Time 29 مئی ، 2018
پاکستان

پاکستان کا ایف اے ٹی ایف کے ممکنہ اجلاس میں اپنے اقدامات پیش کرنے کا فیصلہ


اسلام آباد: قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے آئندہ ماہ ممکنہ اجلاس میں پاکستانی اقدامات پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت مسلح افواج کے سربراہان، کمیٹی کے ممبر وفاقی وزراء اور سینئر عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی سلامتی اور سرحدی سیکیورٹی صورتحال کا جائزہ لیا گیا جب کہ فاٹا اصلاحات بل منظوری کے بعد عمل درآمد کے امور بھی زیر غور آئے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، دہشت گردوں کے خلاف کی گئی کارروائیوں اور ٹیرر فنانسنگ روکنے سے متعلق امور کا بھی جائزہ لیا گیا۔ 

ذرائع نے بتایا کہ قومی سلامتی اجلاس میں اگلے ماہ ایف اے ٹی ایف کے ممکنہ اجلاس میں پاکستانی اقدامات پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 

یاد رہے کہ رواں سال فروری میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو تادیبی اقدامات کرنے کے لیے 3 ماہ کا وقت دیا تھا تاہم اس دوران پاکستان کی جانب سے  موثر اقدامات نہ اٹھائے جانے پر مشکلات ہوسکتی ہیں۔

ایف اے ٹی ایف کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔

ذرائع  کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں مشرقی و مغربی سرحد اور خطے کی صورتحال پر غور کیا گیا جب کہ آپریشن رد الفساد کی کامیابیوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں سابق آئی ایس آئی چیف اسد درانی کی متنازعہ کتاب کا معاملہ بھی زیر غور رہا لیکن اس حوالے سے سرکاری سطح پر کچھ نہیں بتایا گیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی کو حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب 'دی اسپائے کرونیکلز' میں ان سے منسوب خیالات کی وضاحت کے لیے جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) طلب کیا گیا تھا۔

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ معاملے کی مکمل تحقیقات کے لیے ایک حاضر سروس لیفٹیننٹ جنرل کی سربراہی میں کورٹ آف انکوائری تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ جنرل (ریٹائرڈ) اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے مجاز اتھارٹی سے رابطہ کر لیا گیا ہے۔

جس کے بعد وزارت داخلہ نے اسد درانی کانام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں ڈال دیا۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی اگست 1990 سے مارچ 1992 تک آئی ایس آئی کے سربراہ رہے ہیں، انہوں نے سابق 'را' چیف اے ایس دلت کے ساتھ مل کر ایک کتاب 'دی اسپائے کرونیکلز: را، آئی ایس آئی اینڈ دی الوژن آف پیس' لکھی ہے۔

کتاب میں جن معاملات پر روشنی ڈالی گئی، اُن میں کارگل آپریشن، ایبٹ آباد میں امریکی نیوی سیلز کا اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کا آپریشن، کلبھوشن یادیو کی گرفتاری، حافظ سعید، کشمیر، برہان وانی اور دیگر معاملات شامل ہیں۔

اس کتاب کی رونمائی گزشتہ دنوں بھارت میں کی گئی، تاہم نئی دہلی میں ہونے والی تقریب میں شرکت کے لیے اسد درانی کو بھارت کا ویزہ بھی نہیں ملا تھا۔

ایک ماہ میں قومی سلامتی کمیٹی کا تیسرا اجلاس

یہ بھی واضح رہے کہ رواں ماہ طلب کیا جانے والا یہ قومی سلامتی کمیٹی کا تیسرا اجلاس ہے۔

14 مئی کو ہونے والا قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس پاک فوج کی تجویز پر طلب کیا گیا تھا۔

وزیراعظم کی زیر صدارت 2 گھنٹے تک جاری رہنے والے اس اجلاس کے بعد قومی سلامتی کمیٹی نے ممبئی حملوں سے متعلق سابق وزیراعظم نواز شریف کے متنازع بیان کو مکمل طور پر غلط اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے تمام الزامات کو متفقہ طور پر مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 19 مئی کو ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی کے 5 گھنٹے طویل اجلاس میں عسکری و سیاسی قیادت نے فاٹا کی خیبرپختونخوا میں انضمام کی توثیق کی تھی۔

مزید خبریں :