11 جولائی ، 2018
منی لانڈرنگ کے الزام میں گرفتار معروف بینکر حسین لوائی کو اسلام آباد منتقل کردیا گیا جہاں ان سے اعلیٰ حکام مزید تفتیش کریں گے۔
کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے اسٹیٹ بینک سرکل میں بیان ریکارڈ کرانے کے بعد اب انہیں اسلام آباد منتقل کردیا گیا ہے۔
سابق صدر آصف علی زرداری کے قریبی ساتھی سمجھے جانے والے حسین لوائی نے کچھ سوالوں کے جواب دیے اور کچھ کے لیے وقت مانگ لیا۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ حسین لوائی کو جمعرات کو سپریم کورٹ میں پیش کیا جائے گا اور اب تک کی تفتیش سے عدالت کو آگاہ کیا جائے گا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق حسین لوائی کو شام چار بجے قومی ایئرلائن کی پرواز سے اسلام آباد لے کر جایا گیا۔ حسین لوائی ایف آئی اے کی ٹیم کے ہمراہ اسلام آباد گئے ہیں جہاں اسلام اباد میں اعلیٰ حکام ان سے منی لانڈرنگ کیس سے متعلق تحقیقات کریں گے۔
یاد رہے کہ 6 جولائی کو کراچی میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی کو گرفتار کرکے مقدمہ درج کیا تھا جب کہ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ حسین لوائی سمیت 32 افراد کے خلاف بے نامی اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری ہیں، ان اکاؤنٹس کے ذریعے اربوں روپے کی ٹرانسیکشنز ہوئیں۔
مقدمہ جعلی اور گمنامی اکاؤنٹس کی تحقیقات پر درج کیا گیا جب کہ ایف آئی اے ذرائع بتاتے ہیں کہ یہ اکاؤنٹس 2014 میں چند ماہ کے لیے کھولے گئے تھے، ان اکاؤنٹس کی تحقیقات 2015 میں شروع ہوئی تھی تاہم دباؤ کے باعث ایف آئی اے نے یہ تحقیقات روک دی تھیں۔
ان بینک اکاؤنٹس میں اربوں روپے کی ٹرانسیکشنز ہوئیں، ایک دوسرے بینک کے اکاؤنٹ میں ایکویٹی کی خاطر اربوں روپے بھی بھیجے گئے، بینک اکاؤنٹس مختلف لوگوں کے نام پر جعلی کاغذات پر کھولے گئے ، ان افراد سے جب تحقیقات ہوئیں تو انہوں نے ان اکاؤنٹس سے لاتعلقی ظاہر کی۔
مزید تحقیقات پر معلوم ہوا کہ دستخط جعلی تھے ، یہ تحقیقات ایف آئی اے کے اسٹیٹ بنک سرکل نے دوبارہ شروع کی تھی اور حسین لوائی سمیت 32 افراد کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔
واضح رہے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 12 جولائی کو سپریم کورٹ میں طلب کیا گیا ہے جب کہ عدالت نے سابق صدر اور ان کی بہن کے نام بھی ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیا ہے۔