09 اگست ، 2018
حیدر آباد کے معروف ادارے لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائینسز کے سینئر پروفیسر اور دیگر افسران ادارے میں ہونے والی مبینہ بے ضابطگیوں اور خلاف قانون ترقیوں اور تقرریوں سے پریشان ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ادارے کی انتظامیہ کے بعض افسران کے رویوں اور میرٹ کے خلاف فیصلوں سے سینئر افسران اپنے عہدوں سے استعفے دے رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں دو سینئر اور قابل پروفیسر مستعفی ہو چکے ہیں۔
لیاقت میڈیکل اندرون سندھ کی پہلی میڈیکل درسگاہ ہے جسے کالج کا درجہ دینے کے بعد میڈیکل یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا تھا۔
ڈاکٹر نوشاد شیخ لیاقت یونیورسٹی جامشورو کے پہلے وائس چانسلر تھے جن کی کاوشوں کی بدولت یونیورسٹی کو پاکستان اور بین الاقوامی سطح پر بہترین یونیورسٹیوں میں شمار کیا گیا۔
اس وقت پروفیسر بیکا رام وائس چانسلر ہیں ۔ سینئر اساتذہ اور پروفیسرز کہتے ہیں کہ رجسٹرار ڈاکٹر روشن بھٹی کی پالیسیوں کے باعث لیاقت یونیورسٹی جامشورو میں سیاسی اثرورسوق اور پسند نہ پسند کی بنیاد پر تقرریوں سے سینئرز پروفیسروں میں انتہائی بے چینی اور تذبزب پایا جاتا ہے۔
لیاقت یونیورسٹی جامشورو کے شعبہ نفسیات کے چئیرمین پروفیسر ڈاکٹر معین انصاری نے استعفے دیدیا۔
ڈاکٹر معین انصاری سینئر پروفیسر ہیں جو نفسیاتی بیماریوں سے متعلق بین الاقوامی سمپوزیم کراچکے ہیں۔
ڈاکٹر معین انصاری نے جیو نیوز کو تصدیق کی کہ انہوں نے اپنا استعفی وائس چانسلر ڈاکٹر بیکا رام کو دیدیا ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے دیگر وجوہات کے ساتھ اپنے استعفے کی بڑی وجہ رجسٹرار ڈاکٹر روشن بھٹی کے غیر مناسب رویے اور پروفیسروں کو مختلف طریقوں سے پریشان کرنا ظاہر کی ہے۔
ڈاکٹر انصاری نے کہا ہے کہ پروفیسرز کو چھوٹے چھوٹے کاموں کے لیے پریشان کیا جاتا ہے۔
’مجھے میرے ہی ڈیپارٹمینٹ میں پریشان کیا جارہا ہے۔ اسٹاف سمیت حتیٰ کے چپراسی تک کو ہٹادیا گیا ہے۔ ایک ریٹائرڈ بیورو کریٹ کو رجسٹرار بنایا گیا ہے جو غیرقانونی طورپر تعینات ہے اور جو سپریم کورٹ کے احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے یہ وہ مسائل ہیں جن کی بنیاد پر پروفیسر استعفے دے رہے ہیں۔‘
گزشتہ دنوں لمس کے ڈینٹل شعبے کے چئیرمین ڈاکٹر غضنفر حسین تقوی نے بھی استعفے دیا تھا جس کی وجہ لمس جامشورو کے ڈینٹل وارڈ میں من پسند جونئیر کو چئیرمین بنانا تھا۔
21 گریڈ کے پروفیسر غضنفر کو چئیرمین کے عہدے سے ہٹاکر 20 گریڈ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر کاشف کو ڈپارٹمنٹ میں چئیرمین بنادیا۔
برطانیہ سے تعلیم یافتہ پروفیسر غضنفر نے جونیئر کے ماتحت کام سے انکار کرتے ہوئے استعفی دے دیا۔
پروفیسر غضنفر کا موقف ہے کہ ایسوسی ایٹ پروفیسر کو چئیرمین بناکر سینڈیکیٹ کے اصولوں کی خلاف ورزی کی گئی، پروفیسر غضنفر نے بھی اپنے عہدے سے استعفے دیا ہے۔
ڈاکٹر روشن بھٹی لیاقت یونیورسٹی کے رجسٹرار ہیں وہ حکومت سندھ اور وفاقی۔ حکومت کے عہدوں پر تعینات رہ چکے ہیں سینئر اور ریٹائرڈ بیوروکرٹ ہیں جنہیں سندھ۔ حکومت نے رجسٹرار تعینات کیا ہے جو کئی سالوں سے اس عہدے پر فائز ہیں
ڈاکٹر معین انصاری سمیت کئی پروفیسرز سمجھتے ہیں کہ ڈاکٹر بھٹی سپریم کورٹ کے فیصلے کی رو سے غیر قانونی طور ہر براجمان ہیں۔
ڈاکٹر روشن بھٹی رجسٹرار لمس نے جیو نیوز کو بتایا کہ ڈاکٹر معین انصاری کا استعفے نہیں ملا۔
’ڈاکٹر معین انصاری نے ایک خط میں پولیس کیریکٹر سرٹیفیکیٹ فراہم کرنے کا کہا تھا اور پولیس کیریکٹر سرٹیفیکیٹ دینا میرا استحقاق نہیں تھا میں نے انہیں کہا کہ یونیورسٹی کے پروفیسرز اور یونیورسٹی کی جانب سے تو کیریکٹر سرٹیفیکیٹ جاری کرسکتے ہیں لیکن پولیس کیریکٹر سرٹیفیکیٹ جاری کرنا میرا استحقاق نہیں ہے‘
ڈاکٹر روشن بھٹی نے کہا کہ ڈاکٹر غضنفر اپنی چئرمین شپ کی معیاد پوری کرچکے تھے، انہوں نے استعفیٰ نہیں دیا ہے کیونکہ سینڈیکیٹ کی منظوری سے وائس چانسلر ڈاکٹر بیکا رام نے کی ہے۔
’تقرری اور کسی کو ہٹانا میرے دائرہ اختیار میں نہیں آتا وائس چانسلر تقرری مسترد کردیں یا دوبارہ تقرری کریں ان کا استحقاق ہے میرے پاس کسی بھی پروفیسر کی این او سی زیر التواء نہیں پروفیسرز صاحبان مہینے اور ہفتوں کے لئیے بیرون ملک جاتے رہتے ہیں اور انہیں این او سی بھی جاری کی گئی ہے۔‘
ڈاکٹر روشن بھٹی نے اپنا دفاع کرتا ہوئے کہا کہ میرا یہ کیس ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہے اس پر کچھ کہنا مناسب نہیں ہوگا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ لیاقت یونیورسٹی جامشورو میں میرٹ پر تقرریوں اور ترقیوں کو میرٹ اور ضابطوں میں لاکر پروفیسروں اور اسٹاف کی بےچینی کو دور کیا جاسکتا ہے۔