14 جون ، 2018
لاہور: سپریم کورٹ نے عدم حاضری پر پرویز مشرف کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 4 رکنی خصوصی بینچ نے لاہور رجسٹری میں پرویز مشرف کی تاحیات نااہلی کے خلاف درخواست کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 'پتہ کریں پرویز مشرف آرہے ہیں یا نہیں، عید الفطر پر اسٹاف کو چھٹیوں پر بھی جانا ہے'۔
جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کیس کی سماعت 2 بجے رکھی ہے، اگر پرویز مشرف کو آنا ہے تو انتظار کرلیتے ہیں'۔
اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق فوری اپ ڈیٹ لے کر جواب جمع کرانےکا حکم دیتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔
تاہم تھوڑی دیر بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو پرویز مشرف کے وکیل قمر الفضل نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ ان کے موکل وطن واپس نہیں آرہے، وہ آنا چاہتے ہیں لیکن موجودہ حالات اور عید کی تعطیلات کی وجہ سے نہیں آرہے'۔
وکیل نے بتایا کہ پرویز مشرف نے استدعا کی ہے کہ عدالت پاکستان آنے کی مہلت دے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کرتے ہیں، جب آپ کہیں گے تب کیس لگا دیں گے۔
اس سے قبل پرویز مشرف کے وکیل نے 7 جون کو ہونے والی سماعت پر کہا تھا کہ کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا معاملہ ہے جس پر چیف جسٹس نے عبوری حکم جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ پرویز مشرف 13 جون تک پیش ہوجائیں انہیں گرفتار نہیں کیا جائے گا، ہم حکم دے دیں گے انہیں عدالت پہنچنے تک گرفتار نہ کیا جائے۔
پرویز مشرف 13 جون کو پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے انہیں آج کے لیے طلب کر رکھا تھا اور وہ دوبارہ پیش نہ ہوئے جس پر عدالت نے ان کے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کا عبوری حکم واپس لیتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردی۔
عدالتی حکم کے بعد پرویز مشرف آئندہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں بطور امیدوار حصہ نہیں لے سکیں گے۔
یاد رہے کہ پشاور ہائی کورٹ کی جانب سے پرویز مشرف کو نااہل قرار دیتے ہوئے ان کے انتخابات میں حصہ لینے پر تاحیات پابندی عائد کی گئی تھی تاہم ان کے وکلا کی جانب سے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی جس پر چیف جسٹس پاکستان سماعت کر رہے ہیں۔
سپریم کورٹ نے تاحیات نااہلی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو آج یعنی 14 جون، دوپہر 2 بجے تک عدالت میں پیش ہونے کی مہلت دی تھی۔
گزشتہ رات پرویز مشرف کی سیاسی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر امجد نے کہا تھا کہ سابق صدر کی وطن واپسی کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں اور آئندہ 24 گھنٹوں میں ان کی پاکستان واپسی کا امکان ہے۔
تاہم 5 گھنٹے بعد ہی ڈاکٹر امجد نے یوٹرن لیتے ہوئے پرویز مشرف کی وطن واپسی کا اعلان واپس لے لیا۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کی واپسی کے ٹکٹ لینے میں مشکلات ہیں، جبکہ سابق صدر کا پاسپورٹ بھی بلاک ہے، اس لیے آج ان کی واپسی کا امکان بہت کم ہے اس لیے عدالت سے نئی تاریخ لینے کی کوشش کریں گے۔
یاد رہے کہ کچھ روز قبل پرویز مشرف نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ وہ زندگی میں کبھی الجھن کا شکار نہیں ہوئے، تاہم پاکستان جانے کے بارے میں بہت کنفیوژ ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا تھا کہ انہیں تمام مقدمات میں ضمانت دی جائے، 26 جولائی سے پہلے فیصلہ سنایا جائے اور گرفتار نہ کرنے کی ضمانت دی جائے۔
پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ '6 دیگر سیاسی مقدمات ہیں ان کا کیا ہوگا؟' ساتھ ہی انہیں اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی جائے کہ ان کا نام ای سی ایل میں شامل نہیں کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ سابق صدر کے خلاف سنگین غداری کیس بھی زیر سماعت ہے جس میں عدالت نے ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