بلوچستان کا 419 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش

بجٹ میں وفاق سے صوبے کے محصولات 339 ارب روپے رہیں گے۔ فوٹو: پی پی آئی 

کوئٹہ: بلوچستان کا آئندہ مالی سال 20-2019 کا 419 ارب روپے سے زائد کا بجٹ پیش کردیا گیا۔

بلوچستان اسمبلی کا اجلاس اسپیکر عبدالقدوس بزنجو کی زیرصدارت ہوا جس میں صوبائی وزیر خزانہ ظہور بلیدی نے آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کیا۔ 

بلوچستان کے بجٹ کا تخمینہ 419 ارب روپے سے زائد ہے جن میں سے 126 ارب روپے ترقیاتی اور 257 ارب روپے غیرترقیاتی اخراجات کے لئے مختص کئے گئے ہیں جبکہ بجٹ کا خسارہ 49 ارب روپے ہے۔

بجٹ میں وفاق سے صوبے کے محصولات 339 ارب روپے رہیں گے جب کہ بلوچستان کو 10 ارب 8 کروڑ روپے کیپیٹل محصولات سے حاصل ہوں گے۔

بجٹ میں گریڈ ایک تا 16کے لیے وفاق کی طرز پر 10 فیصد ایڈہاک ریلیف جب کہ 17 تا 20 گریڈ کے افسران کو تنخواہوں میں 5 فیصد ایڈہاک ریلیف دیا جائے گا۔

تعلیم

صوبائی وزیر کا بجٹ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا کہ 100 کے قریب سیکنڈری و ہائی اسکولوں کو 4 کروڑ 50 لاکھ روپےکی لاگت سے ورچول ٹیکنالوجی پر منتقل کیا جائے گا جب کہ کوئٹہ میں آئی ٹی پارک اور ڈیٹا سینٹر کے لیے 70 کروڑ روپے مختص کیےگئے ہیں۔

بلوچستان میں 50 کروڑ روپےکی لاگت سے نئے پرائمری، مڈل اور ہائی اسکول قائم کیے جائیں گے جب کہ محکمہ ثانوی تعلیم کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ میں 48 ارب ایک کروڑ روپے مختص کیےگئے ہیں۔

وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ میں بلوچستان میں گرلز کالجوں کو بسوں کی فراہمی کے لیے 30 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں جب کہ صوبے میں جامعات کے لیے ’یونیورسٹی فنانس کمیشن‘ قائم کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ صوبائی حکومت اپنے وسائل سے پہلی مرتبہ چار جامعات کے نئے سب کیمپس قائم کررہی ہے، صوبے میں 7 نئے نرسنگ کالجز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے۔

صحت

بجٹ میں آئندہ مالی سال کے دوران 50 کروڑ روپے کی لاگت سے اسپیشل چلڈرن پروگرام شروع کیا جائے گا جب کہ 60 کروڑ روپے سے ڈویژنل ہیڈکوارٹرز میں ورکنگ وومن ہاسٹل تعمیر کئے جانے کا منصوبہ بھی تجویز کیا گیا ہے۔

صحت کے حوالے سے صوبائی بجٹ میں بلوچستان کے 18 اضلاع میں گردوں کے امراض کے حوالے سے ڈائیلاسز سینٹرز قائم کئے جائیں گے جب کہ 16 ضلعی ہیڈکوارٹر اسپتالوں میں مزید بہتری کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیےگئے ہیں۔

بجٹ میں بلوچستان گرین ٹریکٹر پروگرام کے لیے 20 کروڑ 50 لاکھ روپے، زراعت کے شعبے کے لیے ترقیاتی بجٹ میں تین ارب 50 کروڑ اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 9 ارب 60 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

ظہور بلیدی کے مطابق صوبائی بجٹ میں لیویز اور پولیس فورس میں ایک ہزار 150 نئی آسامیاں تخلیق کی جا رہی ہیں، صوبے میں پہلی مرتبہ آرمز پالیسی مرتب کی جارہی ہے، جب کہ کوئٹہ میں جدید فارنزک لیبارٹری کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

اپوزیشن کا احتجاج

— فوٹو: آئی این پی 

دوسری جانب صوبائی وزیرخزانہ کی بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن اراکین نے احتجاج کیا اور بجٹ نامنظور کے نعرے لگائے۔ 

اپوزیشن نے احتجاج کے بعد اجلاس سے واک آؤٹ کیا تاہم اس دوران صوبائی وزیر خزانہ بجٹ پیش کرتے رہے۔

مزید خبریں :