قاتلانہ حملے میں زخمی احسن اقبال کی حالت تسلی بخش، واقعے کا مقدمہ درج


لاہور: قاتلانہ حملے میں زخمی ہونے والے وزیر داخلہ احسن اقبال کا لاہور کے سروسز اسپتال میں آپریشن مکمل کر لیا گیا، جس کے بعد ان کی حالت تسلی بخش ہے اور انہیں آئی سی یو میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ بھی درج کرلیا گیا۔

احسن اقبال پر گذشتہ روز نارووال کے علاقے کنجروڑ میں اُس وقت قاتلانہ حملہ کیا گیا جب وہ جلسہ گاہ سے روانہ ہو رہے تھے، گولی چلانے والے ملزم عابد حسین کو موقع سے ہی گرفتار کرلیا گیا، جبکہ احسن اقبال کو فوری طور پر ڈی ایچ کیو اسپتال منتقل کرکے طبی امداد دی گئی۔

بعدازاں احسن اقبال کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے ہیلی کاپٹر میں نارروال سے لاہور منتقل کیا گیا اور وزیر اعلیٰ نے انہیں خود اولڈ ایئر پورٹ پر ریسیو کیا۔

اس موقع پر احسن اقبال کے چہرے پر اطمینان اور ان کے حوصلے بلند دکھائی دیئے۔

احسن اقبال کے پیٹ میں موجود گولی نہ نکالنے کا فیصلہ

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے علاج معالجے کیلئے قائم کردہ میڈیکل بورڈ نے باضابطہ میڈیکل رپورٹ جاری کر دی ہے جس کے مطابق احسن اقبال کی حالت تسلی بخش ہے۔

میڈیکل بورڈ نے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے اہل خانہ کو بریفنگ دی۔ پرنسپل سروسز انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز ڈاکٹر محمود ایاز کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ احسن اقبال کا آپریشن 4  گھنٹے جاری رہا۔

صبح 4 بج کر 15 منٹ پر انہیں انتہائی نگہداشت وارڈ (آئی سی یو) میں منتقل کیا گیا۔

 گولی دائیں بازو کی کہنی کی ہڈی کو توڑتی ہوئی پیٹ کے زیریں حصے میں پیوست ہو گئی تھی۔ لیپرو اسکوپی کے ذریعے پیٹ کے اندرونی حصے کا معائنہ کیا گیا، جس میں پیٹ کے اندر تمام اعضاء تسلی بخش قرار پائے۔

ڈاکٹر محمود ایاز کے مطابق بازو کی ٹوٹی ہوئی ہڈی کو پلیٹوں کے ذریعے جوڑ دیا گیا اور اب ان کی حالت مکمل تسلی بخش ہے۔

سروسز اسپتال میں ڈاکٹروں نے احسن اقبال کی گولی نکالنے اور کہنی کی ہڈی جوڑنے کے لیے 2 آپریشن کیے تاہم ان کے پیٹ کے نچلے حصے میں جانے والی گولی نہیں نکالی گئی۔

سروسز اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ احسن اقبال کا ایک آپریشن پیٹ اور دوسرا بازو کا کیا گیا۔

ڈاکٹر محمد امیر نے بتایا کہ احسن اقبال کو ایک گولی لگی جو بازو سے گزر کر پیٹ میں دھنس گئی تھی، جسے نہیں نکالا گیا۔

ایم ایس سروسز اسپتال نے بتایا کہ احسن اقبال کے بازو کی دو ہڈیاں فریکچر ہوئیں، تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے اور انہیں چند روز میں ڈسچارج کر دیا جائے گا۔

اس سے قبل وزیر داخلہ کے صاحبزادے احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ڈاکٹروں نے مشاورت کے بعد گولی پیٹ سے نہ نکالنے کا فیصلہ کیا۔

احمد اقبال کا کہنا تھا کہ ان کے والد کی حالت خطرے سے باہر ہے اور انہیں 24 گھنٹے تک آئی سی یو میں ہی رکھا جائے گا۔  

ساتھ ہی انہوں نے قوم سے اپنے والد کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اپیل بھی کی۔

احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ درج

دوسری جانب وزیر داخلہ احسن اقبال پر حملے کا مقدمہ تھانہ شاہ غریب میں گرفتار ملزم عابد کے خلاف درج کرلیا گیا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مقدمہ اے ایس آئی محمد اسحاق کی مدعیت میں درج کیا گیا، جس میں قاتلانہ حملے اور دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

 ناقص سیکیورٹی پر ایس ایچ او تھانہ شاہ غریب اور ڈی ایس پی کو معطل کردیا گیا۔

ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق کنجروڑ میں گذشتہ روز مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کی کارنر میٹنگ شام 6 بجے ختم ہوئی اور رش کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حملہ آور عابد حسین نے 30 بور کے پستول سے احسن اقبال پر فائرنگ کی۔

جس پر ایلیٹ فورس نے فوری طور پر عابد حسین کو گرفتار کرکے پستول قبضے میں لے لی جبکہ حملہ آور کی موٹر سائیکل کو بھی تحویل میں لے لیا گیا۔

حملہ آور کا تعلق گاؤں ویرم کی تحصیل شکر گڑھ سے ہے۔

ڈپٹی کمشنر نارووال کی جانب سے ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ چیف سیکریٹری کو بھیج دی گئی ہے۔

مزید خبریں :