20 ستمبر ، 2019
سابق ڈی جی پارکس کراچی اور میئر کراچی وسیم اختر کے مشیر لیاقت قائمخانی کے سیاسی اثر و رسوخ اور کالے دھن کی کہانی سامنے آگئی۔
سابق ڈی جی پارکس لیاقت قائمخانی اپنے خلاف ہونے والی انکوائریز پر اثر انداز ہونے کی طویل تاریخ رکھتے ہیں، انہیں کس کی سفارش پر نوکری ملی؟ کون سرپرستی کرتا رہا؟ وہ کراچی کی غریب بستی گٹر باغیچہ سے کب اور کیسے ایک پوش علاقے کے محل میں منتقل ہوئے؟ وہ کون سی گیدڑ سنگھی تھی جس کی بدولت ان کے خلاف ہونے والی ہر انکوائری دبائی جاتی رہی؟
لیاقت قائمخانی خود کو زمیندار ظاہر کررہے ہیں تاہم کرپشن کے مبینہ گٹر میں اُترنے سے قبل ، وہ کراچی کی غریب بستی گٹر باغیچہ میں رہتے تھے۔
80 کی دہائی میں وزیراعظم محمد خان جونیجو کی سفارش کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) میں پر بھرتی ہوئے،ملازمت کے دوران انہیں ہمیشہ طاقتور مافیا اور سیاسی شخصیات کی پشت پناہی حاصل رہی اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ گٹر باغیچے سے پی ای سی ایچ ایس جیسے پوش علاقے میں 2000 گز کے بنگلے میں منتقل ہوگئے۔
کراچی کے پوش علاقے پی ای سی ایچ ایس بلاک 2 میں واقع لیاقت قائم خانی کا گھر کسی محل سے کم نہیں،گھر کے دروازے ریموٹ کنٹرول سے کھلتے ہیں اور گھر میں موجود باتھ رومز 60 گز کے رقبے پر محیط ہیں۔
شاہانہ ٹھاٹ باٹ کے باعث کئی بار تحقیقاتی ایجنسیوں کے راڈار پر آئے مگر سیاسی اثرورسوخ استعمال کرکے ہر بار بچنے میں کامیاب رہے۔
جیو نیوز کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق لیاقت قائمخانی کیخلاف سب سے پہلے نیب نے تحقیقات شروع کی ، الزام تھا کہ انہوں نے کراچی میں باغات کی بہتری کی آڑ میں 3 کروڑ روپے سے زائد کی کرپشن کی لیکن نامعلوم وجوہات کی بنا پر یہ تحقیقات 2003 میں بند کردی گئی۔
اس کے بعد محکمہ اینٹی کرپشن حرکت میں آیا، وجہ بے نظیر بھٹو پارک میں غیر قانونی ٹھیکوں، کھاد، مٹی اور پانی کے کروڑوں روپے کے بلوں میں ہیرا پھیری تھی۔
مگر یہ انکوائری بھی 2013 میں دبا دی گئی۔لیاقت علی نے مبینہ طور پر کالے دھن سے پہلے دھاگے کے کارخانے بنائے پھر کھپرو میں 30 دکانوں پر مشتمل مارکیٹ اور پھر اربوں روپے کی جائیداد کے مالک بن گئے۔
کرپشن کے سنگین الزامات کے باوجود میئر کراچی کی جانب سے انہیں اپنا مشیر بنانا تحقیقات کو دعوت دینے والا سوالیہ نشان ہے۔
لیاقت قائم خانی 2011 میں گریڈ 20 میں ریٹائر ہوئے، 2016 میں لیاقت قائم خانی کو دوبارہ میئر کراچی کا مشیر برائے باغات تعینات کیا گیا۔
مجھے نہیں پتا گھیرا کس کے گرد تنگ ہورہا ہے، میئر کراچی وسیم اختر
دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہے کہ مجھے نہیں پتا گھیرا کس کے گرد تنگ ہورہا ہے، نیب والے تحقیقات کر رہے ہیں، جو دستاویز مانگ رہے ہیں ، ہم انہیں دے رہے ہیں۔
میئر کراچی وسیم اختر کا کہنا ہےکہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سابق ڈی جی پارکس مشیر باغات نہیں ہیں ان سے صرف مشورہ لیتا تھا تاکہ شہر کے پارکس کی حالت بہتر ہوسکے۔ باقی قانون کو اپنا کام کرنا چاہیے۔
وسیم اختر نے سابق گورنر سندھ عشرت العباد خان اور سابق صدر پرویز مشرف سے دبئی میں ملاقات کا اعتراف بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق لیاقت قائمخانی نے پارکس میں جعلی کام کرانے کیلئے جعلی کمپنیاں بنائی ہوئی تھیں، جعلی کمپنیوں کے نام پر فنڈز ریلیز کئے جاتے تھے جس سے کسی کو کوئی حصہ نہیں دیا جاتا تھا۔
واضح رہے کہ لیاقت قائمخانی پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے اور کرپشن اور جعلی دستاویزات بنانے کے الزامات ہیں۔
نیب گرفتار ملزم لیاقت علی کو جلد کراچی سے اسلام آباد منتقل کرے گا، ملزم لیاقت علی کو ہفتے کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا ۔