Time 09 جنوری ، 2019
پاکستان

حیدرآباد میں کمسن بچے کی موت کے بعد فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری دوبارہ فعال

— فوٹو: رپورٹر حامد شیخ 

حیدرآباد میں 4 سالہ بچے ہمایوں کی ناقص کھانا کھانے سے موت کے بعد اعلیٰ حکام کو ہوش آگیا اور فوڈ ٹیسٹنگ لیبارٹری کو دوبارہ فعال کر دیا۔

حیدرآباد میں سابقہ بلدیاتی دور حکومت میں سابق ضلع ناظم کنور نوید جمیل کی جانب سے پریٹ آباد اسپتال میں ایک کروڑ روپے سے زائد کی لاگت سے فوڈ ٹیسٹنگ لیب کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔

لیکن بلدیاتی حکومتوں کے خاتمے کے بعد فوڈ لیب عدم توجہ کا شکار ہوگئی اور لاکھوں روپے کی مشینری تباہ حال اور عمارت بھی کھنڈر بن گئی۔

گزشتہ سال 29 دسمبر کو حیدرآباد کنٹونمنٹ بورڈ کے قریب ریسٹورنٹ میں ناقص کھانا  کھانے 4 سالہ بچہ ہمایوں ہلاک ہو گیا تھا جب کہ اسی کی جڑواں بہن علیزہ کو تشویشناک حالت میں اسپتال لے جایا گیا۔

کمسن بچے کی غیر معیاری برگرز چپس کھانے سے موت کے بعد اب حکومتی مشینری حرکت میں آگئی ہے اور ہنگامی بنیادوں پر برسوں سے بند فوڈ لیبارٹری کو کھول کر دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا۔

کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ نے ڈی جی فوڈ کنٹرول اتھارٹی امجد لغاری کے ہمراہ فوڈ لیبارٹری کا افتتاح کیا۔

اس موقع پر فوڈ اتھارٹی کے ڈائریکٹر ٹیکنیکل ڈاکٹر محمد نالے مٹھو بھی موجود تھے۔

ڈی جی فوڈ کا کہنا تھا کہ فوڈ لیبارٹری کو مکمل فعال کرکے مضر صحت اشیاء فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

کمشنر حیدرآباد عباس بلوچ کہتے ہیں کہ فوڈ اتھارٹی کے حکام سے کہا ہے کہ وہ اس فوڈ ٹیسٹنگ لیب کو چلائیں لیکن فوڈ اتھارٹی کے پاس کراچی کے علاوہ فنڈز نہیں ہیں۔

دوسری جانب حیدرآباد میں ڈپٹی ڈائریکٹر فوڈ سیفٹی انسپکٹرز اور دیگر عملے پرمشتمل ٹیم تشکیل دیدی ہے۔

شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حیدرآباد کی فوڈ ٹیسٹنگ لیب فعال ہوجائے تو کئی ہمایوں عمر جیسے کمسن بچوں کی زندگی محفوظ ہو سکتی ہے۔

مزید خبریں :