17 ستمبر ، 2019
اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے مریم نواز کو پارٹی کی نائب صدارت سے ہٹانے کی تحریک انصاف کی درخواست مسترد کردی۔
الیکشن کمیشن میں پاکستان تحریک انصاف کی رکن ملیکہ بخاری، فرخ حبیب اور کنول شوزب نے مریم نواز کو پارٹی کی نائب صدارت سے ہٹانے کی درخواست دائر کی تھی جس پر الیکشن کمیشن نے گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
جیونیوز کے مطابق منگل کے روز چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا اور پی ٹی آئی ارکان کی درخواست مسترد کردی ۔
چیف الیکشن کمشنر نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ نائب صدر کا عہدہ غیر فعال اور اختیارات کے بغیر ہے، اگر پارٹی صدر کا عہدہ خالی ہو تو مریم نواز نااہلی کے خاتمے تک یہ عہدہ نہیں سنبھال سکتیں لہٰذا انہیں پارٹی کی نائب صدارت سے نہیں ہٹایا جاسکتا ہے۔
مریم اورنگزیب کا رد عمل
الیکشن کمیشن کے فیصلے پر رد عمل میں مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہےکہ موجودہ حکومت چھوٹی حرکتیں کرتی رہتی ہے جس کا جواب الیکشن کمیشن سے مل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف سستی شہرت کے لیے الیکشن کمیشن میں درخواست لےکر گئی تھی حالانکہ آئین اور قانون کی بالادستی کے لئے مریم نواز کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔
مسلم لیگ کی ترجمان نے مزید کہا کہ مریم نواز کو عوامی خدمت کے لیے کسی عہدہ اور سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں، ن لیگ کی حکومت میں مریم نواز نے پیچھے رہ کر صحت و تعلیم کے لیے کام کیا ہے۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ حکومت مریم نواز کو پارٹی نائب صدر بننے کی اجازت دینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ چیلنج کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ کئی عدالتوں کے فیصلوں کی نفی ہے۔
واضح رہےکہ مریم نواز کو پارٹی عہدے سے ہٹانے کے لیے تحریک انصاف کی رہنما ملیکہ بخاری نے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ مریم کی بطور پارٹی نائب صدر تقرری آئین و قانون سے متصادم ہے، وہ کسی بھی سیاسی و عوامی عہدے کے لیے نااہل ہیں۔
خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز ان دنوں نیب کی حراست میں ہیں، انہیں نیب حکام نے چوہدری شوگر ملز کیس کے سلسلے میں 8 اگست کو کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کیا تھا۔