مرکز اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں تحریک انصاف، سندھ میں پیپلز پارٹی، پنجاب میں مسلم لیگ (ن) جبکہ بلوچستان میں بلوچستان عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔
28 جولائی ، 2018
اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے قومی اسمبلی کے 270، پنجاب کے تمام 295، سندھ کے 129، خیبرپختونخوا کے 97 اور بلوچستان کے تمام 50 حلقوں کے نتائج اور پارٹی پوزیشن جاری کردی۔
قومی اور خیبرپختونخوا اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف، سندھ اسمبلی میں پاکستان پیپلز پارٹی، پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) جبکہ بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی کو برتری حاصل ہے۔
قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کو سب سے زیادہ 116 نشستوں پر برتری حاصل ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) 64 نشستوں کے ساتھ دوسرے اور پیپلز پارٹی 43 نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہے۔
قومی اسمبلی کے لیے متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے ) اور آزاد امیدواروں نے 13، 13 نشستیں جیتیں جب کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان نے 6، مسلم لیگ (ق) نے 4، بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے 4، بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی) نے 2، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 2، عوامی نیشنل پارٹی ( اے این پی)، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور پاکستان تحریک انسانیت نے ایک، ایک نشست حاصل کی۔
اب تک موصول ہونے والے نتائج کے مطابق عام انتخابات میں ووٹرز کا ٹرن آؤٹ 51 اعشاریہ 82 فیصد رہا۔
پنجاب اسمبلی میں پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے درمیان کانٹے کا مقابلہ رہا۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے نتائج کے مطابق پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) کو 129، تحریک انصاف کو 123 اور آزاد امیدواروں کو 29 نشستیں حاصل ہوئیں۔
اسمبلی میں مسلم لیگ (ق) کو 7، پیپلز پارٹی کو 6 جبکہ پاکستان عوامی راج پارٹی کو ایک نشست پر کامیابی ملی۔
سندھ میں پاکستان تحریک انصاف ہمیشہ سے کامیابی حاصل کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی کا مکمل صفایا کرنے میں ناکام رہی۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نتائج کے مطابق سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی 76 نشستوں کے ساتھ سب سے آگے ہے جب کہ پی ٹی آئی 23، ایم کیو ایم 16، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس (جی ڈی اے) نے 11 نشستیں جیتیں۔
اسی طرح تحریک لبیک پاکستان کو 2 اور متحدہ مجلس عمل کو ایک نشست مل سکی ہے جبکہ سندھ میں کوئی آزاد امیدوار کامیاب نہیں ہوسکا۔
یاد رہے کہ سندھ اسمبلی کی 130 میں سے 129 نشستوں پر 25 جولائی کو پولنگ ہوئی جب کہ ایک نشست کا انتخاب پہلے ہی ملتوی کردیا گیا تھا جس پر بعد میں الیکشن ہوں گے۔
صوبہ خیبر پختونخوا میں ایک بار پھر تحریک انصاف حکومت بنانے کی پوزیشن میں ہے اور اس بار اسے حکومت بنانے کے لیے کسی اتحادی کی بھی ضرورت نہیں۔
الیکشن کمیشن کے نتائج کے مطابق خیبرپختونخوا اسمبلی میں پی ٹی آئی 65، متحدہ مجلس عمل (ایم ایم اے) 10، عوامی نیشنل پارٹی 6، مسلم لیگ (ن) 5، پیپلز پارٹی 4 اور 6 نشستوں پر آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔
بلوچستان اسمبلی کے انتخابی نتائج کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی کو صوبے میں برتری حاصل ہے۔
الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے نتائج کے مطابق بلوچستان اسمبلی میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) 15، متحدہ مجلس عمل 9 اور بلوچستان نیشنل پارٹی (بی این پی- مینگل) 6 نشستوں پر کامیاب رہی۔
اسی طرح آزاد امیدواروں نے 5، تحریک انصاف نے 4، عوامی نیشنل پارٹی، بی این پی عوامی نے 3،3 ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے 2، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، مسلم لیگ (ن) اور جمہوری وطن پارٹی نے ایک ایک نشست پر کامیابی حاصل کی۔
بلوچستان اسمبلی کی کل 51 نشستیں ہیں جن میں سے 50 پر انتخابات ہوئے اور ایک نشست پی بی 35 پر الیکشن ملتوی ہوئے۔
اپنی جماعت کی واضح برتری کے بعد چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں اقتدار میں آنے کے بعد کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہ بنانے کا وعدہ کیا۔
جیت کے بعد قوم سے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ ان کی حکومت میں احتساب خود اُن سے شروع ہوگا ، وزراء تک جائے گا اور پھر دوسروں کی باری آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو جن حلقوں کے نتائج پر اعتراض ہے، ان کو کھلوادیں گے، جہاں دھاندلی کا کہا جارہا ہے، وہاں تحقیقات کرانے کے لیے تیار ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم ہاؤس کو تعلیمی ادارے کے طور پر استعمال کریں گے، سارے گورنر ہاؤسز عوام کے استعمال کے لیے بنائیں گے، اپنے خرچے کم کریں گے، عوام کے ٹیکس کے پیسوں کی حفاظت کریں گے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وفاق اور صوبہ پنجاب میں حکومت سازی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر لیگی قیادت نے مرکز میں مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا، پارٹی صدر شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جیتنے والوں کو مبارکباد کے خط لکھیں گے اور ہارنے والوں کو بھی حوصلہ افزائی کے خط لکھیں گے۔
شہباز شریف نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی کی گئی جس پر قومی اسمبلی میں بھرپور احتجاج کریں گے اور مضبوط اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے الزام عائد کیا ہے کہ الیکشن چوری کر لیے گئے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں قید نواز شریف نے ملاقات کے لیے آنے والے پارٹی رہنماؤں سے الیکشن نتائج کے حوالے سے اپنے ردعمل کا اظہار کیا۔
نواز شریف کا کہنا تھا کہ عمران خان تو 2013 کی پوزیشن پر بھی نہیں تھے لیکن خیبر پختونخوا میں بد ترین کارکردگی کے باوجود جتا دیا گیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا کے نتائج کی بنیاد پر ہی ملک بھر کے نتائج پر اثر ڈالا گیا۔
تحریک انصاف نے وفاقی کابینہ میں شامل کیے جانے والے ارکان اور انہیں دیے جانے والے قلمدان پر غور شروع کردیا۔
ذرائع کے مطابق وفاق میں حکومت بنانے کی صورت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان وزیراعظم ہوں گے جن کی کابینہ 18 سے 20 ارکان پر مشتمل ہوسکتی ہے جب کہ کابینہ میں شامل وزرا کے لیے پی ٹی آئی نے ناموں پر غور شروع کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی کے لیے عارف علوی اور شفقت محمود کے نام زیر غور ہیں جب کہ ڈپٹی اسپیکر کے لیے زرتاج گل وزیر یا اتحادی جماعتوں کے کسی رہنماء کو بنایا جاسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق شاہ محمود قریشی وزارت خارجہ کے مضبوط امیدوار ہوسکتے ہیں جب کہ اسد عمر کو وزیر خزانہ بنانے سے متعلق عمران خان پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں۔
