12 دسمبر ، 2018
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے ملک میں جاری گیس بحران پر سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے ایم ڈیز کیخلاف انکوائری کا حکم دے دیا۔
وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ملک میں جاری گیس بحران پر ہنگامی اجلاس ہوا جس میں خزانہ، پیٹرولیم، پاور ڈویژن کی وزراء اور دیگر اداروں کے سنیئر حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں وزیر اعظم کو ملک میں گیس کے بحرانی صورت حال، گیس کی پیداوار اور ضروریات سے متعلق امور پر بریفنگ دی گئی۔
وزیراعظم کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ دونوں کمپنیوں نے نااہلی کا مظاہرہ کیا اور گیس کی طلب و رسد کی معلومات چھپائیں۔
اجلاس میں وزیرِاعظم عمران خان نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے ایم ڈیز کیخلاف انکوائری کا حکم دیا۔
وزیر اعظم نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کے ایم ڈیز کیخلاف تحقیقاتی کارروائی 72 گھنٹے میں مکمل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر پیٹرولیم تحقیقات مکمل کرکے رپورٹ پیش کریں۔
وزیراعظم نے اس حوالے سے چار رکنی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بھی قائم کردی ہے جس کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے۔
پیٹرولیم ڈویژن نے وزیراعظم کی ہدایت پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کے قیام کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔
چیئرپرسن اوگرا عظمیٰ عادل خان فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی چیئرپرسن ہوں گی، ڈی جی نجکاری کمیشن قاضی سلیم صدیقی، ڈی جی گیس شاہد یوسف اور ڈی جی ایل جی عمران احمد کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق کمیٹی ایم ڈی سوئی ناردرن اور ایم ڈی سوئی سدرن کے خلاف انکوائری کرے گی، کمیٹی دونوں ایم ڈیز کے خلاف انکوائری رپورٹ 72گھنٹے میں پیش کرے گی۔
کمیٹی اپنی کارروائی کے دوران کسی بھی ماہر کو معاونت کیلئے بلاسکتی ہے، دونوں ایم ڈیز کے خلاف وزارت کو حقائق کےبارے میں آگاہ کرنے میں غفلت کی تحقیقات ہوں گی، دونوں ایم ڈیز کے خلاف حکومت سے معلومات چھپانے کی تحقیقات ہوں گی۔
اعلامیے کے مطابق سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کی منظم گورننس کی ناکامی کی تحقیقات ہوں گی۔
واضح رہےکہ سوئی سدرن گیس کمپنی نے ایک ہفتے سے گیس فیلڈز میں خرابی کا دعویٰ کیا ہے جس سے انڈسٹریز اور رہائشی علاقوں میں گیس کی سپلائی بری طرح متاثر ہے۔
ایک ہفتے کے دوران سندھ بھر میں 4 دن سی این جی اسٹیشنز بھی بند رہے اور سوئی سدرن نے غیرمعینہ مدت تک سی این جی اسٹیشنز کو گیس سپلائی بند کردی ہے۔
سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی سپلائی بند ہونے سے کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد نے بسیں نہ چلانے کا اعلان کیا ہے جس سے شہر میں پبلک ٹرانسپورٹ غائب ہے۔