11 ستمبر ، 2019
وکیل کی بدسلوکی کا شکار لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز کا کہنا ہے کہ جب عزت نفس پر حملہ ہو تو کوئی لڑکی خاموش نہیں رہ سکتی۔
لاہور میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رہنماؤں کے ہمراہ نیوز کانفرنس میں فائزہ نے کہا کہ نہ سیاست کر رہی ہوں نہ اپنے محکمے کی طرف سے بول رہی ہوں۔
فائزہ نواز نے کہا کہ وکیل نے گاڑی مرکزی داخلی راستے پر کھڑی کرنے سے منع کرنے پربدتمیزی کی، اسی دوران وکیل نے تھپڑ رسید کردیا۔
شیخوپورہ کے علاقے فیروزوالا میں وکیل کے مبینہ تشدد کا نشانہ بننے والی پولیس کانسٹیبل فائزہ نواز کا کہنا ہے کہ ملازمت سے استعفیٰ نہیں دیا، دھمکیاں دی جارہی ہیں، تحفظ فراہم کیا جائے۔
فائزہ نواز کا کہنا تھا کہ وہ تشدد کے ایشو پر سیاست نہیں کرنا چاہتیں، لیکن جب کسی خاتون کی عزت نفس پر حملہ ہو تو وہ خاموش نہیں رہ سکتی۔
فائزہ نے خود کو ملنے والی دھکمیوں سے بھی میڈیا کو آگاہ کیا۔
فائزہ نواز نے اپنے ساتھ پیش انے والے واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے بتایا کہ 'دوپہر ایک بجے میں ڈیوٹی پر تھی، وکیل نے وہاں آکر اپنی کار پارک کردی، منع کیا تو وکیل صاحب غصے میں آ گئے اور گالیاں دینا شروع کر دیں، میں نے وکیل سے کہا کہ آپ پڑھے لکھے ہیں، اتنے میں وکیل نے تھپڑ مار دیا۔
لیڈی کانسٹیبل نے مزید بتایا کہ 'مجھے بچانے والا کوئی نہیں تھا، میں ڈی ایس پی کے دفتر گئی اور سارا واقعہ بتایا'۔
پی ٹی آئی کی ارکان صوبائی اسمبلی عظمیٰ کاردار اور مسرت جمشید چیمہ کا کہنا ہے کہ خوشی کی بات یہ ہے کہ حکومت لیڈی کانسٹیبل کے ساتھ کھڑی ہے، عدلیہ سے درخواست ہے کہ وہ بھی معاملے کا نوٹس لے۔
خواتین ارکان پنجاب اسمبلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ اگر فائزہ کو انصاف نہ ملا تو یہ سب خواتین پر ظلم کے مترادف ہوگا۔
عظمیٰ کاردار نے کہا کہ ہم لیڈی کانسٹیبل فائزہ نواز کے ساتھ ہونے والی بدتمیزی کی مذمت کرتے ہیں، ہماری پارٹی بچیوں کی عزت اور وقار کی ضمانت دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پیغام دینے آئے ہیں کہ عمران خان اور عثمان بزدار قوم کی اس بیٹی کے ساتھ ہیں۔
آج فائزہ کے ساتھ پورا پولیس ڈیپارٹمنٹ اور حکومت کھڑی ہے، ہم تمام وکلا کمیونٹی کو نشانہ نہیں بنانا چاہتے، کسی بہن، بیٹی سے ایسا سلوک کرنے والے وکیل کی تربیت میں کچھ کمی رہ گئی، وکلا کمیونٹی کے لوگوں کو بھی اس معاملے پر سامنے آنا چاہیے۔
عظمیٰ کاردار نے کہا کہ ہم حکومت کی نمائندگی کرتے ہوئے یہاں بیٹھے ہیں، قائداعظم نے کہا تھا ملکی ترقی کیلئے خواتین کو ساتھ لے کر چلنا ضروری ہے، پاکستان کی تمام خواتین کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں، لیڈی کانسٹیبل کے منہ پر دوران ڈیوٹی تھپڑ مارا گیا، خواتین کو پیغام دینا چاہتے کہ تمام شعبوں میں ان کی عزت برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کو خط لکھا ہے کہ اس بچی کو انصاف ملنا چاہیے۔