تحریک انصاف کا وفاقی وزیر داخلہ کے لیے پرویز خٹک کے نام پر غور کیا جارہا ہے اسی طرح شیریں مزاری وزارت دفاع اور فواد چوہدری وزارت اطلاعات کے لیے مضبوط امیدوار ہیں۔
عمران خان کی کابینہ میں عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو بھی شامل کرتے ہوئے انہیں وزارت ریلویز کا قلمدان دیے جانے پر غور شروع کردیا گیا ہے۔
25 جولائی کو شام 6 بجے پولنگ کا عمل مکمل ہونے کے بعد سے اب تک نتائج آنے کا سلسلہ جاری ہے۔ نتائج کی آمد میں تاخیر کی وجہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے استعمال کیا جانے والا الیکٹرانک ترسیلی نظام میں خرابی ہے جس کے بعد روایتی طریقے سے نتائج مرتب کیے جارہے ہیں۔
گزشتہ شب چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) سردار محمد رضا نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے استعمال میں دشواری اور اس سسٹم کے بغیر نتائج لانے کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آر ٹی ایس ٹیکنالوجی کو پہلی مرتبہ استعمال کیا، سائبر حملے کی اطلاع ملی تو ضرور تحقیقات کریں گے، جن نتائج کا ہم اعلان کریں گے وہی اصلی ہوں گے، ہمارے نتائج کا انتظار کرلیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی مرتبہ پہلے نتیجےکا اعلان رات ایک بجے ہوا تھا اور اس مرتبہ صرف 2 گھنٹے تاخیر ہوئی جس پر فسانے بنا دیے گئے۔
چیف الیکشن کمشنر نے راولپنڈی سے صوبائی اسمبلی کے ایک نتیجے کا اعلان کیا اور کہا کہ انتخابات سو فیصد صاف اور شفاف ہیں، اگلے چند گھنٹوں میں تیزی سے نتائج آنا شروع ہوجائیں گے۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب کا کہنا ہے کہ نتائج میں تاخیر کی وجہ کوئی گھناؤنی سازش یا کوئی دباؤ نہیں بلکہ یہ رزلٹ مینجمنٹ سسٹم کے بیٹھ جانے کی وجہ سے ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 85 ہزار پولنگ اسٹیشنز کا رزلٹ اپ لوڈ کرنے سے الیکشن کمیشن کا آر ٹی ایس سسٹم بیٹھ گیا، رزلٹ مینجمنٹ سسٹم سابق دور حکومت میں متعارف کرایا گیا تھا جو برطانوی کمپنی سے لیا گیا۔
ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر محمد فیصل نے انتخابات 2018 سے متعلق بھارتی میڈیا کو تنبیہ کی کہ وہ زہر افشانی بند کرے، انتخابات جمہوری عمل کا حصہ ہیں، انتخابی عمل کے نتیجے میں جو بھی حکمرانی کے منصب پر فائض ہو اسے تسلیم کیا جانا چاہیے، بھارتی سیاستدان اور میڈیا اپنے داخلی مسائل پر توجہ دے۔
12:33am
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ آدھی رات ہوگئی لیکن میرےکسی حلقےکا سرکاری نتیجہ نہیں ملا، ہمارے امیدوار ملک بھر میں پولنگ اسٹیشنز سے پولنگ ایجنٹس کو نکالنے کی شکایت کر رہے ہیں اور یہ صورتحال ناقابل معافی اور افسوسناک ہے۔
12:25am
متحدہ مجلس عمل کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کل جماعتی کانفرنس بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ دھاندلی شدہ انتخابات کے نتائج قبول نہیں کریں گے۔
12:10am
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے الیکشن 2018 کے نتائج مسترد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کا کہنا تھا کہ جمہوری حق کے حصول کے لیے اپنا حق استعمال کریں گے، سیاسی اور قانونی تمام آپشنز کو استعمال کیا جائے گا۔
11:35pm
اسلام آباد میں تحریک انصاف کے کارکنان نے جشن منانا شروع کردیا اور شاندار آتشبازی بھی کی جارہی ہے۔
11:05pm
الیکشن کمیشن پنجاب نے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے فارم 14 فراہم نہ کیے جانے کے الزامات کو مسترد کردیا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ مریم اورنگزیب کی جانب سے لگائے الزامات حقیقت کے برعکس ہیں، پولنگ اسٹیشن سے پولنگ ایجنٹس کے نکالے جانے کی کوئی شکایات موصول نہیں ہوئیں۔
