,
Time 25 جولائی ، 2019
پاکستان

جیلیں بھر دیں گے لیکن حکومت کو نہیں مانیں گے، یوم سیاہ جلسے سے رہنماؤں کا خطاب

عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پشاور میں اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی جلسہ ،مولانا فضل الرحمان، احسن اقبال، اسفند یار ولی، آفتاب شیرپاؤ، نیر بخاری نے حکومت پر شدید تنقید کی— فوٹو: سوشل میڈیا

پشاور: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ ہم جیلیں بھر دیں گے لیکن حکومت کو نہیں مانیں گے۔

عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر پشاور میں اپوزیشن جماعتوں نے احتجاجی جلسہ منعقد کرکے یوم سیاہ منایا۔ جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان ، احسن اقبال، اسفند یار ولی، آفتاب شیرپاؤ، نیر بخاری نے حکومت پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اپوزیشن نے اسلام آباد کی کال دی تو حکومت کو گھرجانے سے کوئی نہیں بچا سکے گا۔

یوم سیاہ جلسے میں ن لیگ کی جانب سے احسن اقبال شریک ہوئے— فوٹو: سوشل میڈیا

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم جیلیں بھر دیں گے لیکن حکومت کو نہیں مانیں گے، 25 جولائی کے انتخابات جعلی تھے، اب پورے ملک میں عمران خان سلیکٹیڈ نہیں ریجیکٹڈ ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گذشتہ سال 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات جعلی تھے حکومت جتنی جیلیں بھر لے ہم اس کو نہیں مانیں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما احسن اقبال نے کہا کہ کوٹ لکھپت جیل سے نوازشریف کا پیغام لے کر آیا ہوں کہ قیام امن اور فاٹا انضمام مسلم لیگ نے کر دکھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت تباہی کے دہانے پر ہے۔

ملک میں حقیقی جمہوری انتخابات کرائے جائیں، اسفند یار ولی — فوٹو: سوشل میڈیا

عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی خان نے اپوزیشن کے جلسے کو بارش کا پہلا قطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ملک تباہی کے دہانے پر ہے، مہنگائی کا طوفان لاکر تبدیلی لائی گئی انہوں نے مطالبہ کیا کہ ملک میں حقیقی جمہوری انتخابات کرائے جائیں۔

پیپلزپارٹی کے رہنما نیر بخاری نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ 25 جولائی کو ایک اور شوکت عزیز ملک پر مسلط کیا گیا ہے، عمران خان بچے گا نہ ہی سینیٹ کے چیئرمین، ہم دونوں کو ڈوبو دیں گے۔

آئین کی خلاف ورزیاں کرکے ملک آمریت کی طرف جا رہا ہے، آفتاب شیر پاؤ — فوٹو: سوشل میڈیا

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب شیرپاو نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ عمران نیازی سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے ملکی میڈیا پر قدغن ہے، سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے۔ آئین کی خلاف ورزیاں کرکے ملک آمریت کی طرف جا رہا ہے۔

خیال رہے کہ 25 جولائی کو عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان بھر میں یوم سیاہ منانے اور احتجاجی جلسوں کا اعلان کیا تھا۔

25 جولائی کو عام انتخابات کے ایک سال مکمل ہونے پر اپوزیشن جماعتوں نے پاکستان بھر میں یوم سیاہ منانے اور احتجاجی جلسوں کا اعلان کیا تھا— فوٹو: اے ایف پی

اس سلسلے میں پشاور، لاہور، کراچی اور کوئٹہ میں جلسوں کا انعقاد کیا گیا۔ پشاور میں مولانا فضل الرحمان، اسفند یار ولی، آفتاب شیر پاؤ و دیگر سیاسی رہنما شریک ہوئے۔

کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مزار قائد پر جلسہ کیا۔ کوئٹہ میں منعقدہ احتجاجی جلسے میں مریم نواز اور محمود خان اچکزئی مرکزی رہنما تھے۔

پشاور میں یوم سیاہ جلسے میں مولانا فضل الرحمان، اسفند یار ولی، آفتاب شیر پاؤ و دیگر سیاسی رہنما شریک ہوئے— فوٹو: آئی این پی

اس کے علاوہ لاہور میں احتجاجی جلسے کی قیادت صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف نے کی۔

حکومت اپوزیشن کے یوم سیاہ کے جواب میں 25 جولائی کو یوم تشکر منارہی ہے۔

دوسری جانب عام انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر تحریک انصاف کی جانب سے ملک بھر میں یوم تشکر منایا گیا، مختلف شہروں میں تقاریب منعقد کی گئیں، کیک اورمٹھائیوں سے منہ میٹَھے کرائے گئے۔

وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعون نے کہا کہ عوام نے عمران خان کو احتساب کا جو مینڈیٹ دیا آج اُس کی فتح کا دن ہے، لوٹ مار کرنے والے سیاسی لوگ عبرت کا نشان بن رہے ہیں۔

وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ آج کے دن عوام نے عمران خان کی قیادت میں مافیا کو تاریخی شکست دی، سفر کٹھن، راہ گزر کانٹوں سے پُر اور سنگلاخ لیکن منزل ایک ترقی کرتا پاکستان۔

مزید خبریں :