پاکستان
Time 19 ستمبر ، 2018

نواز، مریم، صفدر کی سزا معطلی: قانون کی تلوار اب بھی سر پر لٹک رہی ہے؟

نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 6 جولائی کو بالترتیب 10 سال، 7 سال اور ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی—۔فائل فوٹو

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی  مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے 6 جولائی کو سنائی گئی بالترتیب 10 سال، 7 سال اور ایک سال قید کی سزا معطل کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم سنا دیا، جسے مسلم لیگ (ن) کی جانب سے خوش آئند قرار دیا جارہا ہے۔

اس حوالے سے سیاسی تجزیہ کار اور ماہرین کیا کہتے ہیں، آئیے دیکھتے ہیں:

طلعت حسین

سیاسی تجزیہ کار اور صحافی طلعت حسین نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی ایون فیلڈ ریفرنس میں سنائی گئی سزاؤں کی معطلی کو عارضی سیاسی ریلیف قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی تلوار اب بھی ان کے سر پر لٹک رہی ہے۔

جیو نیوز سے گفتگو میں طلعت حسین نے کہا کہ نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو عدالت سے موقع ملا ہے  اور اب وہ جیل سے باہر آجائیں گے، اس طرح مسلم لیگ (ن) کو وقتی طور پر سکھ کا سانس لینے کا موقع ملے گا۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ عارضی ریلیف ہے، لیکن موجودہ سیاسی صورتحال میں اس قسم کا عارضی ریلیف بھی جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج صاحبان کی جانب سے نیب پراسیکیوٹر سے پوچھے گئے سوالات ان کی آبزرویشن تھیں، جن کا مقصد فیصلہ کرنے کے سلسلے میں نکات کی وضاحت چاہنا تھا۔

طلعت حسین نے کہا کہ ایسا لگتا ہےکہ جج صاحبان اعتراض اٹھا رہے لیکن بنیادی طور پر وہ فیصلہ لینے کے لیے اپنے ذہن کو مطمئن کرنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے  مزید کہا کہ سماعت کے دوران ثابت یہ کرنا تھا کہ نواز شریف ایون فیلڈ فلیٹس کے براہ راست مالک تھے یا نہیں اور اگر مالک تھے تو مریم نواز کی اونر شپ کس بناء پر ثابت ہوتی ہے۔

طلعت حسین نے مزید کہا کہ جب نیب پراسیکیوٹر کی جانب سے کوئی جواب نہیں دیا گیا تو پھر ججز نے اپنا فیصلہ دیا اور سزائیں معطل کردیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک پہلو یہ بھی ہے کہ نیب کے باقی 2 کیسز میں مریم نواز ملزم نامزد نہیں ہیں، لہذا اگر وہاں سے سزا ہوتی ہے تو سزا کے پھندے میں مریم نواز نہیں پھنسیں گی، صرف نواز شریف کو سامنا کرنا پڑے گا۔

ارشاد بھٹی

تجزیہ نگار ارشاد بھٹی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے پر لیگی رہنماؤں کے بیانات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ 'آج وہ بھی عدلیہ کی تعریف کر رہے ہیں جن کے منہ سے میں عدلیہ کی تعریف سننے کو ترس گیا تھا'۔

ارشاد بھٹی نے کہا کہ نواز شریف نے اپنی نااہلی کے بعد جلسوں میں لگائی گئی عوامی عدالت میں کہا کہ پانچ ججز نے عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو نااہل کردیا، جبکہ چیف جسٹس نے بھی ان بیانات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اپنے اداروں کو اتنا بے توقیر نہ کریں کہ وہ آپ کے بچوں کو انصاف نہ دے سکیں۔

مظہر عباس

تجزیہ نگار مظہر عباس نے جیو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ 'اب دیکھنا یہ ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے اور اپیلوں کے فیصلے کے درمیان کیا ہوتا ہے'۔

مظہر عباس نے اس پہلو کی جانب بھی نشاندہی کی کہ آئندہ ماہ ضمنی الیکشن بھی ہونے جارہے ہیں، اگر اس سے پہلے اپیل کا فیصلہ آجائے اور وہ رد ہو جائے تو اس کا مسلم لیگ (ن) کو نقصان ہوگا۔

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کو جتنا سیاسی نقصان اٹھانا تھا، وہ اٹھا چکے ہیں۔

مظہر عباس نے مزید کہا کہ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ نیب اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ چلی جائے اور ریلیف لینے کی کوشش کرے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف اب سیاسی طور پر خود کو بہت آگے نہیں دیکھ رہے لیکن مریم نواز ان کی سیاسی وارث ہیں، لہذا مسلم لیگ (ن) کا رویہ بہت محتاط ہونا چاہیے۔

منیب فاروق

وکیل، نیوز اینکر اور تجزیہ کار منیب فاروق نے اس حوالے سے کہا کہ اگر سزا معطلی کے فیصلے پر جج صاحبان کے یہ ریمارکس آئے ہیں تو جب مکمل اپیل دائر ہوگی تو پھر تو ہر چیز کو کھنگالا جائے گا۔

امتیاز عالم

تجزیہ نگار امتیاز عالم نے اس کیس کو 'اٹکل پچو' قرار دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف محض مفروضوں کی بنیاد پر ایون فیلڈ ریفرنس میں فیصلہ دیا گیا تھا۔


مزید خبریں :