10:50pm
عوامی نیشنل پارٹی کے این اے 31 پشاور سے امیدوار غلام احمد بلور نے تحریک انصاف کے امیدوار شوکت علی سے شکست تسلیم کرلی۔
7:20pm
الیکشن کمشنر بلوچستان نیاز بلوچ کا کہنا ہے کہ صوبے میں پولنگ کی مجموعی صورتحال بہتر رہی اور ووٹنگ ٹرن آؤٹ کی شرح 50 فیصد سے زائد ہونے کا امکان ہے۔
صوبائی الیکشن کمشنر کا کہنا ہے کہ 2008 اور 2013 کے مقابلے میں 2018 کے انتخابات تاریخی رہے، لوگوں نے انتخابات میں بھرپور دلچسپی لی جب کہ کچھ شکایات بھی موصول ہوئی ہیں۔
7:00Pm
ملک بھر کے قومی اور صوبائی حلقوں سے غیرحتمی اور غیرسرکاری نتائج کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔
6:50pm
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ آج ملک بھر سے 645 شکایت موصول ہوئیں، سندھ سے 237، پنجاب سے 217، خیبر پختونخوا سے 57 اور بلوچستان سے 42 شکایات موصول ہوئیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق ویمن جینڈر ڈیسک نے 92 شکایات وصول کیں۔
6:30pm
پیمرا نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے اور مقررہ وقت سے پہلے انتخابی نتائج نشر کرنے والے چینلز کے خلاف نوٹس لے لیا۔
6:00pm
ملک بھر میں پولنگ کا وقت ختم ہونے کے بعد ووٹوں کی گنتی شروع ہوگئی تاہم ایسے پولنگ اسٹیشنز جہاں ووٹرز قطاروں میں موجود ہیں انہیں ووٹ ڈالنے کی اجازت ہے۔
5:49pm
الیکشن کمیشن نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو ووٹ کی رازداری نہ رکھنے پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 30 جولائی کو طلب کرلیا۔
5:40pm
مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما اور آزاد امیدوار چوہدری نثار علی خان نے آبائی علاقے چکری میں ووٹ کاسٹ کیا۔
5:27pm
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گزشتہ رات پاک ایران سرحد کے نزدیک دشتک کے علاقے میں پولنگ اسٹاف کو لے جانے والی فوجی پارٹی پر حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں 3 سپاہیوں سمیت 4 افراد شہید ہوئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق ملٹری پروٹیکشن پارٹی این اے 271 کے پولنگ عملےکو اپنی حفاظت میں لے جارہی تھی۔
5:18pm
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اب تک ملک بھر سے 600 شکایات موصول ہوچکی ہیں، پنجاب سے 185، سندھ سے 220 اور بلوچستان سے 51 شکایات موصول ہوئیں۔
5:00pm
الیکشن کمیشن نے سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ کے وقت میں اضافے کے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے شام 6 بجے تک ہی پولنگ کا وقت برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ پولنگ کا وقت پہلے ہی معمول سے ایک گھنٹہ بڑھا دیا ہے، شام 6 بجے کے بعد قطار میں کسی ووٹر کو شامل نہیں ہونے دیا جائے گا اور جن پولنگ اسٹیشنز پر چار دیواری نہیں وہاں 6 بجے پولنگ اسٹیشن کے ارد گرد موجود ووٹرز کی قطار بنائی جائے گی اور قطار میں شامل افراد ہی حق رائے دہی استعمال کرسکیں گے۔
4:50pm
سیاسی جماعتوں کی جانب سے پولنگ کا وقت بڑھانے کے مطالبے کے بعد الیکشن کمیشن کا ہنگامی اجلاس جاری ہے جس میں چاروں صوبوں کے سیکرٹری موجود ہیں، اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے مطالبے پر غور کیا جارہا ہے۔
4:43pm
