30 جولائی ، 2012
کراچی…محمد رفیق مانگٹ… امریکی اخبار’نیو یارک ٹائمز‘ کے مطابق افغانستان میں امریکا اور اس کے اتحادیوں نے امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر شیری رحمان کے ان بیانات کو غلط قرار دیا ہے کہ حالیہ مہینوں کے دوران پاکستان سے افغانستان میں داخل ہونے والے شدت پسندوں کے بارے میں مغربی دفاعی اتحاد کو 52 مرتبہ مطلع کیا۔امریکی اخبار کے مطابق اتحادی افواج کا یہ بیان اپنی نوعیت کے اعتبار سے غیر معمولی شمار کیا جارہا ہے کیونکہ اس سے قبل اتنے سخت بیانات واشنگٹن میں اعلیٰ حکومتی اہلکاروں کی جانب سے ہی جاری کئے جاتے تھے۔اتحادی افواج نے اپنے رسمی نام سے جاری بیان میں کہا کہ پاکستانی فوج کا ایساف کو عسکریت پسندوں کے حملوں سے52بار مطلع کرنے کا دعویٰ غلط ہے انہوں نے کہا کہ پاکستانی فوج نے جب بھی مدد کی در خواست کی ہے، ایساف نے معاملے سے نمٹنے کے لیے فوری فورس بھیجی ہے۔اخبار کے مطابق بیان میں یہ نہیں بتایا گیا کہ پاکستان نے نے مدد کے لئے کتنی بار درخواست کی اور ایساف نے کتنی بار ان کی مدد کی لیکن امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایسی درخواستیں 52سے بہت کم تھیں۔اخبار لکھتا ہے کہ اتحادی افواج کے بیان کی زبان مفاہمتی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج کے ساتھ تعلقات میں حالیہ بہتری کے تناظر میں ایساف سرحد پار نقل و حرکت کی ہر رپورٹ کو سنجیدگی سے دیکھے گی اور جب اور جہاں بھی ممکن ہوا، معاونت کرے گی۔ ہمارے متعدد مشترکہ مفادات ہیں جن میں حقانی نیٹ ورک کی جانب سے سرحد پار حملوں کے خلاف باہمی تعاون پر مبنی کارروائی سے وابستگی بھی شامل ہے۔اخبار کے مطابق اتحادی افواج کے بیان کے جواب میں شیری رحمن نے کہا کہ دونوں اطراف دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں پر عزم ہیں جس پر شک کا کوئی سوال نہیں ہے۔ تاہم انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں کنڑ اور نورستان میں پاکستان مخالف دہشت گردی کی پناہ گاہوں سے سخت مسائل کا سامنا ہے اور ہم ہر سطح پر اور ہر موقع پر ان کو اٹھایا ہے۔ایک اور رپورٹ کے مطابق نیٹو کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ظہیر السلام امریکا کا دورہ کرنے والے ہیں۔ وہاں وہ اپنے امریکی ہم منصب جنرل ڈیوڈ پیٹریاس کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔ ظہیر السلام یکم اگست کو امریکا پہنچ رہے ہیں۔ اخبار کے مطابق امریکا میں تعینات پاکستانی سفیر شیری رحمان نے ہفتے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ پاکستان نے حالیہ مہینوں کے دوران باوّن مرتبہ نیٹو کو ایسے واقعات سے آگاہ کیا جب شدت پسندوں کو افغان علاقے میں داخل ہوتے ہوئے دیکھا گیا۔شیری رحمان نے یہ بات کولوراڈو میں ایسپن سکیورٹی فورم کے موقع پر کہی۔ وہ ویڈیو کانفرنسگ کے ذریعے خطاب کر رہی تھیں۔