پاکستان

کراچی: چینی قونصل خانے پر دہشتگرد حملہ ناکام، 2 پولیس اہلکار شہید، 3 دہشتگرد ہلاک



کراچی: سیکیورٹی فورسز نے کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع چینی قونصل خانے پر حملے کی کوشش ناکام بناتے ہوئے 3 حملہ آوروں کو ہلاک کرکے ان کے قبضے سے خودکش جیکٹس اور اسلحہ برآمد کرلیا، کارروائی میں 2 پولیس اہلکار شہید جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی بھی ہوا۔

چینی قونصل خانے پر حملے میں دیگر 2 افراد بھی جاں بحق ہوئے، جن کی شناخت نیاز محمد اور محمد ظاہر شاہ کے ناموں سے ہوئی ہے۔

جاں بحق ہونے والے دونوں افراد کا تعلق کوئٹہ سے تھا اور رشتے میں دونوں باپ بیٹا تھے جو ویزے کے حصول کے لیے قونصل خانے گئے تھے۔

پولیس کے مطابق قونصل خانے کا تمام چینی عملہ بالکل محفوظ ہے اور صورتحال پر قابو پالیا گیا ہے جب کہ مارے گئے تینوں حملوں آوروں کی شناخت ہوگئی ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک حملہ آور کی شناخت رزاق کے نام سے ہوئی جو خاران کا رہائشی ہے جب کہ دوسرے کی شناخت ازل خان مری عرف سنگت دادا  اور تیسرے حملہ آور کی شناخت رئیس بلوچ کے نام سے ہوئی۔

کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق صبح ساڑھے 9 بجے کے قریب 3 دہشت گردوں نے چینی قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم گارڈز کے روکنے پر انہوں نے فائرنگ کردی، جس پر قونصلیٹ پر تعینات سیکیورٹی گارڈز نے بھی جوابی فائرنگ کی، اس دوران دھماکے کی آواز بھی سنی گئی۔

جائے وقوع سے دھواں اٹھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے—۔ جیو نیوز اسکرین گریب

پولیس چیف کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تینوں حملہ آوروں کو ہلاک کرکے ان کے قبضے سے خودکش جیکٹس، اسلحہ اور بارودی مواد برآمد کرلیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ حملے کے نتیجے میں 2 پولیس اہلکار شہید اور ایک سیکیورٹی گارڈ زخمی بھی ہوا۔

ڈی آئی جی ساؤتھ جاوید عالم اوڈھو نے بھی تصدیق کی کہ ملزمان کی جانب سے کیے گئے ابتدائی حملے میں قونصلیٹ پر تعینات 2 پولیس اہلکار شہید ہوئے جبکہ ایک سیکیورٹی گارڈ کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کیا گیا۔

ترجمان پولیس کے مطابق چینی قونصلیٹ پر حملے میں شہید ہونے والے اہلکاروں کی شناخت  اے ایس آئی اشرف داؤد اور پولیس کانسٹیبل عامر خان کے نام سے ہوئی۔

حملے میں شہید ہونے والے پولیس کانسٹیبل عامر خان (بائیں) اور  اے ایس آئی اشرف داؤد (دائیں)—۔فوٹو/ سندھ پولیس

جناح اسپتال میں 7 لاشیں موجود، سیمی جمالی

جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کی سربراہ ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق اسپتال کے سرد خانے میں 7 لاشیں موجود ہیں، جن میں 3 دہشت گرد، 2 پولیس اہلکار اور 2 سویلین شامل ہیں۔

اسپتال انتظامیہ کے مطابق واقعے میں جاں بحق ہونے والے دیگر 2 افراد کے شناختی کارڈز پر کوئٹہ کا پتہ درج ہے، جو باپ بیٹا ہیں اور چینی قونصل خانے میں ویزہ لگوانے آئے تھے۔

جناح اسپتال کے ایڈیشنل پولیس سرجن اعجاز کھوکھر کے مطابق مردہ حالت میں لائے گئے افراد کے سر میں گولیاں لگی ہیں جبکہ ان  کے جسم سے چھرے بھی نکالے گئے ہیں۔

