15 دسمبر ، 2018
لاہور: چیف جسٹس پاکستان نے سابق ڈائریکٹر لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینے اور عدم ادائیگی کی صورت میں جائیداد ضبط کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) سٹی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سابق ڈائریکٹر ایل ڈی اے احد چیمہ کو عدالت میں پیش کیا گیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے احد چیمہ استفسار کیا کہ ساری بربادی کا ذمےدار کون ہے؟
جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ پہلے اورنج لائن ٹرین کا بیڑہ غرق کیا، اب ایل ڈی اے سٹی کا۔
چیف جسٹس نے احد چیمہ سے مکالمہ کیا کہ پیراگون سےکیا تعلق تھا جو ایل ڈی اے سٹی کا معاہدہ کیا، آپ حکومت کے منظورِ نظر تھے، ایل ڈی اے سٹی کا سارا کیس ہی بدنیتی کاہے، آپ بھکی پاور پلانٹ میں تنخواہ وصول کرتے رہے۔
احد چیمہ نے عدالت کو بتایا کہ بھکی پاور پلانٹ میں 14 لاکھ روپے تنخواہ مقرر کی گئی۔
اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کون سے سرخاب کے پَر لگ گئے تھے جو تنخواہ ایک لاکھ سے14 لاکھ کردی گئی؟
عدالت نے احد چیمہ سے مزید استفسار کیا کہ کسے سیاسی فائدے دیے جو آپ کو نوازا گیا؟ اگر اتنے ہی کسی کے منظورِ نظر تھے تو وہ وزیراعلیٰ اپنی جیب سےآپ کو نوازتا۔
اس موقع پر احد چیمہ نے مؤقف اپنایا کہ عدالتیں آزاد ہیں اور عدالتوں کےسامنے پیش ہوں گا۔
بعد ازاں چیف جسٹس نے احد چیمہ سے تنخواہ سے زائد وصول کی گئی رقم واپس لینےکا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ احد چیمہ سے رقم وصول کریں، ادا نہ کریں تو جائیداد ضبط کر لی جائے۔
عدالت نے ڈی جی لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ایل ڈی اے سٹی سے متعلق سفارشات بھی پیش کرنے کا حکم دیا۔
واضح رہےکہ نیب نے لاہور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے سابق ڈائریکٹر جنرل احد چیمہ کو آشیانہ اقبال ہاوسنگ سوسائٹی کی 32 کنال اراضی غیر قانونی طور پر الاٹ کرنے کے الزام میں رواں سال 21 فروری کو گرفتار کیا تھا۔