26 جون ، 2019
برمنگھم: سوئنگ کے سلطان و سابق کپتان وسیم اکرم نے امید کا اظہار کیا ہے کہ فاسٹ بولر محمد عامر وہی کردار ادا کرے گا جو 92 ورلڈکپ میں ان کا تھا۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کی ورلڈ کپ میں صورتحال دیکھ کر 92 یاد آرہا ہے، 27 سال پہلے بھی ایسی ہی صورتحال تھی کہ آسٹریلیا میچ جیتے اور ہم نیوزی لینڈ کو ہرائیں۔
انہوں نے کہا کہ 92 کے ورلڈکپ میں بھی نیوزی لینڈ کی ٹیم کوئی میچ نہیں ہاری تھی، پھر ہم سے ہاری تھی، امید ہے کہ اس بار بھی ایسا ہو، پاکستان کے لیے ضروری ہے کہ تینوں میچز جیتے، ٹیم اپنے میچز پر توجہ دے پھر جو ہوگا دیکھیں گے۔
سابق کپتان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو نیوزی لینڈ پر ہمیشہ نفسیاتی برتری حاصل رہتی ہے، کھلاڑیوں کو 92 ورلڈ کپ کی داستان سے حوصلے مل سکتے ہیں۔
انہوں نے قومی ٹیم کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کی ٹیم ورلڈ کپ کی بہترین ٹیم ہے، کیوی بولر ٹرینٹ بولٹ کو شروع میں وکٹیں نہ دیں، چاہے 5 اوورز میں 12 رنز ہی کیوں نہ ہوں کیوں کہ بولٹ دو یا تین سلپ لے کر نئے گیند سے بولنگ کرائے گا لہٰذا باہر جاتی گیند کو جانے دیں۔
وسیم اکرم کا کہنا تھا کہ جب اہم بولر کو وکٹ نہیں ملے گی تو باقی بولرز پر بھی دباؤ آئے گا، بولر کو مجبور کریں کہ وہ آپ کے پلان کے مطابق بولنگ کرے۔
ان کا کہنا ہے کہ نیوزی لینڈ کے ایک دو کھلاڑی اسپن پر بہت اچھے ہیں لہٰذا گپٹل کو پیچھے گیند نہ کرائیں۔
محمد عامر کے حوالے سے سوئنگ کے سلطان نے کہا کہ عامر کی لائن لینتھ کافی بہترین جارہی ہے، امید ہے محمد عامر وہی کردار ادا کرے گا جو 92 میں میرا تھا، عامر کو ہمیشہ سپورٹ کیا کیوں کہ معلوم تھا کہ اسکو وکٹ مل گئی تو ردھم واپس آجائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ وہاب ریاض بھی اچھا پرفارم کررہا ہے اور پاکستان ٹیم کو پرفارم کرتا دیکھ کر خوشی ہورہی ہے۔
سابق کپتان نے اوپنرز کو مشورہ دیا کہ ابتدائی تین بیٹسمینوں کا کردار کافی اہم ہوگا، ہماری شروع کی وکٹیں گرجاتی ہیں تو ہم لڑکھڑا جاتے ہیں، پاکستان نے جنوبی افریقا کے خلاف کافی اچھی بیٹنگ کی، نیا گیند دیکھ کر کھیلا، یہی حکمت عملی ہونی چاہیئے۔
وسیم اکرم نے کہا کہ پوری قوم سرفراز کے ساتھ ہے لہٰذا آزادی سے کھیلے اور ہارنے سے نہ ڈرے۔