سلیکٹڈ پر پابندی کے بعد سابق کرکٹرزکیلئے بھی ضابطہ اخلاق کا مطالبہ زورپکڑنے لگا

فوٹو؛فائل

قومی اسمبلی میں’سلیکٹڈ‘لفظ پر پابندی کے بعد سابق کرکٹرز کیلئے بھی ضابطہ اخلاق کا مطالبہ زور پکڑنے لگا۔

اب کرکٹ کے حلقوں میں یہ بحث ہو رہی ہے کہ سابق ٹیسٹ کرکٹرز کے بیانات پر بھی ضابطہ اخلاق ہونا چاہیے اور ایسے کرکٹرز پر قومی میڈیا میں پابندی لگنی چاہیے جو کھلاڑیوں کی کردار کشی کررہے ہیں۔

ورلڈ کپ کے دوران ماضی کے کھلاڑیوں نے جو بیانات دیئے ہیں اس پر پاکستانی کرکٹ ٹیم ناراض ہے اور بعض سنجیدہ کرکٹرز اس قسم کے بیانات کو کرکٹ ٹیم کی توہین قرار دے رہے ہیں۔

شعیب اختر نے کپتان اور ٹیم کے بارے میں جو کچھ کہا اس کے بعد یہ سلسلہ طول پکڑ گیا، سابق فاسٹ بولر سے بھی کرکٹ ٹیم سخت ناراض ہے۔

پاکستانی کرکٹ ٹیم خاص طور پر کپتان سرفراز احمد نے اپنے ناقدین اور سابق کرکٹرز کو جواب نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

بھارت کے خلاف ایک جانب شائقین کرکٹ کی جانب سے کھلاڑیوں پر ذاتی حملے کیے گئے تو دوسری جانب شعیب اختر، سکندر بخت اور عبدالرزاق نے پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے خلاف شدید تنقید کی۔

اس تنقید پر کھلاڑی ناراض ہوئے اور انہوں نے سابق کرکٹرز کو جواب دینے کا فیصلہ کیا لیکن پھر یہی طے ہوا کہ سابق کھلاڑیوں کو کوئی جواب نہیں دیا جائے بلکہ انہیں اپنی کارکردگی سے خاموش کیا جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سابق کرکٹرز نے پاکستان کی دو فتوحات کے بعد یوٹرن لیا ہے اور اب اپنے بیان سے مکر کر انہی کھلاڑیوں کے قصیدے پڑھنا شروع کر دیئے ہیں۔

ایک صحافی نے اس بارے میں کپتان سرفراز احمد سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ اللہ انہیں ہدایت دے میں کسی کو کوئی جواب نہیں دینا چاہتا۔

سابق پاکستانی کرکٹرز کی جانب سے بھونڈے بیانات کے بعد یہاں ماہرین ان کا مذاق اڑا رہے ہیں۔

سابق کپتان اور ماضی کے ٹیسٹ بیٹسمین رمیز راجا کا کہنا ہے کہ سابق کرکٹرز کو ایک لائن لگا کر پاکستانی ٹیم پر تنقید کرنی چاہیے، اس وقت سابق کرکٹرز جس طرح کے بیانات دے رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہر شکست کے بعد ٹیم کو 10 فیصد مارجن دینا ہو گا، اس وقت جس طرح تنقید کی جا رہی ہے وہ مناسب نہیں ہے۔

رمیز راجا نے سابق کھلاڑیوں کو یہ مشورہ ایسے وقت میں دیا ہے جب وہ میڈیا پر آکرسنجیدہ نوعیت کی الزام تراشی کر رہے ہیں۔

عبدالرزاق کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ 2011ء میں نیوزی لینڈ کے خلاف میچ کے دوران ڈسپلن کے بڑے معاملات تھے، ٹیم کے اختلافات کھل کر سامنے آگئے تھے، وہاں شعیب اختر کی گیندوں پر وکٹ کیپر کامران اکمل نے جان بوجھ کر راس ٹیلر کے کیچ گرائے اور ہم اس میچ میں جیت سے بہت دور چلے گئے۔

کامران اکمل نے جواب دیا کہ عبدالرزاق نے صرف دس بارہ سال کرکٹ کھیلی ہے، جس کے دل میں جو آتا ہے کہہ دیتا ہے، انہیں بات کرنے سے پہلے سوچ لینا چاہیے۔

قومی ٹیم کے سابق وکٹ کیپر نے کہا کہ عبدالرزاق نے جو چھوٹی بات کی ہے میں اس طرح کی چھوٹی حرکت نہیں کر سکتا۔

ایک اور سابق ٹیسٹ بیٹسمین باسط علی کا بیان بھی یہاں مذاق بنا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ بھارت سری لنکا اور بنگلا دیش سے ہار کر پاکستان کو ورلڈ کپ سے باہرکردےگا۔

اس کے علاوہ سکندر بخت نے کہا کہ بھارت کو پاکستان سے دشمنی ہے اس لیے وہ پاکستان کو باہر کرنے کے لیے جان بوجھ کر ہارے گا۔

مزید خبریں :