سیاسی جماعتوں نے ملک بھر میں پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا ہے، پولنگ کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کرنے والی جماعتوں میں مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی، عوامی نیشنل پارٹی اور عوامی مسلم لیگ شامل ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد حسین سید نے ہنگامی پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ الیکشن کمیشن سے مطالبہ ہے کہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹہ بڑھا دیا جائے۔
رہنما پیپلز پارٹی فرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پولنگ کا عمل سست روی کا شکار ہے اس لیے ایک گھنٹہ بڑھایا جائے۔
4:00pm
این اے 132 لاہور میں ووٹ ڈالنے کے لیے جانے والے شخص کو پولیس نے تشدد کا نشانہ بنا ڈالا۔
3:45pm
این اے 188 لیہ میں ایک پولنگ افسر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق طاہر رضا نامی پولنگ افسر گورنمنٹ مڈل اسکول شاہنواز میں ڈیوٹی انجام دے رہے تھے کہ انہیں دل کا دورہ پڑا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ افسر طاہر رضا کی وفات کی وجہ سے پولنگ کا عمل لگ بھگ ایک گھنٹہ رُکا رہا۔
3:30pm
سابق صدر آصف علی زرداری نے این اے 213 نوابشاہ کے ایل بی او ڈی کالونی گورنمنٹ بوائز اسکول میں ووٹ کاسٹ کیا، وہ حلقہ این اے 213 پر پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں۔
اس موقع پر آصف زرداری نے صحافیوں سے گفتگو کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہا کہ 'مجھے کیوں نااہل قرار کروانا چاہتے ہو'۔
3:15pm
آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کی اہلیہ نے راولپنڈی میں ووٹ کاسٹ کیا۔
3:00pm
نگراں وزیراعظم ناصرالملک نے این اے 3 سوات اور پی کے 5 میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
2:45pm
ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق پولنگ کا وقت بڑھانے سے متعلق مسلم لیگ (ن) کی درخواست نہیں ملی۔ ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ درخواست ملنے پر مشاورت کی جائے گی۔
2:30pm
الیکشن کمیشن کے حکام کے مطابق اب تک ملک بھر سے 450 سے زائد شکایات درج کرائی جاچکی ہیں۔
2:15pm
مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا گیا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینٹر مشاہد حسین سید کی جانب سے لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا کہ پولنگ اسٹیشنز کے باہر لوگوں کی طویل قطاریں موجود ہیں، لہذا الیکشن ایکٹ 2017 کی سیکشن 70 کے تحت پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا جائے۔
مشاہد حسین سید کے مطابق مسلم لیگ (ن) کو پورے ملک سے شکایات موصول ہورہی ہیں، لہذا اس موسم میں کسی بھی ووٹر کو اس کے حق سے محروم نہیں کیا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کو صاف شفاف بنانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کی درخواست پر غور کیا جانا چاہیے۔
2:00pm
حکام کے مطابق الیکشن کمیشن کو دوپہر 2 بجے تک مختلف حلقوں سے 27 شکایات موصول ہوئیں۔
2:00pm
سابق وزیراعظم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی والدہ شمیم شریف نے این اے 124 میں اسلامیہ کالج ریلوے روڈ کے پولنگ اسٹیشن میں ووٹ کاسٹ کیا۔
1:45pm
الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا کے حلقوں این اے 25 اور این اے 28 سے بیلٹ پیپرز باہر لانے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔
الیکشن کمیشن کے اعلامیے کے مطابق بیلٹ پیپرز باہر لانا ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے اور متعلقہ ڈی آر اوز سے رابطہ کرکے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔
1:30pm
سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف نے لاہور میں اپنا ووٹ کاسٹ کردیا۔
1:15pm
چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے این اے 268 نوکنڈی میں ووٹ کاسٹ کیا۔
1:00pm
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پہلا ٹینڈر ووٹ کاسٹ کیا گیا۔
ماسٹر جی کوچنگ سینٹر میں واقع پولنگ اسٹیشن پر پہنچنے والے شہری کا ووٹ پہلے ہی ڈالا جاچکا تھا۔
لہذا شہری کے احتجاج پر انہیں اپنا اصل ووٹ ڈالنے کی اجازت دی گئی۔
ٹینڈر ووٹ کی فہرست ہر پولنگ اسٹیشن میں الگ تیار کی جائے گی اور دونوں فنگر پرنٹس شناخت کے لیے الیکشن کے بعد نادرا کو بھیجے جائیں گے، جس کے بعد ووٹرز سے لیے گئے فنگر پرنٹس سے جعلی ووٹر کی شناخت ہوسکے گی۔
12:30pm
کراچی کے حلقے این اے 239 میں دھاندلی کی کوشش پر خاتون سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔
ایس ایس پی کورنگی کے مطابق تمام افراد کو مختلف پولنگ اسٹیشنز سے گرفتار کیا گیا۔
پولیس کے مطابق الفلاح کے پولنگ اسٹیشن میں ووٹر کے پاس سے جعلی فارم 45 برآمد ہوا، جسے ملزم نے پولنگ ایجنٹس کو دینے کی کوشش کی۔
پولیس حکام کے مطابق ملزم کو پریذائیڈنگ افسر کی نشاندہی پر گرفتار کیا گیا۔
واضح رہے کہ فارم 45 پر حتمی انتخابی رزلٹ تیار کیا جاتا ہے۔
12:15pm
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاڑکانہ کے حلقے این اے 200 میں واقع پولنگ اسٹیشن شہید میجر مجاہد بوائز اسکول میں ووٹ کاسٹ کیا۔
12:15pm
منڈی بہاؤالدین کے حلقے این اے 86 میں خواتین کو ووٹ ڈالنے سے روکنے پر 8 پولنگ ایجنٹس کو حراست میں لے لیا گیا۔
ڈی پی او کے مطابق خواتین کو گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول ممدانہ میں ووٹ ڈالنے سے روکا جا رہا تھا، تاہم اب پولنگ کا عمل معمول کے مطابق جاری ہے اور خواتین آزادانہ ماحول میں ووٹ کاسٹ کر رہی ہیں۔
12:00pm
صدر مملکت ممنون حسین نے کراچی میں کلفٹن کےعلاقے کہکشاں کے گرین وچ کالج میں ووٹ کاسٹ کردیا۔
خاتون اول بیگم محمودہ ممنون نے بھی اسی پولنگ اسٹیشن پر ووٹ ڈالا۔
11:45am
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عمران خان، شہباز شریف اور خواجہ آصف کی میڈیا ٹاک کا نوٹس لے لیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق یہ انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
الیکشن کمیشن نے تمام چینلز کو بھی ہدایت کی ہے کہ ایسی خلاف ورزی سے فوری اجتناب کرے اور خلاف ورزی کی صورت میں قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
11:30am
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے این اے 53 اسلام آباد میں ووٹ کاسٹ کیا۔
اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ میں یہ نہیں کہتا کہ تحریک انصاف کوووٹ ڈالیں، لیکن عوام گھروں سے نکلیں اور ووٹ ڈالیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میرے لیے نہیں، ملک کے مستقبل کے لیے نکلیں اور ملک کی خاطر اپنا فرض ادا کریں۔
11:30am
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے این اے 130 لاہور میں ووٹ کاسٹ کیا اور اس کے بعد سپریم کورٹ لاہور رجسٹری پہنچ گئے۔
11:15am
کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس میں تعمیر نو کمپلیکس میں واقع پولنگ اسٹیشن کے قریب دھماکے کے نتیجے میں 29 افراد شہید اور 30 سے زائد زخمی ہوگئے۔
اسپتال ذرائع کے مطابق دھماکے کے شہداء میں 3 پولیس اہلکار اور 2 بچے بھی شامل تھے۔
زخمیوں کو سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردیا گیا، جہاں چند کی حالت تشویش ناک بتائی گئی۔
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکا خودکش تھا، حملہ آور پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونا چاہتا تھا، تاہم پولیس اور ایف سی جوانوں کے روکنے پر اس نے خود کو اڑا لیا۔
