10 مئی ، 2018
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ایئرلائنز کے چیف ایگزیکٹوز کو 12 مئی کو کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ایئرلائنز کے ملازمین کی جعلی ڈگریوں کے معاملے کی سماعت کی جس سلسلے میں ڈائریکٹر سول ایوی ایشن عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے ڈائریکٹر سول ایوی ایشن سے پوچھا کہ ملک میں کتنی ایئرلائنز ہیں؟
ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے بتایا کہ ملک میں 4 ایئر لائنز کام کررہی ہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا پی آئی اے کے ڈیٹاکی تصدیق ہوگئی ہے؟ کتنے ملازمین ہیں جن کے ڈیٹا کی تصدیق کا ہم نے کہا تھا؟
ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ 1972 ملازمین کے ڈیٹا کی تصدیق کا کہا گیا تھا، 225 ملازمین کا ڈیٹا آیا، 108کی تصدیق ہوچکی ہے ،117ملازمین کی رہتی ہے، کافی ملازمین ایسے ہیں جن کی ڈگری جعلی ہے جب کہ 24 پائلٹس کی ڈگریاں بھی جعلی ثابت ہوئیں۔
عدالت نے کہا کہ ابھی تک ایئرلائنز کی جانب سے ملازمین کا مکمل ڈیٹا نہیں دیا گیا، جعلی ڈگریوں کے معاملے پر ملازمین کا کچھ ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے، ایئر لائنزکے چیف ایگزیکٹوز آکر اس معاملے کی وضاحت کریں۔
ڈائریکٹر سول ایوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ نجی ایئرلائن کے مالک شاہد خاقان عباسی ہیں۔
اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ چیئرمین کی حیثیت سے بلالیتے ہیں، کراچی آجائیں، بطور وزیراعظم نہ آئیں۔
عدالت نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سمیت تمام ایئرلائنز کے سی ای اوز کو 12 مئی کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا۔