اعجاز کھوکھر کے مطابق مزید تفصیلات پوسٹ مارٹم کے بعد حاصل ہوسکیں گی۔

دوسری جانب حملے میں زخمی ہونے والے سیکیورٹی گارڈ جمن خان کو جناح اسپتال میں طبی امداد فراہم کی گئی، جس کے جسم کے نچلے حصے پر گولی لگی اور اس کی حالت اب خطرے سے باہر ہے۔

'دہشتگرد قونصل خانے کے کمپاؤنڈ میں داخل نہیں ہوسکے'

کراچی پولیس چیف ڈاکٹر امیر شیخ کے مطابق حملہ آور گاڑی میں سوار ہوکر آئے تھے، جنہوں نے گاڑی کچھ دور کھڑی کی اور پھر قونصل خانے میں داخل ہونے کی کوشش کی تاہم وہ قونصلیٹ کے کمپاؤنڈ میں داخل نہیں ہوسکے۔

پولیس چیف کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے حملے کو ناکام بنا دیا۔

پولیس چیف کے مطابق حملہ آوروں کے زیر استعمال گاڑی تحویل میں لے لی گئی جبکہ ہلاک دہشت گردوں کی شناخت کا عمل جاری ہے۔

قونصل خانے کا تمام چینی عملہ بالکل محفوظ ہے—۔ فوٹو/ رائٹرز

ترجمان رینجرز کرنل فیصل اعوان نے بھی میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ چینی قونصلیٹ کے باہر 35 اہلکار ہر وقت ڈیوٹی پر موجود ہوتے ہیں، دہشت گردوں نے چینی قونصلیٹ کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی، تاہم ڈیوٹی پر موجود رینجرز اور پولیس اہلکاروں نے دہشت گردوں کو روکا۔

انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد ویزا کمپاؤنڈ سے اندر داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے، تاہم کوئی بھی حملہ آور کمپاؤنڈ میں داخل نہ ہوسکا، حملے کے وقت چوکی میں موجود اہلکاروں نے قونصلیٹ کاتحفظ کیا اور سیکیورٹی اہلکاروں نے اطراف میں واقع دیگر سفارتخانوں کا بھی تحفظ کیا۔

کرنل فیصل اعوان کے مطابق دہشت گردوں کے حملے میں 2 پولیس اہلکار موقع پر شہید ہوگئے، واقعےکی اطلاع ملتے ہی رینجرز کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئی تھیں، رینجرز اہلکار نجم الدین کی فائرنگ سے ایک دہشتگرد ہلاک ہوا جبکہ باقی 2 دہشت گردوں کو بھی کمپاؤنڈ کے باہر ہلاک کردیا گیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ چینی قونصل خانے کا ڈپلومیٹک اسٹاف مکمل طور پر محفوظ ہے اور دہشت گرد حملےکی مزید تحقیقات جاری ہیں۔

رینجرز اور پولیس نے مل کر دہشتگردوں کی کوشش ناکام بنائی، آئی ایس پی آر

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے مطابق رینجرز اور پولیس نے مل کر دہشت گردوں کی چینی قونصلیٹ میں داخلے کی کوشش ناکام بنادی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق تینوں حملہ آور مارے گئے، قونصل خانے کا چینی عملہ مکمل طور پر محفوظ ہے اور صورتحال قابو میں ہے۔

علاقے کا محاصرہ اور فضائی نگرانی

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی اور علاقے کا محاصرہ کرلیا۔

 دوسری جانب تمام داخلی و خارجی راستوں کو سیل کرکے قونصلیٹ کی طرف جانے والی ٹریفک روک دی گئی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچی—۔فوٹو/ اے ایف پی

ایس ایس پی ساؤتھ پیر محمد شاہ کی سربراہی میں پولیس کی ایک ایڈوانسڈ پارٹی جبکہ رینجرز کی نفری بھی قونصلیٹ میں داخل ہوئی اور کلیئرنس کارروائی کے بعد صورتحال پر مکمل قابو پالیا گیا۔

