ایف اے ٹی ایف اجلاس: 'گرے لسٹ' میں پاکستان کے نام کے معاملے پر آج جائزے کا امکان


اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے پیرس میں جاری اجلاس میں پاکستان کا نام 'گرے لسٹ' میں آنے کے معاملے پر آج ریویو کیے جانے کا امکان ہے، جہاں نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر پاکستان کی نمائندگی کریں گی۔

24 سے 29 جون تک پیرس میں جاری رہنے والے اجلاس میں پاکستان کا نام باضابطہ طور پر ایف اے ٹی ایف کے گرے ممالک کی فہرست سے نکالنے یا مستقل طور پر شامل کیے جانے کے معاملے پر غور ہوگا۔

نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر ایف اے ٹی ایف اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کرنے کے لیے پیرس پہنچ چکی ہیں، جہاں وہ 'گرے لسٹ' میں پاکستان کے نام کے حوالے سے اسلام آباد کا موقف اجلاس کے سامنے رکھیں گی اور اینٹی منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے اور کالعدم تنظیموں اور دیگر گروہوں کے خلاف کیے گئے اقدامات سے آگاہ کریں گی۔

پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے پہلے سے موجود قوانین میں بہتری لانے کے ساتھ سا تھ ان پر عملدرآمد بھی بہتر طریقے سے یقینی بنایا گیا ہے۔

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ (جون تک) کا وقت دیا تھا۔

سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستان نے 25 اپریل کو ہونے والے ایف اے ٹی ایف اجلاس میں 27 صفحات پر مشتمل اینٹی منی لانڈرنگ اور اینٹی ٹیرر فنانسگ اقدامات پر رپورٹ پیش کی تھی تاہم 22 مئی کو بنکاک کے غیر رسمی اجلاس میں اس رپورٹ کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا گیا تھا۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔

تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

مزید خبریں :