر پہنچا۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق ملزم نے اپنے پڑوسی عظیم اشرف کو گھر سے بلایا اور موٹر سائیکل پر کنجروڑ لے گیا، ملزم عابد ساڑھے 4 بجے شام کارنر میٹنگ میں کنجروڑ پہنچ گیا۔
رپورٹ کے مطابق وزیر داخلہ احسن اقبال واپس جانے لگے تو ملزم عابد نے انتہائی قریب سے30 بور کی پستول سے فائر کیا، گولی احسن اقبال کے دائیں بازو کو لگی اور پیٹ میں پیوست ہوگئی۔
تفتیشی رپورٹ کے مطابق موقع پر موجود حفاظتی اسکواڈ نے ملزم کو پکڑا اور اس سے پستول برآمد کی جبکہ ملزم کی موٹر سائیکل بھی پولیس نے قبضے میں لے لی۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین نے 5 ماہ قبل کاشف نامی لڑکے سے 15 ہزار روپے میں پستول خریدی جبکہ ملزم نے 2،3 ماہ قبل سبیل نامی شخص سے 1800 روپے میں گولیوں کے 50 راؤنڈز خریدے تھے۔
پولیس کے مطابق ملزم نے اپنے بیان میں کہا کہ اسے خواب میں احسن اقبال کو مارنے کا حکم ملا تھاجبکہ وہ مولانا اشرف آصف جلالی اور خادم حسین رضوی کے بیانات سے متاثر ہے۔
رپورٹ کے مطابق ملزم عابد حسین 2016ء میں ڈیڑھ ماہ دبئی رہ کر واپس آگیا تھا۔
خیال رہے کہ احسن اقبال پر 6 مئی کو نارووال کے علاقے کنجروڑ میں قاتلانہ حملہ کیا گیا تھا، گولی چلانے والے ملزم عابد حسین کو موقع سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا اوراحسن اقبال کو فوری طور پر اسپتال منتقل کردیا گیا تھا۔
اس سے قبل رواں برس 24 فروری کو نارووال میں ہی احسن اقبال پر جلسے سے خطاب کے دوران جوتا بھی پھینکا گیا تھا جس کے بعد وہ تقریر ادھودی چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
پولیس نے جوتا پھینکنے والے شخص کو حراست میں لے لیا تھا تاہم احسن اقبال نے جوتا پھینکنے والے شخص کیخلاف قانونی کارروائی سے روک دیا تھا جس کے بعد اسے چھوڑ دیا گیا تھا۔