19 ستمبر ، 2019
اسلام آباد: احتساب عدالت نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ کا دو روز کا راہداری ریمانڈ منظور کرلیا۔
گزشتہ روز قومی احتساب بیورو(نیب) نے آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں بنی گالہ سے خورشید شاہ کو گرفتار کیا تھا۔
نیب ذرائع نے بتایا کہ خورشید شاہ کے خلاف 7 اگست سے تحقیقات کا آغاز ہوا تھا، ان پر کوآپریٹو سوسائٹی میں بنگلے کیلئے رفاعی پلاٹ غیر قانونی طور پر اپنے نام کرانے کا الزام ہے۔
خورشید شاہ کو آمدن سے زائد اثاثہ کیس میں آج احتساب عدالت اسلام آباد میں جج محمد بشیر کے روبرو پیش کیا گیا۔
اس موقع پر قومی نیب حکام نے کہا کہ خورشید شاہ کو سکھر کی عدالت میں پیش کرنے کے لیے راہداری ریمانڈ دیا جائے۔
جج محمد بشیر نے استفسار کیا کہ سکھر جانے میں کتنا ٹائم لگ جاتا ہے؟ اس پر خورشید شاہ نے جواب دیا کہ آج صبح سکھر کی فلائٹ تھی، کل بھی ہو گی۔
بعدازاں تفتیشی افسر نیب نے کہا کہ تین دن کا راہداری ریمانڈ دے دیں، ہم پہلی دستیاب فلائٹ سے خورشید شاہ کو سکھر لے جائیں گے۔
تاہم احتساب عدالت نے خورشید شاہ کا دو دن کا راہداری ریمانڈ منظور کرتے ہوئے نیب حکام کو دو دن میں سکھر کی متعلقہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس ستمبر میں نیب حکام نے خورشید شاہ کے خلاف آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی تحقیقات شروع کی تھیں۔
خورشید شاہ کی گرفتاری پر پی پی کا سخت ردعمل
پاکستان پیپلزپارٹی نے سید خورشید شاہ کی گرفتاری پر شدید ردعمل دیا ہے اور اسے اپوزیشن کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائی قرار دی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا تھاکہ حکومت نے خورشید شاہ کو گرفتار کر کے بہت ہی غلط قدم اٹھایا ہے، اگر کوئی تحقیقات بھی تھیں تو خورشیدشاہ ملک سے بھاگے تو نہیں جا رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ کو گرفتار کرکے حکومت نے غلط اقدام کیا۔
پی پی رہنما شیری رحمان کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو اطلاع دیے بغیر خورشید شاہ کو گرفتار کرلیا گیا، اس ملک میں کوئی تو قانون ہو،کس کا قانون چل رہا ہے؟
وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کی گرفتاری کی شدید مذمت کرتے ہیں، بہت سارے وفاقی وزراء پر انکوائریز چل رہی ہیں لیکن ان کو گرفتار نہیں کیا جاتا، جو بھی حکومت پر تنقید کرتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ جس شخصیت کا بھی تعلق اپوزیشن سے ہوتا ہے اس کو گرفتار کرلیا جاتا ہے، پیپلز پارٹی کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے لیکن اس طرح کے احتساب سے پیپلز پارٹی کو نہیں ڈرایا جاسکتا۔
خیال رہے کہ خورشید شاہ کو آج نیب سکھر نے خط لکھ کر طلب بھی کررکھا تھا تاہم انہوں نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے باعث پیش ہونے سے معذرت کی تھی۔
یاد رہے کہ 31 جولائی کو قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی سربراہی میں ہونے والے ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سید خورشید شاہ کے خلاف انکوائری کی منظوری دی تھی۔
خورشید شاہ 2013 سے 2018 تک قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف بھی رہے ہیں۔