فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کیلئے صوبائی اسمبلی کا اجلاس 27 مئی کو طلب


اسلام آباد: وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس 27 مئی کو طلب کرلیا گیا۔ 

فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام سے متعلق بل کے قومی اسمبلی سے منظور ہونے کے بعد اس حوالے سے صوبائی اسمبلی نے بھی اجلاس اتوار دوپہر 2 بجے طلب کرلیا۔

اجلاس میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی منظوری لی جائے گی جب کہ اجلاس میں جے یو آئی (ف) کے علاوہ تمام جماعتوں کے ارکان کی شرکت متوقع ہے۔ 

صوبائی حکومت اور اپوزیشن جماعتوں نے 27 مئی کو ہونے والے اجلاس سے قبل اراکین سے رابطے بھی شروع کردیے۔

دوسری جانب اسمبلی میں اپوزیشن جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) نے فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کی مخالفت کرتے ہوئے صوبائی اسمبلی کے گھیراؤ کا اعلان کیا ہے۔ 

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے ترجمان شوکت یوسف زئی کا کہنا ہے کہ جے یو آئی (ف) کا احتجاج غیر ضروری ہے اسے شکست تسلیم کرلینی چاہیے۔ 

فاٹا اصلاحات:

فاٹا اصلاحات بل کے مطابق فاٹا سے انگریز دور کا رائج نظام فرنٹیئر کرائمز ریگولیشن (ایف سی آر) کا مکمل خاتمہ ہوجائے گا اور صوبائی حکومت کی عملداری سے صدر اور گورنر کے خصوصی اختیارات بھی ختم ہوجائیں گے۔

بل کے مطابق سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھایا جائے گا جب کہ پاٹا اور فاٹا میں 5 سال کے لیے ٹیکس استثنا دیا جائے گا۔

این ایف سی ایوارڈ کے تحت فاٹا کو 24 ارب روپے کے ساتھ 100 ارب روپے اضافی ملیں گے اور 10 سال کے لیے ایک ہزار ارب روپے کا خصوصی فنڈ ملے گا جو کسی اور جگہ استعمال نہیں ہو سکے گا۔

فاٹا کیا ہے ؟

وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کو فاٹا کہا جاتا ہے جو 7 ایجنسیز اور 6 فرنٹیئر ریجنز پر مشتمل ہے۔

فاٹا کے علاقوں میں مہمند ایجنسی، باجوڑ ایجنسی، خیبرایجنسی، کرم ایجنسی، اورکزئی ایجنسی، شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے علاوہ ایف آر پشاور، ایف آر بنوں، ایف آر کوہاٹ، ایف آر لکی مروت، ایف آر ڈیرہ اسماعیل خان اور ایف آر ٹانک کے علاقے شامل ہیں۔

فی الحال فاٹا کسی صوبے کا حصہ نہیں بلکہ یہ علاقے اپنی الگ حیثیت رکھتے ہیں، فاٹا کو خیبرپختونخوا میں ضم کرنے کے لیے آئین میں 31ویں ترمیم کی گئی ہے جس پر عمل جاری ہے۔

پاٹا اور فاٹا میں فرق

اکثر لوگ فاٹا اور پاٹا میں فرق نہیں کرتے، یہ دونوں مختلف جگہوں کو کہا جاتا ہے۔

پاٹا وہ چند علاقے ہیں جو صوبہ خیبرپختونخوا اور بلوچستان کے زیر انتظام تھے، 1970ء کے لگ بھگ ان علاقوں کی قبائلی حیثیت ختم کر کے انہیں صوبوں میں ضم کیا گیا اور 1995 میں ان علاقوں کو باقاعدہ طور پر اضلاع کی حیثیت دی گئی۔

خیبرپختونخوا کا پاٹا ان علاقوں پر مشتمل تھا، سوات، چترال، دیر بالا، دیر، بونیر، شانگلہ، کوہستان، تورغر اور مالاکنڈ تاہم اب یہ اضلاع کی حیثیت رکھتے ہیں۔

بلوچستان کے پاٹا میں شامل علاقوں میں ژوب، قلعہ سیف اللہ، موسیٰ خیل، شیرانی، لورالائی، بارکھان، کوہلو، ڈیرہ بگٹی اور دالبندین تھے جنہیں اب ضلع کی حیثیت حاصل ہے۔

مزید خبریں :