اے ایس پی کلفٹن سہائی عزیز بھی نفری کے ساتھ جائے وقوع پر پہنچیں—۔جیو نیوز اسکرین گریب 

کراچی پولیس چیف کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانب سے علاقے میں سرچ آپریشن کیا گیا، جائے وقوع کے قریب سے ایک مشکوک گاڑی بھی ملی ہے۔

دوسری جانب ہیلی کاپٹرز کی مدد سے علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی گئی۔

بعدازاں بم ڈسپوزل اسکواڈ نے دہشت گردوں کے قبضے سے ملنے والے بارودی مواد کو ناکارہ بنا دیا۔

دہشت گردوں کے قبضے سے برآمد ہونے والا اسلحہ اور بارودی مواد—۔ جیو نیوز اسکرین گریب

وزیراعظم کا حملے کی فوری تحقیقات کا حکم

 وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں چینی قونصلیٹ کے باہر حملے اور فائرنگ کی مذمت کرتے ہوئے واقعے کی فوری تحقیقات کا حکم دے دیا۔

وزیراعظم نے اپنے بیان میں کہا کہ حملے کے پیچھے موجود عناصر اور محرکات کو فوری بے نقاب کیاجانا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ حملہ پاک چین معاشی اور اسٹریٹیجک تعاون کے خلاف سازش ہے، لیکن اس طرح کے واقعات دونوں ملکوں کے تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتے۔ پاک چین دوستی ہمالیہ سےبلند اور سمندروں سے گہری ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پولیس اور رینجرز نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مستعدی کے ساتھ دہشت گرد حملہ ناکام بنایا جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ کا نوٹس، چینی قونصل جنرل کو فون

اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چینی قونصل خانے پر حملے کا نوٹس لے کر ایڈیشنل آئی جی ڈاکٹر امیر شیخ سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی۔

دوسری جانب مراد علی شاہ کا چینی قونصل جنرل سے ٹیلیفونک رابطہ بھی ہوا، جس کے دوران وزیراعلیٰ سندھ نے قونصل جنرل کو ہر ممکن سیکیورٹی اقدامات کی یقین دہانی کروائی۔

21 چینی شہری قونصلیٹ میں موجود تھے جو تمام محفوظ ہیں، وزیر خارجہ

واقعے کے بعد وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو میں چینی قونصلیٹ پر حملے کو دہشت گردوں کا بزدلانہ عمل قرار دیا۔

شاہ محمود قریشی نے چینی قونصلیٹ پر حملے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ قونصلیٹ پر حملے کی کوشش کرنے والے تینوں حملہ آور مارے گئے، حملے کے وقت 21 چینی شہری قونصلیٹ میں موجود تھے جو تمام محفوظ ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ سندھ پولیس اور رینجرز بروقت موقع پر پہنچی اور حملے کو ناکام بناتے ہوئے علاقے کو کلیئر کردیا۔

شاہ محمود قریشی نے مزید بتایا کہ ان کا چینی سفیر سے رابطہ ہوا ہے، جنہوں نے پاکستانی فورسز کی کارروائی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

چینی قونصل خانہ کہاں واقع ہے؟

واضح رہے کہ چینی قونصل خانہ سی ویو سے کچھ دور کلفٹن بلاک 4 میں واقع ہے، جہاں غیر ملکی قونصل خانوں سمیت اہم دفاتر واقع ہیں۔

فوٹو/ بشکریہ گوگل میپ—۔

چینی قونصل خانہ بلاک 4 کی پانچویں گلی میں ہے، گلی میں داخل ہونے والے ایک راستے کو بیریئر لگا کر بند کیا گیا ہے جب کہ چینی قونصلیٹ تک پہنچنے کے لیے ایک ہی راستہ ہے۔

مرکزی دروازے کے باہر سیکیورٹی گارڈ معمول کے مطابق تعینات رہتے ہیں جنہیں اپنی شناخت کرانے بعد اندر جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔

سیکیورٹی کے پیش نظر قونصل خانے کی دیواروں پر خاردار تاریں لگی ہوئی ہیں جبکہ سی سی ٹی وی کیمرے بھی نصب ہیں۔

مزید خبریں :