Time 06 اگست ، 2018
پاکستان

انسانی جانیں بچانے کیلئے عطیہ اعضاء کے فروغ کے سلسلے میں واک کا انعقاد


انسانی جانیں بچانے کیلئے عطیہ اعضاء کے فروغ کے سلسلے میں واک کا انعقاد کیا گیا جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد اور بڑی تعداد میں اعضاء کے منتظر مریض حصہ بنے۔

انسانی زندگیاں بچانے کے لئے بعدازمرگ عطیہ اعضاء کی آگاہی مہم کا انعقاد سہ پہر 4بجے مزارِ قائد سے کیا گیا۔

اس واک کا اہتمام سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن (ایس آئی یو ٹی)نے ہیومن آرگن ٹرانسپلانٹ اتھارٹی (ایچ او ٹی اے)، پاکستان سوسائٹی آف نیفرالوجی(پی ایس این)، پاکستان ایسوسی ایشن آف یورولوجیکل سرجن(پی اے یو ایس)، ٹرانسپلانٹیشن سوسائٹی آف پاکستان (ٹی ایس پی)کے باہمی اشتراک سے کیا۔

پروفیسر ادیب الحسن رضوی ڈائریکٹر (ایس آئی یو ٹی) نے اس واک کے اغراض و مقاصد بیان کرتے ہوئے کہا کہ یہ واک عطیہ اعضاء خصوصاً بعد ازمرگ عطیہ اعضاء کو فروغ دینے کے لئے ایک آگاہی مہم کے طور پر منعقد کی جارہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ واک ان سلسلہ وار پروگراموں کی ایک کڑی ہے جن کا مقصد عطیہ اعضاء کے ذریعے ایسے مریضوں کی زندگیاں بچانا ہے جو مختلف اعضاء کی پیوندکاری کے منتظر ہیں خاص طور پر اعضاء کی پیوندکاری کی اس مہم کے توسط سے زیادہ سے زیادہ افراد ڈونر کارڈ حاصل کریں اور اپنے اعضاء کے عطیہ کی وصیت کریں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ’’بعد ازمرگ عطیہ اعضاء‘‘ہمارے معاشرے میں ایک اہم انسانی مسئلہ ہے، ہر سال وطنِ عزیز میں بدقسمتی سے دو لاکھ افراد اعضاء کی عدم دستیابی کی وجہ سے زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں جبکہ بعد ازمرگ عطیہ اعضاء کو فروغ دے کر یہ قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔

مزید برآں بعد از مرگ عطیہ اعضاء پر عمل پیرا ہو کر دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں قیمتی انسانی جانیں بچائی جار ہی ہیں۔

یاد رہے کہ ڈاکٹر ادیب الحسن رضوی ملک کے نامور ٹرانسپلانٹ سرجن ہیں جنہوں نے پیوندکاری سے متعلق سرجری کو ملک میں فروغ دیاکا کہنا تھا کہ اگر ہم عطیہ اعضاء کی مہم کا حصہ بنیں تو مزید لوگوں کو بچایا جا سکتا ہے کیونکہ بعد از مرگ عطیہ اعضاء سے ایک شخص آٹھ لوگوں کی جانیں بچانے کا باعث بن سکتا ہے۔

مزید خبریں :