11:00am
یورپین یونین کے وفد نے این اے 53 اسلام آباد کے پولنگ اسٹیشن کا دورہ کیا۔
وفد کی قیادت کرنے والے چیف آبزرور مائیکل گیلر کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام میں کافی جوش و جذبہ ہے اور ہم الیکشن کمیشن کے انتظامات سے کافی مطمئن ہیں۔
مائیکل گیلر نے بتایا کہ ہم نے بیلٹ پیپرز بھی چیک کیے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ یہ دن امن سے گزرے گا۔
10:45am
لاڑکانہ کے حلقے این اے 200 میں شاہ محمد اسکول کے قریب کریکر دھماکے کے نتیجے میں بھگڈر مچنے سے 3 افراد زخمی ہوگئے۔
ڈی آئی جی لاڑکانہ جاوید اکبر ریاض کے مطابق کریکر حملہ پیپلز پارٹی کے کیمپ پر کیا گیا۔
ڈی آئی جی لاڑکانہ نے مزید بتایا کہ حملے کے باوجود پولنگ کا عمل روکا نہیں گیا اور ووٹنگ جاری ہے۔
10:40am
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بہو زینب سلمان دوبارہ گورنمنٹ جونئیر ماڈل ہائی اسکول ماڈل ٹاؤن میں واقع پولنگ اسٹیشن پہنچیں اور ووٹ کاسٹ کردیا۔
اس سے قبل سلمان شہباز کی اہلیہ ووٹر لسٹ میں گھرانہ نمبر ٹھیک نہ ہونے کی بناء پر واپس چلی گئی تھیں۔
10:30am
بلوچستان کے ضلع قلعہ عبداللہ کے حلقے پی بی 22 سے تین جعلی پریزائیڈنگ آفیسرز کو گرفتار کرلیا گیا۔
دوسری جانب کوئٹہ کے علاقے گوالمنڈی سے ایک آزاد امیدوار کے تین محافظ گرفتار کرلیے گئے۔
10:15am
ترجمان پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا کہ کراچی میں واقع سرسید کالج میں ان کے پولنگ ایجنٹ کو اندر نہیں جانے دیا جا رہا۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پولنگ کا عملہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کی بھی حوصلہ شکنی کر رہا ہے۔
10:00am
خیبرپختونخوا کے حلقے پی کے 47 نواں کلی میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے کارکنوں میں فائرنگ کے نتیجے میں پی ٹی آئی کا ایک کارکن جاں بحق جبکہ 2 زخمی ہوگئے۔
ڈی پی او صوابی سیدخالد ہمدانی کے مطابق زخمیوں کو اسپتال منتقل کردیا گیا۔
9:45am
الیکشن کمیشن نے این اے 254 پر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کی جانب سے وقت بڑھانے کی درخواست مسترد کردی۔
9:30am
کراچی کے حلقے این اے 246 لیاری بہار کالونی میں واقع پولنگ اسٹیشن میں ایک مشکوک شخص نے داخلے کی کوشش کی، جسے حراست میں لے لیا گیا۔
ایس پی لیاری افتخار لودھی کے مطابق مشکوک شخص نشے کی حالت میں تھا، جو خود کو پولیس اہلکار بتا رہا تھا۔
افتخار لودھی نے بتایا کہ مشکوک شخص کو چاکیواڑا تھانے منتقل کردیا گیا ہے جبکہ مذکورہ پولنگ اسٹیشن میں 20 منٹ کے لیے پولنگ کا عمل روکا گیا۔
9:15am
وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی بہو اور سلمان شہباز کی اہلیہ زینب سلمان ووٹ کاسٹ نہ کرسکیں۔
ذرائع کے مطابق زینب سلمان کا نام سیریل لسٹ میں نہیں تھا، لہذا وہ ووٹ کاسٹ کیے بغیر گھر روانہ ہوگئیں۔
9:00am
دیربالا کی تاریخ میں پہلی بار خواتین ووٹ کاسٹ کرنے باہر آگئیں اور گورنمنٹ پرائمری اسکول نمبر 21 پر پہلا ووٹ کاسٹ کیا گیا۔
دیر بالا کے حلقوں این اے 5 اور پی کے 12کے پولنگ اسٹیشنوں پر خواتین ووٹرز کا رش دیکھنے میں آیا۔
8:30am
عام شہریوں کے ساتھ ساتھ سیاسی رہنماؤں کے ووٹ کاسٹ کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن لاہور، سابق اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے سردار ہائی اسکول گڑھی شاہو، پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے این اے 54 اسلام آباد، پیپلز پارٹی کے سید خورشید شاہ نے سکھر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے ڈیرہ اسمعیل خان میں واقع ہائر سیکنڈری اسکول عبدالخیل میں ووٹ کاسٹ کیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی بہنوں بختاور بھٹو زرداری اور آصفہ بھٹو زرداری نے نوابشاہ میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا۔
