17 اگست ، 2019
نئی دہلی: بھارت کی حزب اختلاف کی جماعت کانگریس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر اجلاس کو مودی حکومت کی سفارتی ناکامی قرار دیدیا۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر 50 برس بعد تاریخی اجلاس منعقد ہوا جس میں 15 رکن ممالک نے اس بات کی نفی کر دی کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔
ترجمان بھارتی کانگریس ابھیشیک سنگھوی نے بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے اجلاس کو بھارتی حکومت کی سفارتی ناکامی قرار دیا۔
ابھیشیک سنگھوی کا کہنا تھا کہ کشمیر کا معاملہ بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونا بھارتی حکومت کی سفارتی اور اسٹریٹجک ناکامی ہے۔
بھارتی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کی جانب سے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق بیان پر ترجمان کانگریس نے کہا کہ جوہری معاملہ بہت حساس نوعیت کا ہے، اس پر مبہم بات نہیں کی جا سکتی لہذا اس حوالے سے مودی سرکار واضح پالیسی بیان جاری کرے۔
خیال رہے کہ بھارت کے یوم آزادی پر مرکزی تقریب میں بھی اپوزیشن رہنما سونیا گاندھی اور راہول گاندھی شریک نہیں ہوئے تھے اور پاکستان اور مقبوضہ کشمیر سمیت دنیا بھر میں بھارت کے یوم آزادی کو یوم سیاہ کے طور پر منایا گیا تھا۔
کشمیر کی صورتحال
بھارت نے آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے قبل ہی مقبوضہ کشمیر میں اضافی فوجی دستے تعینات کردیے تھے کیوں کہ اسے معلوم تھا کہ کشمیری اس اقدام کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
اطلاعات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی تعداد اس وقت 9 لاکھ کے قریب پہنچ چکی ہے۔ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے وادی بھر میں کرفیو نافذ ہے، ٹیلی فون، انٹرنیٹ سروسز بند ہیں، کئی بڑے اخبارات بھی شائع نہیں ہورہے۔
بھارتی انتظامیہ نے پورے کشمیر کو چھاؤنی میں تبدیل کررکھا ہے، 7 اگست کو کشمیری شہریوں نے بھارتی اقدامات کیخلاف احتجاج کیا لیکن قابض بھارتی فوجیوں نے نہتے کشمیریوں پر براہ راست فائرنگ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جس کے نتیجے میں 6 کشمیری شہید اور 100 کے قریب زخمی ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق بھارتی فوج نے 8 اگست کو کشمیر میں احتجاج کرنے والے تقریباً 500 کشمیریوں کو بھی حراست میں لے لیا ہے جبکہ حریت قیادت سمیت بھارت کے حامی رہنما محموبہ مفتی اور دیگر نظر بند ہیں۔