10 ستمبر ، 2018
اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت احتساب عدالت میں دوبارہ ہوئی، جس کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیاء پر جرح جاری رہی۔
احتساب عدالت نمبر 2 کے جج محمد ارشد ملک نے نیب ریفرنس پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق وزیراعظم نواز شریف کو اڈیالہ جیل سے احتساب عدالت لایا گیا۔
آج سماعت کے دوران خواجہ حارث نے واجد ضیاء سے جرح کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا جے آئی ٹی کے پاس وہ دستاویزات ہیں جس میں ہل میٹل کو کمپنی ظاہر کیا گیا ہو؟
واجد ضیاء نے جواب دیا کہ جے آئی ٹی کے پاس موجود ایک سورس دستاویز میں ایچ ایم ای کو کمپنی لکھا گیا ہے اور یہ سورس دستاویز ایم ایل اے لکھے جانے کے بعد 20 جون 2017 کو موصول ہوئی تھی۔
انہوں نے بتایا کہ ایم ایل اے میں 05/2004 کو ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ کے ان کارپوریشن کا سال لکھا اور ایم ایل اے لکھے جانے کے وقت کسی گواہ نے ان کارپوریشن کا سال نہیں بتایا تھا۔
اس کے ساتھ ہی احتساب عدالت نے العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کل ساڑھے بارہ بجے تک ملتوی کردی، جہاں خواجہ حارث واجد ضیاء پر جرح جاری رکھیں گے۔
جوڈیشل کمپلیکس کی حالت زار کا معاملہ
العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس کی سماعت کے دوران جج ارشد ملک جوڈیشل کمپلیکس کی حالت زار کے معاملے پر بول پڑے اور کہا کہ سی ڈی اے اور بلڈنگ ڈپارٹمنٹ اس عمارت کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں۔
معزز جج کا کہنا تھا کہ آج تک یہ عمارت باقاعدہ طور پر ٹھیکے دار کی طرف سے سپرد نہیں ہوئی، چیف صاحب کو خط لکھ کر توجہ دلائی گئی لیکن تاحال کوئی پیش رفت نہیں۔
واضح رہے کہ اپریل 2013 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں سابق وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے جوڈیشل کمپلیکس کا افتتاح کیا تھا۔
نواز شریف کے لیے کتب کا تحفہ
احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے لیے ایک پارٹی رہنما کی طرف سےکتب کا تحفہ پیش کیا گیا۔
نوازشریف کو رابرٹ گرین اور جوزف ایلفر کی کتاب 'دی 48 لاز آف پاور' تحفے میں دی گئیں۔
اس کے علاوہ میاں نواز شریف کو اسلامی وظائف کی کتاب بھی تحفے میں دی گئی۔
نوازشریف نے یہ کتابیں اپنے پرسنل اسٹاف کے رکن شکیل احمد کے حوالے کردیں۔
نیب ریفرنسز کا پس منظر
سپریم کورٹ کے پاناما کیس سے متعلق 28 جولائی 2017 کے فیصلے کی روشنی میں نیب نے شریف خاندان کے خلاف 3 ریفرنسز احتساب عدالت میں دائر کیے، جو ایون فیلڈ پراپرٹیز، العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسمنٹ سے متعلق ہیں۔
نیب کی جانب سے ایون فیلڈ پراپرٹیز (لندن فلیٹس) ریفرنس میں سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز، بیٹی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ملزم ٹھہرایا گیا تھا۔
اس کیس میں احتساب عدالت کی جانب سے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو سزا سنائی جاچکی ہے اور وہ اس وقت جیل میں ہیں۔
دوسری جانب العزیزیہ اسٹیل ملز اور 15 آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انویسٹمنٹ ریفرنس میں نواز شریف اور ان کے دونوں بیٹوں حسن اور حسین نواز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے، جو اس وقت زیرِ سماعت ہیں۔
نواز شریف کے صاحبزادے حسن اور حسین نواز اب تک احتساب عدالت کے روبرو پیش نہیں ہوئے جس پر عدالت انہیں مفرور قرار دے کر ان کا کیس الگ کرچکی ہے۔
نیب کی جانب سے احتساب عدالت میں تین ضمنی ریفرنسز بھی دائر کیے گئے، جن میں ایون فیلڈ پراپرٹیز ضمنی ریفرنس میں نواز شریف کو براہ راست ملزم قرار دیا گیا تھا جبکہ العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر نامزد ہیں۔