12 ستمبر ، 2019
خیبر پختونخوا کے ضلع لوئردیر کے علاقے لاجبوک میں بم دھماکے میں شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کی جیب سے ملنے والی ادھار کی پرچی نے اس کی ایمانداری کا ثبوت دے دیا۔
خیبر پختون خوا پولیس کے کانسٹیبل سیف اللہ 4 ستمبر کو لاجبوک میں بیاری کے مقام پر ریموٹ کنٹرول بم دھماکے میں شہید ہو گئے تھے۔
شہید کانسٹیبل کی جیب سے ملنے والی پرچی میں اس کے ادھار کا حساب درج تھا۔
قرض کی اس پرچی میں تحریر تھا کہ اسے اپنے ساتھی اہلکار کے 60 روپے ادا کرنے ہیں جب کہ ہیڈ کانسٹیبل کے 200 روپے وہ ادا کرچکا تھا۔
اس کے علاوہ احمد زیب نامی شخص کے 5 ہزار، افتخار نامی شخص کے 3 ہزار، سہیل احمد نامی شخص کے 250 روپے، افتخار نامی شخص کے 3ہزار روپے اور ایک دکاندار فرحان کے 300 روپے لوٹانے کی رقوم بھی تحریر تھی۔
سیف اللہ کے بھائی نے بتایا کہ ان کے بھائی اس وقت شہید ہوئے جب لاجبوک کے علاقے میں وہ دیگر 3 پولیس اہلکاروں کے ساتھ پولیس وین میں معمول کے گشت پر تھے۔
شہید کانسٹیبل سیف اللہ نے سوگواران میں بیوہ، دو بچے چھوڑے ہیں۔
شہید ہیڈ کانسٹیبل سیف اللہ کے دوست کا کہنا ہے کہ اس کی ایمانداری، ذمہ داری اور شہادت نے اہلخانہ، گاؤں والوں اور محکمہ پولیس کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