پاکستان
Time 28 جولائی ، 2018

وفاق میں حکومت بنانے کیلئے پی ٹی آئی کا نمبر گیم


اسلام آباد: وفاق میں حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف بہترین پوزیشن پر ہے لیکن اسمبلی کے حلف سے قبل 6 نشستوں خالی کرنا ہوں گی۔

عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کے نتائج جاری ہوچکے ہیں جن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف 116 نشستیں جیت چکی ہے جب کہ مسلم لیگ (ن) 64 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ 

پیپلزپارٹی 43، آزاد ارکان 13 اور متحدہ مجلس عمل 12 نشتیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے جب کہ متحدہ قومی موومنٹ 6، بلوچستان عوامی پارٹی اور مسلم لیگ (ق) 4، 4 نشستیں جیتے ہیں۔

وفاق میں حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف نے جوڑ توڑ شروع کردیا ہے اور مخلوط حکومت بنانے کے لیے چھوٹی چھوٹی جماعتوں سے رابطے کیے جا رہے ہیں۔

تحریک انصاف وفاق میں متحدہ قومی موومنٹ، بلوچستان عوامی پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ق) اور آزاد ارکان کے ساتھ مل کر حکومت بنانے میں کامیاب ہو جائے گی۔

تحریک انصاف کو نئی اسمبلی کے حلف سے پہلے 6 نشستوں سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان 5 نشستوں پر کامیاب ہوئے ہیں اس لیے انہیں 4 نشستیں چھوڑنی پڑیں گی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان این اے 35 بنوں، این اے 53 اسلام آباد، این اے 95 میانوالی، این اے 131 لاہور اور این اے 243 کراچی سے جیتے ہیں لیکن انہیں اب ان میں سے ایک نشست رکھنی ہوگی۔

پی ٹی آئی کے غلام سرور خان بھی دو نشستوں این اے 59 راولپنڈی اور این اے 63 راولپنڈی سے کامیاب ہوئے ہیں اس لیے انہیں بھی ایک نشست کی قربانی دینا ہوگی۔ 

تحریک انصاف کے ہی پرویز خٹک ایک قومی اور 2 صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتے ہیں لیکن پارٹی کی جانب سے انہیں دوبارہ وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا بنانے کے فیصلے کے بعد انہیں ایک صوبائی اور ایک قومی اسمبلی کی نشست چھوڑنی پڑے گی۔

موجودہ صوتحال کے مطابق قومی اسمبلی کے حلف سے پہلے 6 نشستیں خالی ہونے پر تحریک انصاف کی جنرل نشستیں 110 ہوجائیں گی لیکن ان اثر حکومت بنانے میں نہیں ہوگا۔ خالی ہوجانے والی نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں گے۔


پنجاب اسمبلی کی صورتحال

دوسری جانب پنجاب اسمبلی میں بھی دلچسپ صورتحال ہے اور حکومت سازی کے لیے ن لیگ اور پی ٹی آئی میں جوڑ توڑ کا عمل جاری ہے۔

پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) 129 نشتوں کے ساتھ پہلے اور تحریک انصاف 123 سیٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔

تخت پنجاب میں اصل گیم چینجر آزاد ارکان ہیں جن کی تعداد 29 ہے اور یہی ارکان حکومت سازی کے لیے دونوں جماعتوں کا ہدف ہیں۔

مزید خبریں :