8:15am
پولنگ اسٹیشنز پر ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری
8:00am
عام انتخابات 2018 کے لیے پولنگ کا آغاز ہوگیا۔
پولنگ کا عمل صبح 8 بجے سے شام 6 بجے تک جاری رہا
عام انتخابات کے لیے قومی اسمبلی کے 270 اور صوبائی اسمبلیوں کے 570 حلقوں کے لیے پولنگ صبح 8 بجے شروع ہوئی جو بلاتعطل شام 6 بجے تک جاری رہی، ملک بھر سے 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 رجسٹرڈ ووٹرز کو اپنا حق رائے دہی استعمال کیا جانا تھا۔
مختلف شہروں میں کئی حلقوں پر سیاسی جماعتوں کے کارکنان کے درمیان جھڑپیں بھی دیکھنے میں آئیں۔
جیو نیوز پیشہ ورانہ ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے نتائج ملنے کے باوجود اسے 7 بجے سے نشر کرنا شروع کیا، مقررہ وقت سے پہلے نتائج نشر کرنے والے چینلز کے خلاف پیمرا نے نوٹس لے لیا۔
قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 8 حلقوں پر انتخابات ملتوی کیے گئے جہاں الیکشن اب بعد میں ہوں گے، جن حلقوں میں آج انتخابات نہیں ہوئے، ان میں قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 60 راولپنڈی اور این اے 103 فیصل آباد شامل ہیں۔
صوبائی اسمبلیوں کے حلقے پی کے 78 پشاور، پی کے 99 ڈیرہ اسماعیل خان، پی پی 87 میانوالی، پی پی 103 فیصل آباد، پی ایس 87 ملیر اور پی بی 35 مستونگ پر انتخابات اب بعد میں ہوں گے۔
اس کے علاوہ سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس 6 کشمور سے میر شبیر بجارانی الیکشن سے قبل ہی بلامقابلہ منتخب ہوچکے ہیں۔
18 لاکھ سے زائد انتخابی عملے نے ڈیوٹی سرانجام دی
ملک بھر میں انتخابات کے لیے 18 لاکھ 19 ہزار سے زائد انتخابی عملے نے خدمات سر انجام دی، جن میں 85 ہزار 307 پریزائیڈنگ افسران، 5 لاکھ 10 ہزار 356 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اور 2 لاکھ 55 ہزار 178 پولنگ افسران شامل ہیں۔
اس کے علاوہ 131 ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسران اور 840 سے زائد ریٹرننگ افسران مقرر کیے گئے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب اور اسلام آباد میں 48 ہزار 610 پریزائیڈنگ افسران اور 2 لاکھ 81 ہزار 62 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران جب کہ ایک لاکھ 40 ہزار 534 پولنگ افسر تعینات کیے گئے۔
سندھ میں 17 ہزار 747 پریذائیڈنگ افسر، ایک لاکھ 22 ہزار 204 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور 61 ہزار 102 پولنگ افسروں نے ڈیوٹی دی۔
خیبرپختونخوا اور فاٹا میں 14 ہزار 530 پریزائیڈنگ افسر، 83 ہزار 692 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور 41 ہزار 846 پولنگ افسران تعینات ہوئے۔
اس کے علاوہ بلوچستان میں 4 ہزار 420 پریزائیڈنگ افسر، 23 ہزار 398 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسر اور 11 ہزار 699 پولنگ افسر تعینات کیے گئے۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے لیے 272 ریٹرننگ افسر اور 600 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر تعینات کیے جب کہ صوبائی اسمبلیوں کے لیے 577 ریٹرننگ افسر اور ایک ہزار 140 اسسٹنٹ ریٹرننگ افسر تعینات کیےگئے۔
عام انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جس کے تحت 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد فوجی اور 4 لاکھ 49 ہزار سے زائد پولیس اہلکاروں نے سیکیورٹی خدمات انجام دی۔